عید کا چاند سعودی عرب کے حساب سے منانے کی کیا تُک؟

مہوش علی

لائبریرین
صدیوں سے مسلم دنیا میں عید کا چاند علاقے کے حساب سے دیکھا جاتا رہا اور اسی لحاظ سے عید منائی جاتی رہی۔
مگر اب ایک نئی بدعت کا اضافہ کرنے کی کوشش ہو رہی ہے کہ اپنے علاقے کے چاند واند کو بھول جاؤ اور سعودیہ کے چاند کے حساب سے روزے رکھو اور عید مناؤ۔

اس مقصد کو حاصل کرنے کے لیے رویت ہلال کمیٹی کو ہر طریقے سے بدنام کرنے کی بھی کوشش کی جاتی ہے۔ اور خاص طور پر قبائلی علاقے والے ملا حضرات تو خاص طور پر اس کوشش میں رہتے ہیں کہ اپنی ڈیڑھ اینٹ کی مسجد الگ بنائیں۔ مگر اب یہ بیماری بقیہ ملک میں بھی پھیل گئی ہے اور پوری کوشش کی جا رہی ہے کہ رویت ہلال کمیٹی کو اس حد تک بدنام کر دیا جائے کہ لوگ اس سے بیزار ہو کر سعودیہ کے ساتھ عید منانا شروع کر دیں۔

[بی بی سی پر ایک تبصرے سے ماخوذ]
آپ کو شاید معلوم نہيں کہ مرکزی رويتِ ہلال کميٹی کوسپارکو اور نيوی کے نيويگيشن ونگ کی مکمل معاونت حاصل ہوتی ہے اور سپارکو کی رپورٹ کے مطابق ہفتہ کی شب ملک کے کسی حصے ميں چاند نظر آنےکا کوئی امکان نہيں تھا۔ پچھلے پندرہ سال کی عیدیں مجھے یاد ہیں اور ميرے ذاتی مشاہدے ميں کبھی ايسا نہيں ہوا کہ اتفاقاً ہی سہی مگر کبھی مسجد قاسم علی خان (صوبہ سرحد) کا چاند سعوديہ کی بجائے رويتِ حلال کميٹی کے ساتھ نکل آيا ہو۔ لہذا اصل مسئلہ سب کےسامنے ہے۔
 

ساجد

محفلین
اب تو ہم ان لوگوں کے لئیے دعا ہی کر سکتے ہیں۔
حکومت کی حالت یہ ہے کہ وہ پہلے تو قانون شکنی ہوتے دیکھتی رہتی ہے اور جب یہ قانون شکن خطرہ بن جاتے ہیں تو پھر لٹھ لے کر ان کے پیچھے اندھا دھند چڑھائی کرتی ہے۔
جو ٹولہ پشاور کی مسجد میں اپنی خود ساختہ ہلال کمیٹی بنا کر بیٹھا اور متوازی فیصلے دینے لگا اس کے اراکین کو مسجد سے باہر آتے ہی گرفتار کر کے ان کی عید جیل میں کروائی جاتی اور ایک ایک پانجہ بھی ان پہ آزما لیا جاتا تو ان کو بھی آرام آ جاتا اور دیگر کو بھی افاقہ ہوتا۔
مفتی منیب الرحمن کو حکومت کی نا اہلی پہ احتجاج کرتے ہوئے ہلال کمیٹی سے دستبردار ہو جانا چاہئیے۔
 

arifkarim

معطل
شکریہ، ویسے میرا خیال تھا کہ آجکل کے مسلمان عید چاند کو دیکھ کر نہیں بلکہ "مولویوں" کو دیکھ کر مناتے ہیں :grin:
 

فرخ منظور

لائبریرین
ویسے میرے خیال میں اجماعِ مسلم امّہ سے فیصلہ کرکے تمام مسلمانوں کو سعودی عرب کے ساتھ ہی عید منانا چاہیے یوں یک جہتی کی ایک اچھی مثال قائم ہو گی۔ یاد رہے کہ میں اجماعِ مسلم امّہ کے بغیر اس بات کے حق میں نہیں ہوں۔
مہوش صاحبہ کی پوسٹ میں "رويتِ حلال کميٹی" لکھا گیا ہے جبکہ رویتِ ہلال کمیٹی ہوتا ہے۔ ہلال چاند کو کہتے ہیں۔
 

