نیرنگ خیال
لائبریرین
ابھی ابھی ایک دھاگہ دیکھ رہا تھا برصغیر کی معدوم ہوتی ہوئی اشیا۔۔۔ تو پہلی چیز جو ذہن میں آئی وہ تو اپنی ہی ذات بابرکات تھی۔۔۔۔ اللہ اللہ۔۔ ۔ یہ تو خیر میں سنجیدہ بات کر رہا تھا۔۔۔ مذاق کی بات یہ ہے کہ میں گزشتہ دہائی سے عید مبارک سے تنگ آچکا ہوں۔۔۔ وجہ بہت سادہ سی ہے۔ کوئی ایک دو گھسے پٹے میسج ایک دن قبل سے چلنا شروع ہوتے ہیں اور پوری دنیا کا چکر کاٹ کر واپس آجاتے ہیں۔ اس کی مزاحمت میں مدت قبل یہ سلسلہ شروع کیا تھا کہ جو بھی عید کا میسج کرتا۔ میں اس کا نام لکھ کر اس کو واپسی مبارک بھیجتا اور اس کا حال احوال بھی پوچھتا۔۔۔ مقصد صرف یہی تھا کہ اس جعلی قسم کی مبارکوں سے جان چھڑائی جائے۔ یہ سلسلہ تو مجھے ٹوٹتا نظر نہیں آرہا ۔۔۔ لیکن مجھے یہ ضرور نظر آیا ہے کہ عید پر اہل محفل کو مبارکباد نہیں دی میں نے۔ شاید پہلے بھی کبھی نہیں دی۔ لیکن کوئی بھی اچھا کام کسی وقت شروع کیا جا سکتا ہے۔ لہذا میری طرف سے علی الاعلان۔۔۔ ان تمام کارکنان۔۔۔ جو منا رہے ہیں عید بچگان۔۔۔ کو عید مبارک۔۔ خوش رہیں خوشیاں بانٹیں۔۔۔۔ اور جس کے گھر کھوئے والی سویاں بنی ہیں وہ مجھے لازمی پہنچا دے۔ میرا ایڈریس مجھ سے لیا جا سکتا ہے۔
ضروری نوٹ:
جو لوگ آج عید منا رہے ہیں۔ ان کو آج عید مبارک
جو لوگ کل (بشمول میرے) عید منائیں گے ۔ ان کو کل عید مبارک۔۔۔۔
ضروری نوٹ:
جو لوگ آج عید منا رہے ہیں۔ ان کو آج عید مبارک
جو لوگ کل (بشمول میرے) عید منائیں گے ۔ ان کو کل عید مبارک۔۔۔۔