نبیل
تکنیکی معاون
عید کی نماز سال میں دو مرتبہ ہوتی ہے، اس لیے باقاعدہ نمازوں کو بھی اکثر عید کی تکبیریں یاد نہیں رہتی ہیں اور وہ دائیں بائیں کن انکھیوں سے دیکھ کر دوسروں کی تقلید میں ہاتھ اٹھا کر باندھتے ہیں یا چھوڑتے ہیں، خواہ دوسرا بھی غلط ہی کر رہا ہو۔ مشتاق احمد یوسفی نے تو عید کی تکبیروں کے بارے میں کچھ پرمزاح بات لکھی بھی ہوئی جو کہ مجھے اس وقت یاد نہیں آ رہی (ہمیشہ کی طرح)۔ جب تک میں پاکستان میں رہتا تھا، اس وقت اتنا ضرور یاد ہو گیا تھا کہ عبدکی نماز کی دو رکعتوں میں چھ اضافی تکبیریں ہوتی ہیں جن میں تین پہلی رکعت میں سورۃ فاتحہ کی تلاوت سے قبل جبکہ باقی تین دوسری رکعت میں رکوع سے قبل ہوتی ہیں۔ جرمنی میں عام طور پر عرب بھائیوں کے ساتھ عید کی نماز ادا کرتا ہوں اور وہاں سب محنت اکارت ہوگئی ہے۔ وہ لوگ چھ کی بجائے بارہ اضافی تکبیریں پڑھتے ہیں۔ میں نے بمشکل یاد کیا کہ چھ تکبیریں پہلی رکعت میں سورۃ فاتحہ کی تلاوت سے پہلے اور باقی چھ دوسری رکعت میں رکوع سے پہلے پڑھی جاتی ہیں، اور یہی بات میں نے اس مرتبہ عید کی نماز سے قبل اپنے ایک دوست کو سمجھائی تھی۔ لیکن امام صاحب بھی اپنی مرضی کے مالک تھے، انہوں نے دوسری رکعت میں بھی چھ تکبیریں سورۃ فاتحہ کی تلاوت سے پہلے پڑھ دیں۔