محمداسد

محفلین
سعودی عرب کے ساتھ ہجری کلینڈر کو جوڑنے والوں کے پاس کوئی مضبوط دلیل ہے اور نہ ہی عقلی جواز۔ خود سعودی علماء کرام کی جانب سے پہلے ہی کہا جاچکا ہے کہ ہر ملک اپنے علاقوں میں چاند دیکھے اور اسی کے حساب سے ہجری تاریخوں کا تعین کرے۔ تو پھر کیا جواز باقی رہتا ہے کہ محض چاند دیکھنے سے جان چھڑانے کے لیے کسی دوسرے ملک کا سہارا لیا جائے یا پھر مستقل ہجری کلینڈر بنانے کا مطالبہ کیا جائے۔

صوبہ سرحد میں ایک روز پہلے سے چاند نظر آنے کی جو روایت چلی تھی، وہ نسبتاً مختصر پیمانے پر تھی۔ بہت کم افراد اس کے حامی نظر آتے تھے، جبکہ صوبہ کی اکثریت مرکزی روئیت حلال کمیٹی و حکومت پاکستان کے اعلانات کو درست مانتے تھے۔ لیکن اس مسئلہ کو اس وقت مزید تقویت پہنچی کے جب سیاسی تنظیموں نے اس کو غیر ضروری طور پر اپنی 'قوم' سے منسوب کردیا۔ مرکزی روئیت حلال کمیٹی میں دیگر صوبوں سمیت صوبہ سرحد کی نمائندگی موجود ہونے کے باوجود، صوبائی یا غیر سرکاری سطح پر روئیت حلال کمیٹی کا کوئی جواز پیدا ہی نہیں ہوتا۔ ایسے میں صوبہ سرحد میں برسراقتدار سیاسی جماعتوں کو چاہیے تھا کہ وہ اس معاملہ میں وفاق کا ساتھ دیتے نا کہ کسی مخصوص مسجد یا محلہ کی مسجد کا۔ اس کے برعکس نا صرف غیر سرکاری روئیت کو قبول کیا گیا، بلکہ جبراً صوبہ سرحد میں عید منانے کا اعلان بھی کردیا گیا۔

موجودہ صورتحال کی ذمہ داری جہاں صوبہ سرحد کی مخصوص مساجد کے علماء کرام پر عائد ہوتی ہے وہیں وہ سیاسی جماعتیں سب سے زیادہ ذمہ دار ہیں کہ جنہوں ان کی سرپرستی کرتے ہوئے نجی طور پر فیصلہ سازی اور حکومتی رٹ کو چیلنج کرنے کی شہہ فراہم کی۔

۔ ۔ ۔ ۔
پچھلے پندرہ سال کی عیدیں مجھے یاد ہیں اور ميرے ذاتی مشاہدے ميں کبھی ايسا نہيں ہوا کہ اتفاقاً ہی سہی مگر کبھی مسجد قاسم علی خان (صوبہ سرحد) کا چاند سعوديہ کی بجائے رويتِ حلال کميٹی کے ساتھ نکل آيا ہو۔ ۔ ۔ ۔

