عید کے عنوان پر اشعار اور نظمیں۔

حجاب

محفلین
عید آنے کو ہے میں نے سوچا بہت
پھول بھیجوں کہ مہکار بھیجوں اُسے
چند کلیوں سے شبنم کے قطرے لئے
اُس کے رخسار پر آنسوؤں کی طرح
خوبصورت لگیں گے اُسے بھیج دوں
پھر یہ سوچا نہیں۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
اُس کے عارض کہاں گُل کی پتّیاں کہاں
اُس کے آنسو کہاں شبنم کے قطرے کہاں
پھر یہ سوچا کہ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
کچھ چاند کی چاندنی اور ستاروں کی روشنی بھی ساتھ ہو
مانگ کر چھین کر جس طرح بھی ہو ممکن اُسے بھیج دوں
پھر یہ سوچا نہیں۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
اُس کی آنکھیں کہاں چاند تارے کہاں
پھر یہ سوچا کہ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
تھوڑا سا نورِ سحر
میں سحر سے چُرا کر اُسے بھیج دوں
پھر یہ سوچا نہیں۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
نور اُس کا کہاں نور صبح کا کہاں
پھر یہ سوچا کہ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
گھٹاؤں کو ہی بھیج دوں
اُس کے آنگن میں اُتر کر رقص کرتی رہیں
پھر یہ سوچا نہیں۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
اُس کی زلفیں کہاں یہ گھٹائیں کہاں
پھر یہ سوچا کہ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
اِک مئے سے بھرا جام ہی بھیج دوں
پھر یہ سوچا نہیں۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
سارے عالم کے ہیں جتنے بھی میکدے
اُس کی آنکھوں کی مستی ہی بانٹی گئی
ساغر و مئے کہاں اُس کی آنکھیں کہاں
اُس کے قابل مجھے کچھ بھی نہ لگا
چاند تارے ہوا اور نہ ہی گھٹا
میں اسی سوچ میں تھا پریشان بہت
کہ کسی نے دی اِک نِدا اس طرح
یاد کرکے اُسے جتنے آنسو گریں
سب کو یکجا کرو اور اُسے بھیج دو۔
٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪
[/color][/align]
 

قیصرانی

لائبریرین
بہت خوب، اچھا سلسلہ شروع کیا ہے

عید ہو گئی میری، مجھے چاند نظر آگیا

یہ ایک گانے کا بول تھا، سلسلے کی نوعیت کے لحاظ سے لکھ دیا
 

عاصم ملک

محفلین
آو مل کر مانگیں دعائیں ہم عید کے دن
باقی رہے نہ کوئی بھی غم عید کے دن
ہر آنگن میں خوشیوں بھرا سورج اُترے
اور چمکتا رہے ہر آنگن عید کے دن
 

دوست

محفلین
آج چاند رات ہے
اور میں اپنے ہاتھوں میں
دیکھتے ہوئے سوچ رہا ہوں
کہ یہ عید کس کے نام کروں
اس کے نام۔۔۔
جو دل کی دھڑکنوں میں ہے
یا پھر اس کے نام
جو ہاتھوں کی لکیروں میں‌ ہے
 

حجاب

محفلین
دعائے نیم شبی
٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪

اپنے پاکیزہ جذبوں کو گواہ بنا کر
اب کی بار بھی عید کا چاند دیکھ کر
میں دعا مانگوں گی
اپنے اور تمہارے ساتھ کی
بس تم اتنا کرنا
کہ جب میری آنکھوں کا نمکین پانی
میری پھیلی ہتھیلی پر گرے
تو میری دعائے نیم شبی کو مکمل کرنا
میرے مقدّس لفظوں کی لاج رکھنا
صدقِ دل سے کہنا ! آمین !
 

