علی فاروقی
محفلین
غازی بنے رہے سبھی عالی بیان لوگ
پہنچے سرِ صلیب فقط بے نشان لوگ
اخلاقیاتِ عشق میں شامل ہے یہ نیاز
ہم ورنہ عادتا" ہیں بہت خود گمان لوگ
چھوٹی سی اک شراب کی دکان کی طرف
گھر سے چلے ہیں سن کے عشاء کی اذان لوگ
دل اک دیارِ رونق وَرم ہے لٹا ہوا
گزرے اس طرف سے کئ مہربان لوگ
اے دل انہی کے طرزِ تکلم سے ہوشیار
اس شہر میں ملیں گے کئ بے زبان لوگ
آیا تھا کوئ شام سے واپس نہیں گیا
مُڑ مُڑ کے دیکھتے ہیں ہمارا مکان لوگ
ان سے جنہیں کنوئیں کے سوا کچھ خبر نہیں
مغرب کاطنز سنتے ہیں ہم نوجوان لوگ
پہنچے سرِ صلیب فقط بے نشان لوگ
اخلاقیاتِ عشق میں شامل ہے یہ نیاز
ہم ورنہ عادتا" ہیں بہت خود گمان لوگ
چھوٹی سی اک شراب کی دکان کی طرف
گھر سے چلے ہیں سن کے عشاء کی اذان لوگ
دل اک دیارِ رونق وَرم ہے لٹا ہوا
گزرے اس طرف سے کئ مہربان لوگ
اے دل انہی کے طرزِ تکلم سے ہوشیار
اس شہر میں ملیں گے کئ بے زبان لوگ
آیا تھا کوئ شام سے واپس نہیں گیا
مُڑ مُڑ کے دیکھتے ہیں ہمارا مکان لوگ
ان سے جنہیں کنوئیں کے سوا کچھ خبر نہیں
مغرب کاطنز سنتے ہیں ہم نوجوان لوگ