نیرنگ خیال
لائبریرین
گزشتہ کچھ عرصہ سے میں محفل پر اس طرح تو باقاعدہ نہیں رہا جس طرح میں ہوتا تھا۔ لیکن پھر بھی ہر وقت محفل کھولے ضرور رکھتا ہوں۔ طرح طرح کی معلومات کا خزانہ ہے محفل۔۔۔۔ اور اس کو سجانے والے ہیں محفلین۔۔۔ لیکن کچھ عرصہ سے محسوس کر رہا ہوں کہ محفلین اب اس طرح باقاعدہ نہیں رہے جیسے پہلے ہوتے تھے۔ مجھے بہت سے لوگوں سے بہت سی شکائتیں ہیں۔۔۔ اب آپ ذرا خود بتائیے کہ مقدس کتنے عرصہ سے غائب ہے۔ بلانے پر بھی نہیں آتی۔ افسر جو ہوگئی ہے۔ اب اس کو بھیا لوگوں کی یاد نہیں آتی۔ اور تعبیر اپیا۔۔۔۔۔ ان سے تو لڑائی ہی کر لینی چاہیے۔۔۔ کوئی دور تھا کہ صبح اٹھ کر دیکھتے تھے۔۔۔ تو جابجا اپیا کے پاؤں کے نشانات پاتے تھے کہ رات کو ان ان مراسلوں پر حملہ آور رہی ہیں۔۔۔۔ لیکن اب مجال ہے جو کبھی پلٹ کر سلام کا بھی جواب دیا ہو۔۔ ایسی بھی کیا خطا ہوگئی ہم سے اپیا۔۔۔ اور حکایتی پہلے تو اس نے حکایات شائع کرنا کم کیں۔۔۔ اور پھر گفتگو کم کرتے کرتے آہستہ آہستہ یہ بھی مقدس اور تعبیر اپیا کی طرح بڑے لوگوں میں شامل ہوتی چلی گئی۔۔۔ اب اس کے گمشدگی کے اشتہارات بھی چھپوا دو تو تب بھی نہیں آتی۔۔۔۔ ٹھیک ہے جی۔۔۔ حکایتی۔۔۔ ہم اب آپ کی حکایتوں کو بھی نہ پڑھا کریں گے انتقام کے طور پر۔۔۔ بس اب فیصلہ ہوگیا۔۔۔ اور آپ سب کو عینی تو یاد ہی ہوگی۔۔۔۔ وہ جو اوٹ پٹانگ اور مشکل مشکل موضوعات شروع کرتی تھیں۔۔ کیا کہا!! ہاں ہاں!!! یہی والی۔۔۔ وہی عینی جو ہم آپ کے بارے میں کتنا جانتے ہیں پر تیز اندازی پر ملکہ رکھتی تھی۔۔ بالکل۔۔۔ اور کبھی چھتوں سے کود رہی ہوتی تھی۔۔ تو کبھی ٹی ٹی چلا رہی ہوتی تھی۔۔۔ موصوفہ کو دعویٰ تھا کہ میں گاڑی کا ٹائر بھی بدل لیتی ہوں۔۔۔۔ اب ایسی غائب ہوئی ہے کہ جیسے جیسے۔۔۔۔۔۔ سینگ۔۔۔۔ بری بات ایسا نہیں کہتے۔۔۔ اچھا تو چلو جن کی طرح غائب ہو گئی۔۔۔ اب ٹھیک ہے۔۔ ہاں یہ نسبتاً بہتر ہے۔۔ اور ہماری اپیا کا تو ہر اک کو پتا ہی ہوگا۔۔۔جی مہ جبین اپیا۔۔۔ ہی کی بات کر رہا ہوں۔۔۔ وہ تو خیر موجود ہوتی ہیں۔۔۔ ان سے کوئی گلہ شکوہ نہیں ہے۔۔۔ کراس شاہ کو بھی ان سب سے گلے شکوے ہیں۔۔۔ ہیں نا گڑیا۔۔۔