F@rzana

محفلین
بہت خوب حجاب، آپ کی اس کاوش میں بھی کچھ اشعار کا اضافہ کررہی ہوں۔

دن بھر خفا تھی مجھ سے مگر چاند رات کو
مہندی سے میرا نام لکھا اس نے ہاتھ پر
×××
میری آرزوؤں کی تمہید تم ہو
میرا چاند تم ہو میری عید تم ہو
×××
غم کے ماروں کے لیئے درد کا سامان بنا
شام کی گود میں وہ شعلہ نما عید کا چاند
×××
چاند کو دیکھا تو یاد آگئی صورت تری
ہاتھ اٹھے ہیں مگر حرف دعا یاد نہیں
×××
اللہ کرے کہ تم کو مبارک ہو روز عید
ہر راحت و نشاط کا ساماں لیئے ہوئے
×××
نظر جو چاند پہ کی دل میں مسکرائے تم
دعا کو ہاتھ اٹھائے تو یاد آئے تم
×××
 

F@rzana

محفلین
عید

کتنے ترسے ہوئے ہیں عیدوں کو
وہ جو عیدوں کی بات کرتے ہیں
×××
جن کے ملنے کا آسرا ہی نہیں
عید ان کا خیال لاتی ہے
×××
میرے قریب آئی نہ اب تک بہار عید
مدت سے ہے جہاں میں مجھے انتظار عید
×××
مجھ کو تیری نہ تجھے میری خبر جائے گی
عید اب کے بھی دبے پاؤں گزر جائے گی
×××
نہ جانے میرا تصور تھا یا فریب نظر
ہلال عید میں بھی تم مجھے نظر آئے
×××
وفا کا سندیس لے کر اترے تمہارے آنگن میں
گواہ رفاقتوں کا محبتوں کا بن کر ہلال عید
×××
کتنی مشکل سے فلک پر یہ نظر اتا ہے
عید کے چاند نے بھی انداز تمہارے سیکھے
×××
ایک لمحے کو کبھی میں تجھے دیکھا تھا
عمر بھر میری نظر میں نہ جچا عید کا چاند
×××
خود تو آتے نہیں یاد چلی آتی ہے
عید کے روز مجھے یوں نہ ستائے کوئی
×××
ہلال عید بھی نکلا تھا وہ بھی آئے تھے
مگر انہی کی طرف تھی نظر زمانے کی
×××
مزہ بہار کہن کا چکھا ہی جاتی ہے
ہم اہل ہوں کہ نہ ہوں عید آ ہی جاتی ہے
×××
جب تو نہیں تو عید میں رنگ وفا نہیں
سب قسمتوں کے کھیل ہیں تجھ سے گلہ نہیں
×××
پلکوں پہ حسرتوں کے ستارے سجالیئے
اس دھج سے خواہشوں نے کیا اہتمام عید
××××××
 

جاویداقبال

محفلین
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ،

سسٹرحجاب اچھاسلسلہ ہے عیدکے اشعارکاچلوہم بھی اس میں اپناحصہ شامل کیے دیتے ہیں۔

عیدکی ہربہاردیکھوتم
عیش لیل ونہاردیکھوتم
ایک اس عیدپرہے کیاموقوف؟
ایسی عیدیں ہزاردیکھوتم


والسلام
جاویداقبال
 

الف عین

لائبریرین
کیا فرزانہ عید کارڈس کا اچھا ذخیری جمع کر رکھا ہے شاید۔
لو چچا کی سنو:
علاوہ عید کے ملتی ہے اور دن بھی شراب
گدائے کُوچۂ مے خانہ نامراد نہیں
 

پاکستانی

محفلین
عید کا چاند

عید کا چاند ہے خوشیوں کا سوالی اے دوست
اور خوشی بھیک میں مانگ سے کہاں ملتی ہیں
دست سائل میں اگر کاسئہ غم چیخ اٹھے
تب کہیں جا کے ستاروں سے گراں ملتی ہیں

عید کے چاند ! مجھے محرم عشرت نہ بنا
میری صورت کو تماشائے الم رہنے دے
مجھ پہ حیراں یہ اہل کرم رہنے دے
دہر میں مجھ کو شناسائے الم رہنے دے

یہ مسرت کی فضائیں تو چلی جاتی ہیں !
کل وہی رنج کے، آلام کے دھارے ہوں گے
چند لمحوں کے لیے آج گلے سے لگ جا
اتنے دن تو نے بھی ظلمت میں گزارے ہوں گے​
 

