عید-1443ھ- کے دن میری ایک غزل۔ عشق نے پوچھا امتحان میں کیا!

نیرنگ خیال

لائبریرین
دل کی دنیا کا کر دیا سودا
بیچنے کو بچا دکان میں کیا
واہ۔۔۔ بہت عمدہ غزل ۔۔۔

ویسے داد تو مجھے اگلی عید پر دینی چاہیے تھی۔۔۔ پر پھر یہ دھڑکا لگا کہ یہ نہ ہو اس عید کی طرح اگلی عید پر بھی حاضری نہ دے سکوں۔۔۔

سید عاطف علی بھائی! بہت عمدہ۔۔۔ زبردست
 

سید عاطف علی

لائبریرین
۔ پر پھر یہ دھڑکا لگا کہ یہ نہ ہو اس عید کی طرح اگلی عید پر بھی حاضری نہ دے سکوں
بہت شکریہ اور آداب ۔ نین جی۔ لیکن عید سے عید تک غیر حاضری کا خدشہ کیوں اور کس حساب سے ؟
کہیں تو آپ کی حاضری کے لیے ایک قصیدہ لکھ ڈالیں ؟
 

نیرنگ خیال

لائبریرین
بہت شکریہ اور آداب ۔ نین جی۔ لیکن عید سے عید تک غیر حاضری کا خدشہ کیوں اور کس حساب سے ؟
کہیں تو آپ کی حاضری کے لیے ایک قصیدہ لکھ ڈالیں ؟
بس ایسے ہی۔۔۔ بغیر کسی خدشے اور حساب کے۔۔۔

ہوہوہوہوہو۔۔۔ میں صرف قصیدہ گوئی پر یقین رکھتا ہوں۔ آپ کا خاکہ لکھوں گا اگر قلم کبھی رواں ہوا۔۔۔
 

یاسر شاہ

محفلین
واہ سید صاحب ماشاء اللہ خوب غزل ہے۔
گہہ ترنم ، گہے تبسم ہے
یہ قصیدہ ہے اس کی شان میں کیا
واہ۔
کوئلہ ایک بس سلگتا ہے
اور باقی ہے خاکدان میں کیا
خوب۔پہلے مصرع کوکچھ مزید چست کرنے کی ایک ترکیب:
کوئلہ اک پڑا سلگتا ہے
عید کے دن تو خود گلے لگ جاؤ
ہم کہیں اپنی اب زبان سے کیا ؟
گو ردیف بدل گئی۔شعر خوب ہے ۔

اور غزل کےمطلع پہ درد یاد آگئے ۔ان کا یہ شعر تو میرے ساتھ ہی رہتا ہے،وقت بے وقت گنگناتا ہی رہتا ہوں :
دل بھی تیرے ہی ڈھنگ سیکھا ہے
آن میں کچھ ہے ،آن میں کچھ ہے
 

سید عاطف علی

لائبریرین
چند ایک روز قبل ایک ،مشاعرے میں پڑھ ڈالی تو دو ایک اشعار اور شامل ہو گئے ۔

آن میں کیا ہے اور آن میں کیا
اس نے میرے کہا یہ کان میں کیا

سسکیوں کی صدا ہے اک، دل میں
کوئی بستا ہے اس مکان میں کیا

اڑ گئیں حسرتیں دھواں بن کے
کچھ بچا بھی ہے نیم جان میں کیا

دل کی دنیا کا کر دیا سودا
بیچنے کو بچا دکان میں کیا

گہہ ترنم ، گہے تبسم ہے
یہ قصیدہ ہے اس کی شان میں کیا

خالی ترکش ہے سامنے ہے غزال
آخری تیر تھا کمان میں کیا

کوئلہ اک پڑا سلگتا ہے
اور باقی ہے خاکدان میں کیا

کہہ دے آخر ، نہ بڑبڑا اتنا
پھر وہی بات آئی دھیان میں کیا

تیرے آگے ہوئے ہیں صف آراء
شرم ہے آزری بتان میں کیا

خم ابرو جو گھاؤ ڈالے ہے
اتنا دم ہے کڑی کمان میں کیا

ہاں یا نا، کچھ نہ کہہ سکا عاطف
عشق نے پوچھا امتحان میں کیا
 
آخری تدوین:

ظہیراحمدظہیر

لائبریرین
بہت خوب ! اچھے اشعار ہیں ، عاطف بھائی! بے ساختگی جھلک رہی ہے !
اور اسی بے ساختگی میں آپ بھی "نہ"کی جگہ " نا" باندھ گئے مقطع میں ۔ :)
ویسے یہ بدعت اب عام ہی ہورہی ہے ۔ سو ممکن ہے قبولِ عام پاجائے ۔
 

صابرہ امین

لائبریرین
چند ایک روز قبل ایک ،مشاعرے میں پڑھ ڈالی تو دو ایک اشعار اور شامل ہو گئے ۔

آن میں کیا ہے اور آن میں کیا
اس نے میرے کہا یہ کان میں کیا

سسکیوں کی صدا ہے اک، دل میں
کوئی بستا ہے اس مکان میں کیا

اڑ گئیں حسرتیں دھواں بن کے
کچھ بچا بھی ہے نیم جان میں کیا

دل کی دنیا کا کر دیا سودا
بیچنے کو بچا دکان میں کیا

گہہ ترنم ، گہے تبسم ہے
یہ قصیدہ ہے اس کی شان میں کیا

خالی ترکش ہے سامنے ہے غزال
آخری تیر تھا کمان میں کیا

کوئلہ اک پڑا سلگتا ہے
اور باقی ہے خاکدان میں کیا

کہہ دے آخر ، نہ بڑبڑا اتنا
پھر وہی بات آئی دھیان میں کیا

تیرے آگے ہوئے ہیں صف آراء
شرم ہے آزری بتان میں کیا

خم ابرو جو گھاؤ ڈالے ہیں
اتنا دم ہے کڑی کمان میں کیا

ہاں یا نا، کچھ نہ کہہ سکا عاطف
عشق نے پوچھا امتحان میں کیا
بہت خوب سید عاطف علی بھائی ۔ ۔ خوبصورت اشعار ۔ ۔ ڈھیروں داد
 
Top