کیا اس کی تصدیق میسر آسکتی ہے؟
 

آبی ٹوکول

محفلین
السلام علیکم !
ملک پاکستان کافی عرصہ سے اس قسم کی صورتحال سے دوچار ہے کہ ایک خطے کے چند عاقبت نا اندیش علماء ملک میں ہمیشہ تفریق کا باعث بنتے ہیں اور عوام الناس کا یہ عالم ہے کہ ایک شرعی مسئلہ کی بابت جس کے جو منہ میں آئے کہہ کر چلتا بنتا ہے ۔ حقیقت یہ ہے کہ اسلامی شریعت میں سورج اور چاند دونوں ہی کے حساب سے بعض عبادات مرکب ہیں جس طرح دن رات کی پانچ نمازوں کا حساب سورج کے حساب سے ہےبالکل ٹھیک اسی طرح سے عیدین کی عبادت کے تحقق کا تعلق روئیت ہلال سے ہے ۔ پاکستان ایک اسلامی ملک ہے اور یہاں حکومت پاکستان کی طرف سے روئیت ہلال کے تعین مسئلہ پر مرکزی روئیت ہلال کمیٹی اور اسکی زونل کمیٹیوں کی صورت میں باقاعدہ قضاء کا نظام رائج ہے ۔ لہذا کسی کو یہ حق نہیں پہنچتا کہ وہ حکومت کی رٹ کو چیلنج کرتے ہوئے سرکاری کمیٹی کے مقابل اپنی ایک الگ سے کمیٹی قائم کرلے ۔ ۔ ۔ اور جو اس نظام کی خلاف ورزی کرتا ہے وہ اسلامی شریعت کی مخالفت کرکے مسلمانوں میں پھوٹ ڈلوانے کا کام کرتا ہے اور یوں مسلمانوں کی راہ سے ہٹ کر الگ ایک راہ پر چلتا ہے جو کہ یقینا طاغوت کی راہ ہے اور یوں قرآنی فتوٰی کی رو سے جہنم کا باعث بنتا اور اس طرح سے اسلامی شریعتی قانون کی توہین کرکے خود اسلام کی تحقیر کا باعث بنتا ہے اور اسکے ساتھ ساتھ ملکی قانون و آئین کی توہین کا بھی باعث بنتا ہے ۔ ۔ ۔۔ ۔مجھے تو یہ سمجھ نہیں آتی کہ یہ چاند ہمیشہ پشاور والوں کو کیسے نظر آجاتا ہے کیا چاند اس خطے پر زیادہ عاشق ہے کہ ہر سال عید کے موقعے پر فقط اسی خطے میں جلوہ افروز ہوتا ہے کیا باقی صوبوں نے " چاند کے ماہ ُپٹے ہیں " کہ کبھی ایسے موقعے پر سند پنجاب اور بلوچستان میں نظر نہیں آتا ۔ ۔وہ کسی شاعر نے کیا خوب کہا کہ ۔۔ ۔ ۔ ۔
کون کہتا ہے کہ موت آئی تو مرجاؤں گا
میں تو ہلال عید ہوں قبل از وقت پشاور میں ہی نظر آؤں گا
 
کیا سعودیہ والے زیادہ مسلمان ہیں جو ہم ان کے ساتھ عید منانا شروع کر دیں۔

اور مسجد قاسم علی خان کے جاہل مُلا مقتی منیب الرحمان صاحب کی کردار کشی کے لئے ایسا کر تے ہیں۔
 

مہوش علی

لائبریرین
ویسے میرے خیال میں اجماعِ مسلم امّہ سے فیصلہ کرکے تمام مسلمانوں کو سعودی عرب کے ساتھ ہی عید منانا چاہیے یوں یک جہتی کی ایک اچھی مثال قائم ہو گی۔ یاد رہے کہ میں اجماعِ مسلم امّہ کے بغیر اس بات کے حق میں نہیں ہوں۔
مہوش صاحبہ کی پوسٹ میں "رويتِ حلال کميٹی" لکھا گیا ہے جبکہ رویتِ ہلال کمیٹی ہوتا ہے۔ ہلال چاند کو کہتے ہیں۔

سخنور صاحب، میں نے اپنی تحریر میں "ہلال" ہی لکھا تھا۔۔۔۔ اور جہاں "حلال" لکھا ہوا ہے وہ وہ اقتباس ہے جو میں نے بی بی سی سے نقل کر کے یہاں پوسٹ کیا تھا [یعنی کسی اور صاحب کا لکھا ہوا ہے]۔ بہرحال تصحیح کا پھر بھی شکریہ۔

اور سخنور صاحب، آپکی اس بات میں کافی اثر ہے کہ آج اجتہاد کر کے اجماع کیا جائے کہ سب سعودیہ کے حساب سے عید منائیں۔ یہ بات دل کو لگتی ہے۔
بہرحال، میرا خیال نہیں کرتی کہ سب علمائے دین اس نئے اجتہاد پر متفق ہو سکیں کیونکہ:

