ان شعروں کو گفتگو میں استعمال کرنے والے ان شعروں کے ذریعے کن جذبات و کیفیات کا اظہار کر رہے ہیں۔ آیا ان اشعار کے ذریعے واقعی اپنے گہرے جذبات اور اہم کیفیات کی ترجمانی کی جا رہی ہے یا ان کے استعمال سے گفتگو میں محض شعر کا مزہ لیا جارہا ہے اور گفتگو کرنے والے ان اشعار کی معنوی گہرائی تک پہنچنے کی نہ قدرت رکھتے ہیں اور نہ کوشش کرتے ہیں یعنی یہ شعر جن جذبات اور کیفیات کی ترجمانی کرنے کا حق ادا کر سکتے ہیں انہیں سمجھنے کی بجائے انہیں محض سرسری انداز میں پیش کر دیا جاتا ہے۔ درحقیقت اگر ہم اپنے آس پاس نظر ڈالیں تو ہمارے آس پاس بے شُمار لوگ بلکہ شاید ہم خود بھی یہی کر رہے ہیں یعنی ہم نے غالب کے شعروں کو بھی اپنی روز مرہ گفتگو کا حصہ یا یوں کہیے کہ محض Phatic Communication کا ذریعہ بنا لیا ہے۔