اب ذرا مردان خانے میں تشریف لائیے۔۔۔ اک ہمارے باباجی ہوتے تھے۔۔۔ یاد ہوگا آپ سب کو۔۔۔ جی بالکل وہی والے۔۔ جن کو یہی دکھ تھا کہ لوگ ان کی تعظیم نہیں کرتے۔۔۔ تو بھری جوانی میں ملنگی کا چوغہ پہنے اپنے تئیں بزرگ کہلاتے تھے۔۔۔ اور قبرستان کے پیچھے بنے کوچے میں کبھی کبھی دو کش لگا کر معرفت کی باتیں کیا کرتے تھے۔۔۔۔ جی ہاں بالکل وہی۔۔۔ وہ جو رنگے ہاتھوں پکڑے بھی گئے تھے پردیسی بھائی اور ساجد بھائی کے ہاتھوں۔۔۔ ان سے تو سوچ رہا ہوں کہ لاتعلقی کا اعلان کر دیا جائے۔۔۔۔ اب ایسی بھی کیا بے مروتی کہ بلانے پر بھی کوئی نہ آئے۔۔۔ بلا بلا کر حلق خشک ہوگیا۔۔۔ انگلیوں میں درد الگ۔۔۔ لیکن جناب کے کان پر جوں تو دور کوئی لیکھ تک نہیں رینگ رہی۔۔ حد ہوتی ہے بئی مغرور ہونے کی۔۔۔ اب بزرگ ایسا کریں گے تو ظاہر ہے نئی نسل تو ان سے دو ہاتھ آگے ہی ہوگی۔۔۔ اور اپنے عاطف بٹ بھائی یاد ہیں کسی کو۔۔۔۔ جی وہ بٹ صاحب جو روز نیا سوانگ بھر لیتے ہیں۔۔۔۔ لیکن اب محفل پر صرف تصویریں شئیر کرنے آتے ہیں۔۔۔ کہ دیکھو جی ہم نے یہاں بیٹھ کر بھی کھانا کھایا اور وہاں بیٹھ کر بھی۔۔۔ اس کے علاوہ اور بھی دنیا میں باتیں ہوتی ہیں۔۔۔ ان کو بالکل بھول چکے ہیں۔۔۔۔ یا پھر لگا دیا کوئی کالم۔۔۔ اور فساد کی نئی راہ کھول کر خود یہ کہتے ہیں کہ میاں ہم تو چلے ادیبوں کی دنیا میں۔۔ وہاں چائے مزے کی ملتی ہے۔۔ بس اب یہ بھی آئے تو ان سے ہم بھی بات نہ کریں گے۔۔۔۔ اور وہ اپنے مشہور و معروف جٹ صاحب جو صبح اٹھ کر نماز سے بھی پہلے اک سیاسی کالم شئیر کرتے تھے۔۔۔ اب عرصہ بیتا منظر عام سے غائب ہیں۔۔۔ پتا نہیں کس دلربا کے حسین فسانوں میں محو رہتے ہیں۔۔۔ کسی سے بات نہیں کرتے۔۔۔ اب کوئی ہم سے بات ہی نہ کرے تو ہم اسے کیسے بتائیں کہ میاں تم سے ہم نہیں بولتے۔۔۔ ہم نے سمجھایا تھا کہ منا صحیح آدمی نہیں ہے۔۔۔ وہ تو شاعر آدمی ہے۔۔ اس کا تو ہر سال اک عشق ناکام ہوتا ہے۔۔۔ کہاں اس کے پیچھے لگ کر اپنی دنیا تباہ کر رہے ہو۔۔۔۔ لیکن باز نہ آئے۔۔۔ اور عشق و محبت میں فرق معلوم کرتے کرتے یقین کامل ہے کہ کسی کے نینوں کا شکار ہوبیٹھے ہیں۔۔۔۔ چلیں ان کے لیے دعائے خیر ہی کر دیتے ہیں۔۔ کہ اپنی تو دعا ہی ہے۔۔۔۔ اور انیس الرحمن بھائی جو مضامین کی ادارت کرتے تھے۔۔۔ جی وہی انیس بھائی جو اپنے آپ کو چنگاری بھی بتایا کرتے تھے۔۔۔ بالکل آپ صحیح پہنچے وہ جو مزاح اور جملے چست کرنے میں اپنا ثانی نہیں رکھتے تھے۔۔۔۔ ہاں وہ بھی اب بہت بڑے آدمی ہوگئے ہیں۔۔ آنلائن بھی ہوتے ہیں ناں تو کوئی جواب نہیں دیتے۔۔۔ ان کے گھر کے دروازے پر جا کر بھی آواز لگاؤ تو جواب ندارد۔۔۔ اب ان کو ہم سے بات کرنا اچھا نہیں لگتا۔۔۔ حقیقت میں انکو اب کسی سے بھی بات کرنا اچھا نہیں لگتا۔۔۔ پہلے بڑوں سے گپ شپ کرتے تھے۔۔۔ پھر بچوں کی کہانیوں پر لگے۔۔۔ اور اب۔۔۔۔ چلیں جی۔۔۔۔ ٹھیک ہے انیس بھائی آپ ہم سے بات نہ کریں۔۔۔ لیکن جب آپ کو آواز دیں تو جواب تو دیا کریں ناں۔۔۔ ورنہ ہم آپ کی پارٹی سے اعلان لاتعلقی کر دیں گے۔۔۔ جیسا ہم نے باباجی کے ساتھ کرنا ہے۔۔۔۔ اور اپنے احمد بھائی وہ جو موذی کے ڈسے تھے۔۔۔ وہ جن کے کلام میں موذی کا زہر اترنے کے بعد بڑی مثبت تبدیلی آئی تھی تو وہ دیواروں میں بھی سورج کے ابھرنے کا منظر تلاش کرنے لگے تھے۔۔۔ پتا نہیں یہ دماغ رو بہک جانے کی وجہ سے تھا یا حد سے زیادہ مثبت سوچ۔۔۔ بہرحال جو بھی ہے۔۔۔ وہ بھی اب نظر نہیں آتے۔۔ ان کو ذاتی پیغام بھیجو تو دو دن میں ہی جواب دے دیتے ہیں۔۔۔ زیادہ تاخیر نہیں کرتے۔۔۔ کبھی وہ ہر روز کیفیت نامہ پر اک شعر لگایا کرتے تھے۔۔۔۔ اور اب ۔۔۔۔۔ لگتا ہے کیفیات سے ہی عاری ہوگئے ہیں۔۔۔ ان کو بھی یہی پیغام دینا ہے کہ آپ آجائیں۔۔۔ ہم آپ کو یاد کر رہے ہیں۔۔۔۔۔۔ کسی دور میں نایاب بھائی بھی بہت معلومات میں اضافہ کیا کرتے تھے۔۔۔ مگر اب وہ بھی کچھ خفا خفا سے لگتے ہیں۔۔ نایاب بھائی ہم سے کوئی خطا ہوگئی ہے۔۔۔ تو بلاتکلف ہمیں ڈانٹ لیجیے۔۔ ہم بالکل بھی برا نہ منائیں گے۔۔۔ اور اپنے ساجد بھائی جو اس عمر میں دل کا روگ لگا بیٹھے ہیں۔۔۔ بارہا سمجھایا کہ سرکار یہ نوجوانوں کے کام ہیں۔۔ آپ کا بھلا ایسے معاملات سے کیا تعلق۔۔ لیکن بس اب دل پر ہاتھ رکھے۔۔ کلیجہ سنبھالے ہائے دل ہائے دل پکارتے اک طرف پڑے رہتے ہیں۔۔ اور کسی بھی معاملے میں مداخلت نہیں کرتے۔۔ اور نہ کسی بات کو جواب دیتے ہیں۔۔۔ مداخلت پر مجبور کرو تو بھی ایسی اجنبیت سے دیکھتے ہیں کہ گویا یہ کوئی اور ہی شخص تھا جس سے پہلی ملاقات تھی۔۔۔
اب بس ہم بھی گوشہ نشینی اختیار کر لیں گے۔۔۔ ہاں۔۔۔ ویسے تو ہمیں کسی نے بلانا نہیں ہے۔۔۔ لیکن ہم ازخود ہی وقتاً فوقتاً احساس دلائے رکھیں گے۔۔ کہ ہم اِدھر گوشہ نشینی کی زندگی گزار رہے ہیں۔۔