1۔ بہت سے علماء کا خیال ہو گا کہ نماز، روزہ کے اوقات اور مہینوں کا حساب لوکل چاند کی پوزیشن کے مطابق ہی ہونا چاہیے اور یہ صدیوں سے ایسے ہی ہوتا چلا آ رہا ہے۔ [

2۔ دوسرا مسئلہ یہ ہے کہ جب رات تک سعودیہ والے چاند دیکھ کر رمضان کے مہینے کے آغاز کا اعلان کریں گے، اُسوقت تک آسٹریلیا اور نیوزی لینڈ کے مسلمان ناشتہ کر کے اپنے اپنے کاموں پر روانہ ہو چکے ہوں گے۔
چنانچہ، روزہ کا وقت شروع ہوتے وقت انکے لیے ممکن نہیں کہ وہ روزے کی نیت کریں، یا روزہ نہ رکھنے کی نیت کریں۔

3۔ یہی حال عید کے دن کا ہے۔ جب سعودیہ میں چاند نظر آنے کی اطلاع آئے گی اُسوقت تک آسٹریلیا اور نیوزی لینڈ میں لوگ اگلا روزہ رکھ چکے ہوں گے اور اُن سب کو پھر اپنے روزے توڑنا ہوں گے۔

4۔ اتحاد بین المسلمین اس میں مضمر نہیں کہ ہم کس دن عید مناتے ہیں۔ اگر ہم لوکل سسٹم کے حوالے سے عید منائیں تو بھی کوئی مسئلہ نہیں، اور اہم بات یہ ہے کہ ہم اسلامی تاریخوں کا ایک ہی طرح خیر مقدم کریں۔

سخنور برادر،
اب آپ دیوبند کے ان مفتی حضرات کا فتوی بھی پڑھ سکتے ہیں جو کہ کبھی اس مسئلے پر نیا اجتہاد کر کے سعودی سسٹم کے ساتھ منسلک نہیں ہوں گے کیونکہ انکے نزدیک یہ اسلامی اصولوں کے خلاف اجتہاد ہو گا۔

اس فتوے کے بعد میرے خیال میں اب صرف یہ راہ رہ جاتی ہے کہ لوکل سطح پر چاند رات کے مسئلے کو حل کیا جائے۔
 

ساجد

محفلین
حضراتِ ذی وقار ، کیا اس سلسلے میں سائنس سے فائدہ نہیں اٹھا لینا چاہئیے۔
آخر کو جب چاند گرہن اور سورج گرہن کے آغاز اور اختتام کا وقت یہ سائنس سیکنڈز کی حد تک درست بتا سکتی ہے تو کیا چاند کے طلوع کا ہم اس پہ اعتبار نہیں کر سکتے؟
 

محسن حجازی

محفلین
ویسے میرے خیال میں اجماعِ مسلم امّہ سے فیصلہ کرکے تمام مسلمانوں کو سعودی عرب کے ساتھ ہی عید منانا چاہیے یوں یک جہتی کی ایک اچھی مثال قائم ہو گی۔ یاد رہے کہ میں اجماعِ مسلم امّہ کے بغیر اس بات کے حق میں نہیں ہوں۔
مہوش صاحبہ کی پوسٹ میں "رويتِ حلال کميٹی" لکھا گیا ہے جبکہ رویتِ ہلال کمیٹی ہوتا ہے۔ ہلال چاند کو کہتے ہیں۔

اصل میں حلال کی بھی اس قدر کمی ہوچلی ہے کہ اس کی رویت کے واسطے بھی ایک کمیٹی درکار ہے۔ رویت حلال کمیٹی۔
 

