ہے تمنا کہ سال نو تجھ کو
ہر مسرت سے ہمکنار کرے
کھل اٹھیں پھول تیرے آنگن میں
تو اگر خواہش بہار کرے
مسکراہٹ لبوں پہ ہو رقصاں
سارا عالم تجھی سے پیار کرے
تجھ سے ہر رنج دور ہو جائے
ہر خوشی تجھ پہ جاں نثار کرے
تیرے آنگن میں قافلے اتریں
جھلملاتے ہوئے ستاروں کے
ہو کے بے اختیار بڑھ جائیں
تیری جانب قدم بہاروں کے
ہر نئی صبح تیرے دامن میں
چاہتوں کے گلاب بھر جائے
ہر حسیں شام اپنی رعنائی
تیرے خوابوں کے نام کر جائے
دیکھ کر تیرے رخ کی شادابی
رنگ قوس قزح نکھر جائے
مسکراتی سدا حیات رہے
تیرے قدموں میں کائنات رہے
غم نہ دل میں کبھی اجاگر ہو
شادمانی تیرا مقدر ہو
آنے والے دنوں کی تابانی
جانے والے دنوں سے بڑھ کر ہو !!
آمین
(فرخ اظہار)