اب ذرا مردان خانے میں تشریف لائیے۔۔۔ اک ہمارے باباجی ہوتے تھے۔۔۔ یاد ہوگا آپ سب کو۔۔۔ جی بالکل وہی والے۔۔ جن کو یہی دکھ تھا کہ لوگ ان کی تعظیم نہیں کرتے۔۔۔ تو بھری جوانی میں ملنگی کا چوغہ پہنے اپنے تئیں بزرگ کہلاتے تھے۔۔۔ اور قبرستان کے پیچھے بنے کوچے میں کبھی کبھی دو کش لگا کر معرفت کی باتیں کیا کرتے تھے۔۔۔۔ جی ہاں بالکل وہی۔۔۔ وہ جو رنگے ہاتھوں پکڑے بھی گئے تھے پردیسی بھائی اور ساجد بھائی کے ہاتھوں۔۔۔ ان سے تو سوچ رہا ہوں کہ لاتعلقی کا اعلان کر دیا جائے۔۔۔۔ اب ایسی بھی کیا بے مروتی کہ بلانے پر بھی کوئی نہ آئے۔۔۔ بلا بلا کر حلق خشک ہوگیا۔۔۔ انگلیوں میں درد الگ۔۔۔ لیکن جناب کے کان پر جوں تو دور کوئی لیکھ تک نہیں رینگ رہی۔۔ حد ہوتی ہے بئی مغرور ہونے کی۔۔۔ اب بزرگ ایسا کریں گے تو ظاہر ہے نئی نسل تو ان سے دو ہاتھ آگے ہی ہوگی۔۔۔ اور اپنے عاطف بٹ بھائی یاد ہیں کسی کو۔۔۔۔ جی وہ بٹ صاحب جو روز نیا سوانگ بھر لیتے ہیں۔۔۔۔ لیکن اب محفل پر صرف تصویریں شئیر کرنے آتے ہیں۔۔۔ کہ دیکھو جی ہم نے یہاں بیٹھ کر بھی کھانا کھایا اور وہاں بیٹھ کر بھی۔۔۔ اس کے علاوہ اور بھی دنیا میں باتیں ہوتی ہیں۔۔۔ ان کو بالکل بھول چکے ہیں۔۔۔۔ یا پھر لگا دیا کوئی کالم۔۔۔ اور فساد کی نئی راہ کھول کر خود یہ کہتے ہیں کہ میاں ہم تو چلے ادیبوں کی دنیا میں۔۔ وہاں چائے مزے کی ملتی ہے۔۔ بس اب یہ بھی آئے تو ان سے ہم بھی بات نہ کریں گے۔۔۔۔ اور وہ اپنے مشہور و معروف جٹ صاحب جو صبح اٹھ کر نماز سے بھی پہلے اک سیاسی کالم شئیر کرتے تھے۔۔۔ اب عرصہ بیتا منظر عام سے غائب ہیں۔۔۔ پتا نہیں کس دلربا کے حسین فسانوں میں محو رہتے ہیں۔۔۔ کسی سے بات نہیں کرتے۔۔۔ اب کوئی ہم سے بات ہی نہ کرے تو ہم اسے کیسے بتائیں کہ میاں تم سے ہم نہیں بولتے۔۔۔ ہم نے سمجھایا تھا کہ منا صحیح آدمی نہیں ہے۔۔۔ وہ تو شاعر آدمی ہے۔۔ اس کا تو ہر سال اک عشق ناکام ہوتا ہے۔۔۔ کہاں اس کے پیچھے لگ کر اپنی دنیا تباہ کر رہے ہو۔۔۔۔ لیکن باز نہ آئے۔۔۔ اور عشق و محبت میں فرق معلوم کرتے کرتے یقین کامل ہے کہ کسی کے نینوں کا شکار ہوبیٹھے ہیں۔۔۔۔ چلیں ان کے لیے دعائے خیر ہی کر دیتے ہیں۔۔ کہ اپنی تو دعا ہی ہے۔۔۔۔ اور انیس الرحمن بھائی جو مضامین کی ادارت کرتے تھے۔۔۔ جی وہی انیس بھائی جو اپنے آپ کو چنگاری بھی بتایا کرتے تھے۔۔۔ بالکل آپ صحیح پہنچے وہ جو مزاح اور جملے چست کرنے میں اپنا ثانی نہیں رکھتے تھے۔۔۔۔ ہاں وہ بھی اب بہت بڑے آدمی ہوگئے ہیں۔۔ آنلائن بھی ہوتے ہیں ناں تو کوئی جواب نہیں دیتے۔۔۔ ان کے گھر کے دروازے پر جا کر بھی آواز لگاؤ تو جواب ندارد۔۔۔ اب ان کو ہم سے بات کرنا اچھا نہیں لگتا۔۔۔ حقیقت میں انکو اب کسی سے بھی بات کرنا اچھا نہیں لگتا۔۔۔ پہلے بڑوں سے گپ شپ کرتے تھے۔۔۔ پھر بچوں کی کہانیوں پر لگے۔۔۔ اور اب۔۔۔۔ چلیں جی۔۔۔۔ ٹھیک ہے انیس بھائی آپ ہم سے بات نہ کریں۔۔۔ لیکن جب آپ کو آواز دیں تو جواب تو دیا کریں ناں۔۔۔ ورنہ ہم آپ کی پارٹی سے اعلان لاتعلقی کر دیں گے۔۔۔ جیسا ہم نے باباجی کے ساتھ کرنا ہے۔۔۔۔ اور اپنے احمد بھائی وہ جو موذی کے ڈسے تھے۔۔۔ وہ جن کے کلام میں موذی کا زہر اترنے کے بعد بڑی مثبت تبدیلی آئی تھی تو وہ دیواروں میں بھی سورج کے ابھرنے کا منظر تلاش کرنے لگے تھے۔۔۔ پتا نہیں یہ دماغ رو بہک جانے کی وجہ سے تھا یا حد سے زیادہ مثبت سوچ۔۔۔ بہرحال جو بھی ہے۔۔۔ وہ بھی اب نظر نہیں آتے۔۔ ان کو ذاتی پیغام بھیجو تو دو دن میں ہی جواب دے دیتے ہیں۔۔۔ زیادہ تاخیر نہیں کرتے۔۔۔ کبھی وہ ہر روز کیفیت نامہ پر اک شعر لگایا کرتے تھے۔۔۔۔ اور اب ۔۔۔۔۔ لگتا ہے کیفیات سے ہی عاری ہوگئے ہیں۔۔۔ ان کو بھی یہی پیغام دینا ہے کہ آپ آجائیں۔۔۔ ہم آپ کو یاد کر رہے ہیں۔۔۔۔۔۔ کسی دور میں نایاب بھائی بھی بہت معلومات میں اضافہ کیا کرتے تھے۔۔۔ مگر اب وہ بھی کچھ خفا خفا سے لگتے ہیں۔۔ نایاب بھائی ہم سے کوئی خطا ہوگئی ہے۔۔۔ تو بلاتکلف ہمیں ڈانٹ لیجیے۔۔ ہم بالکل بھی برا نہ منائیں گے۔۔۔ اور اپنے ساجد بھائی جو اس عمر میں دل کا روگ لگا بیٹھے ہیں۔۔۔ بارہا سمجھایا کہ سرکار یہ نوجوانوں کے کام ہیں۔۔ آپ کا بھلا ایسے معاملات سے کیا تعلق۔۔ لیکن بس اب دل پر ہاتھ رکھے۔۔ کلیجہ سنبھالے ہائے دل ہائے دل پکارتے اک طرف پڑے رہتے ہیں۔۔ اور کسی بھی معاملے میں مداخلت نہیں کرتے۔۔ اور نہ کسی بات کو جواب دیتے ہیں۔۔۔ مداخلت پر مجبور کرو تو بھی ایسی اجنبیت سے دیکھتے ہیں کہ گویا یہ کوئی اور ہی شخص تھا جس سے پہلی ملاقات تھی۔۔۔
اب بس ہم بھی گوشہ نشینی اختیار کر لیں گے۔۔۔ ہاں۔۔۔ ویسے تو ہمیں کسی نے بلانا نہیں ہے۔۔۔ لیکن ہم ازخود ہی وقتاً فوقتاً احساس دلائے رکھیں گے۔۔ کہ ہم اِدھر گوشہ نشینی کی زندگی گزار رہے ہیں۔۔