محسن حجازی

محفلین
ویسے میرے خیال میں اجماعِ مسلم امّہ سے فیصلہ کرکے تمام مسلمانوں کو سعودی عرب کے ساتھ ہی عید منانا چاہیے یوں یک جہتی کی ایک اچھی مثال قائم ہو گی۔ یاد رہے کہ میں اجماعِ مسلم امّہ کے بغیر اس بات کے حق میں نہیں ہوں۔
مہوش صاحبہ کی پوسٹ میں "رويتِ حلال کميٹی" لکھا گیا ہے جبکہ رویتِ ہلال کمیٹی ہوتا ہے۔ ہلال چاند کو کہتے ہیں۔

اصل میں حلال بھی دیکھنے کو ناپید ہوتا جارہا ہے سو اس واسطے اس کی رویت کا بھی التزام کرنا ہوگا بنام رویت حلال کمیٹی جو کہیں حلال نظر آنے پر فوری ایکشن لے۔ :noxxx:
 

زینب

محفلین
نوٹ کرنے والی بات یہ ہے کہ سرحد میں شوال کے چاند کا علان پاکستانی ٹائم کے مطابق رات ساڑھے دس بجے کیا گیا جبکہ یہاں سعودیہ اور خلیج میں اس وقت رات کے ساڑھے آٹھ بجے تھے جاب لگ بھگ نماز تراویح سے پہلے عید کا علان کیا گیا میرا سوال یہ ہے کہ یہ پاکستان میں رات ساڑھے دس بجے کون سا چاند نکلتاہے ۔۔۔۔۔مسجد قاسم والوں نے سعودی کے اعلان کے بعد اعلان کیا کہ چاند نظر آگیا ہے جو کہ سرا سر جھوٹ ہے ایسے تو وہ اسلام کے ٹھیکیدار نبی کریم کی اس ھدیث سے بھی انکاری ہیں جس میں‌کہا‌گیا ہے کہ چاند دیکھ کر روزے کا آغاز کرو اور شوال کا چاند دیکھ کے اختتام۔۔۔ہمیشہ سے محکمہ موسمیات اور مرکزی رویت ہلال ایک ہی نقطے پر متفق رہے کہ آیا آج چاند نظر آنے کے امکانات ہیں یا نہیں یہ ایک مسجد قاسم والوں کو پاکستان میں بیٹھ کے سعودیہ کا چاند کہاں سے نظر آجاتا ہے ۔۔۔۔۔۔۔۔ویسے کبھی ایک بار سعودی کو بھی کہہ دیکھیں‌یہ لوگ کہ ہمارے ساتھ یعنی سرھد والوں کے ساتھ روزہ اور عید کریں چوکھے ہوئے چھتر سے چھترول کریں وہ ان لوگوں کی
 

آفت

محفلین
کرہ ارض کے ایک حصہ سے دوسرے حصے تک تقریباً بارہ گھنٹہ کا فرق ہوتا ہے یعنی ایک حصہ میں دن ہوتا ہے تو دوسرے میں رات،اگر سعودی عرب کے ساتھ روزہ اور عید کا سلسلہ کیا جائے تو کیونکر ممکن ہو گا ۔ ملائشیا،انڈونیشیا تو خیر مسلم ممالک ہیں آسٹریلیا۔نیوزی لینڈ،امیکہ و کینڈا والے مسمان کتنا انتظار کریں گے کہ آج روزہ رکھنا ہے یا عید کرنی ہے کیونکہ سعودیہ کی طرف سے اعلان ہونے میں تو یہی ٹائم کا فرق آڑے ہو گا ۔

ویسے میرے خیال میں اجماعِ مسلم امّہ سے فیصلہ کرکے تمام مسلمانوں کو سعودی عرب کے ساتھ ہی عید منانا چاہیے یوں یک جہتی کی ایک اچھی مثال قائم ہو گی۔ یاد رہے کہ میں اجماعِ مسلم امّہ کے بغیر اس بات کے حق میں نہیں ہوں۔
مہوش صاحبہ کی پوسٹ میں "رويتِ حلال کميٹی" لکھا گیا ہے جبکہ رویتِ ہلال کمیٹی ہوتا ہے۔ ہلال چاند کو کہتے ہیں۔
 

