ندیم مراد
محفلین
ایک اور ملامتی صوفی تھے نام سرمد جنہیں عالمگیر رح نے قتل کرادیا تھا کہ ان پر کفر بلکہ ارتداد کا فتوٰی تھا، مگر بعد میں ان کی لاش نے اپنے ہی خون سے کلمہ دیواروں پر لکھا، یہ منظر دیکھ کر عالمگیر اتنا پریشان ہوا، کہ کئی سال تک سو نہ سکھا،ایک بات یاد آ گئی، "بے سر و پا" ہی سہی لیکن ملامتی صوفیوں پر کچھ روشنی ڈالے گی۔ ایک بزرگ تھے مشہور، ایک بار کسی شہر میں اُن کے پہنچنے کا چرچا ہوا تو ایک خلقت جمع ہو گئی استقبال کے لیے۔ انہوں نے دُور سے لوگوں کو دیکھا، رمضان کا مہینہ تھا، قریب آئے تو اپنے خرقے سے شراب کی بوتل نکال کر پینے لگے، لوگوں نے عین رمضان میں شراب پیتے دیکھا تو تف تف کرنے لگے۔ ایک مرید خاص نے پوچھا، جناب یہ کیا؟ کہنے لگے، ضعیف ہوں، مسافر ہوں، روزہ مجھ پر ویسے ہی فرض نہیں ہے، اور یہ شراب کی بوتل جو تم دیکھ رہے ہو اس میں فقط پانی ہے۔ یہ حرکت اس وجہ سے کی کہ لوگ مجھے ولی اللہ نہ سمجھیں اور میرا نفس قابو میں رہے۔