پاکستانی

محفلین
چاند نکلا تھا مگر رات نہ تھی پہلی سی

یہ ملاقات، ملاقات نہ تھی پہلی سی

رنج کچھ کم تو ہوا آج تیرے ملنے سے

یہ الگ بات ہے کے وہ بات نہ تھی پہلی سی​
 

حجاب

محفلین
F@rzana نے کہا:
بہت خوب حجاب، آپ کی اس کاوش میں بھی کچھ اشعار کا اضافہ کررہی ہوں۔

دن بھر خفا تھی مجھ سے مگر چاند رات کو
مہندی سے میرا نام لکھا اس نے ہاتھ پر
×××
میری آرزوؤں کی تمہید تم ہو
میرا چاند تم ہو میری عید تم ہو
×××
غم کے ماروں کے لیئے درد کا سامان بنا
شام کی گود میں وہ شعلہ نما عید کا چاند
×××
چاند کو دیکھا تو یاد آگئی صورت تری
ہاتھ اٹھے ہیں مگر حرف دعا یاد نہیں
×××
اللہ کرے کہ تم کو مبارک ہو روز عید
ہر راحت و نشاط کا ساماں لیئے ہوئے
×××
نظر جو چاند پہ کی دل میں مسکرائے تم
دعا کو ہاتھ اٹھائے تو یاد آئے تم
×××

بہت خوب فرزانہ آپ نے جو اشعار لکھے اُن میں سے بہت سارے میرے پاس نہیں تھے اچھا اضافہ ہوا میری ڈائری میں شکریہ۔
 

تیشہ

محفلین
مجھکو اک خواب پریشاں سا لگا عید کا چاند
میری نظروں میں ذرا بھی نہ جچا عید کا چاند
آنکھ نم کرگیا بچھڑے ہوئے لوگوں کا خیال
درد ِدل دے کے ہمیں ڈوب گیا عید کا چاند ،
 

تیشہ

محفلین
ہیں دھنک رنگ سی لڑکیاں عید پر
جیسے اُڑتی ہوئی تتلیاں عید پر

رنگ، خوشیوں ،اُمنگوں سے آراستہ
ہیں منور سبھی بستیاں عید پر

باہمی رنجیشیں بھولُ کر آ ملو
توڑ ڈالو سبھی بیڑیاں عید پر

کاش آجائے وہ جس کے ہیں منتظر
میرا دل، بام ودر، کھڑکیاں عید پر ،
 

حجاب

محفلین
عید آئی ہے تو پھر آج میرے سینے میں
اِک خواہش نے بہت زور سے انگڑائی لی
جی میں آیا تو ساتھ ہو تنہائی ہو
رات نشیلی ہو اور شام ہو گہری نیلی
اور ہم دونوں کسی مکان کی چھت پر
دور ہی دور کہیں فلک پر تکتے جائیں
چاند کو ڈھونڈتے ایک دوجے کو دیکھیں دم بھر
دل کے جذبات نگاہوں سے چھلکتے جائیں
اور آجائے نظر چاند کی جب ایک جھلک
اپنے چہرے پر مسرت سے نکھار آجائے
پھر میرے ذہن میں اشعار اُترتے آئیں
میں تصور میں سنواروں تیری الجھی زلفیں
اور ان زلفوں میں پھر شب کی سیاہی بھر دوں
تیرے چہرے کو کسی چاند سے تشبیہ دے کر
ایک عالم میں اجالا ہی اجالا کر دوں
تیرے ہونٹوں کو کسی پھول کی لالی دے دوں
اور اس لالی کو پھر خون سے پائندہ کردوں
تیرے ہاتھوں میں بسا کر میں حنا کی خوشبو
رنگ و خوشبو سے گلابوں کو بھی شرمندہ کردوں
تیرے ان نینوں کو میں جھیل سے گہرا کردوں
یا بنادوں انھیں سچ مُچ کسی ساون کی طرح
تیری بانہوں میں سجا دوں بہت سے گجرے
تو نگاہوں کو جھکائے نئی دلہن کی طرح
میں تیرا حسنِ جہاں سوز مکمل کرکے
چند لمحوں کے لئے پیار سے تجھ کو دیکھوں
ایک انگلی سے اُٹھاؤں تیری ٹھوڑی جاناں
اور دھیرے سے تجھے عید مبارک کہہ دوں
عید مبارک کہہ دوں
٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪
 
Top