ماظق

محفلین
سرحد سے تعلق رکھنے والے وفاقی وزیر جناب غلام احمد بلور نے کہا ہے کہ مفتی منیب الرحمٰن صف پنجاب کی مرضی سے عید کا اعلان کرتے ہیں ۔ لگتا ہے یہاں‌ سب کو پنجاب فوبیا ہو گیا ہے ،بلور صاحب اس بار بھی چاند کوئٹہ اور سندھ بلوچستان میں نظر آیا ہے اور پنجاب میں عید کی گئی ہے،اسلام آباد،پنجاب اور سرحد میں تو انتیس رمضان کو چاند نظر نہیں آیا،حالانکہ آپ کے حساب سے انتیس کو کم از کم سرحد میں چاند ضرور نظر آنا چاہیئے تھا کیونکہ اس دن مسجد قاسم کے مفتی صاحبان کے حساب سے شوال کی دو بنتی تھی ۔ اب آپ سوچیں کہ دو کو چاند نظر نہ آنے میں بھی کہیں پنجاب ہی تو ملوث نہیں ۔ میں صوبہ سرحد کی محب وطن عوام سے اپیل کروں گا کہ وہ امت میں فتنہ پھیلانے والے لوگوں سے ہوشیار رہیں ۔ جو مذھب میں بھی لسانی اور سیاسی باتوں کو لے آئے ھیں ۔
 

زین

لائبریرین
1100720793-2.gif
 

گرائیں

محفلین
اپنے بلاگ پر میں نے اس بارے میں کچھ لکھا ہے، تصویری مواد بھی پیش خدمت ہے موازنے کے لئے۔

سرحد کے جاہل ملا کی، جوبات فرحان دانش نے کی، تو میں یہ عرض کرتا چلوں کہ آج کل کسی بھی مسئلے کا بہت آسان حل یہ ہے کہ ساری ذمہ داری ملا پر ڈال دو۔ اللہ اللہ خیر صلا۔ کنفیوز کامی کے ایک مراسلے پر میں نے انھی جذبات کا اظہار کیا تھا۔ دوبارہ یہاں کہنے کی وجہ نظر نہیں آتی۔

آج کے اخبار میں ایک دانشور کا مضمون شائع ہوا ہے، سعودیہ کے ساتھ عید منانے کے حق میں دلائل کے ساتھ۔ براہ مہربانی اس کو بھی دیکھ لیجئے۔ مصنف کی ذات پر الزام تراشی سے پاک اگر اس بارے ایک بحث ہو جائے تو کیا کہنے۔

مجھے خوشی ہو گی اگر اس مراسلے پر بحث و تنقید میں ذاتیات کو نہ شامل کیا جائے۔
اُمید ہے آپ حضرات تعاون کریں گے۔

1100720793-1.jpg

1100720793-2.gif
 

مہوش علی

لائبریرین
شکریہ گرائیں صاحب اور زین کہ آپ نے فریق مخالف کے مؤقف کو بیان کر کے ہمیں موقع دیا کہ انہیں بھی سمجھا جائے۔

سب سی پہلی بات یہ کہ احادیث کی رو سے پھر بھی سعودیہ کے چاند کا مسئلہ طے نہیں ہوتا، بلکہ اسکے لحاظ سے پوری دنیا میں چاہے کہیں بھی چاند نظر آ جائے تو پوری دنیا میں عید ہونی چاہیے۔

بقیہ میرے خیال میں لوگ دارلعلوم دیوبند کو غلط Quote کرتے ہیں۔ دارلعلوم کا تفصیلی فتوی اوپر پیش ہو چکا ہے۔
 

زیک

مسافر
سب سی پہلی بات یہ کہ احادیث کی رو سے پھر بھی سعودیہ کے چاند کا مسئلہ طے نہیں ہوتا، بلکہ اسکے لحاظ سے پوری دنیا میں چاہے کہیں بھی چاند نظر آ جائے تو پوری دنیا میں عید ہونی چاہیے۔

اگر چاند دیکھ کر عید کرنی ہے تو دنیا میں ایک دن عید ناممکن ہے۔ اگر کسی کو یہ بات سمجھ نہ آئے تو اس تھریڈ پر بونگیاں مارنے کی بجائے کچھ غور و خوض‌کرے۔
 
Top