غالب اور روزہ

ندیم مراد

محفلین
ایک بات یاد آ گئی، "بے سر و پا" ہی سہی لیکن ملامتی صوفیوں پر کچھ روشنی ڈالے گی۔ ایک بزرگ تھے مشہور، ایک بار کسی شہر میں اُن کے پہنچنے کا چرچا ہوا تو ایک خلقت جمع ہو گئی استقبال کے لیے۔ انہوں نے دُور سے لوگوں کو دیکھا، رمضان کا مہینہ تھا، قریب آئے تو اپنے خرقے سے شراب کی بوتل نکال کر پینے لگے، لوگوں نے عین رمضان میں شراب پیتے دیکھا تو تف تف کرنے لگے۔ ایک مرید خاص نے پوچھا، جناب یہ کیا؟ کہنے لگے، ضعیف ہوں، مسافر ہوں، روزہ مجھ پر ویسے ہی فرض نہیں ہے، اور یہ شراب کی بوتل جو تم دیکھ رہے ہو اس میں فقط پانی ہے۔ یہ حرکت اس وجہ سے کی کہ لوگ مجھے ولی اللہ نہ سمجھیں اور میرا نفس قابو میں رہے۔
ایک اور ملامتی صوفی تھے نام سرمد جنہیں عالمگیر رح نے قتل کرادیا تھا کہ ان پر کفر بلکہ ارتداد کا فتوٰی تھا، مگر بعد میں ان کی لاش نے اپنے ہی خون سے کلمہ دیواروں پر لکھا، یہ منظر دیکھ کر عالمگیر اتنا پریشان ہوا، کہ کئی سال تک سو نہ سکھا،
 

sani moradabadi

محفلین
ماظق بھائی روزہ تو میں بھی بہلاتا ہوں۔ ;) لیکن افسوس اس بات کا ہے کہ ہمیں صرف روزے اور نماز کی ہی فکر ہے۔ یعنی ہم نے اسلام کو روزے اور نماز تک محدود کر لیا ہے۔ جبکہ اسلام زندگی کا ایک مکمل ضابطۂ حیات ہے۔ باقی تمام گناہِ صغیرہ و کبیرہ ہم سب بے دھڑک کرتے رہتے ہیں۔ :) غالب دیکھیے کتنا عظیم آدمی تھا کہ اس نے اپنے گناہوں پر کبھی پردہ نہیں ڈالا اور وہ بھی ایسے گناہ جو اس کے ذاتی گناہ تھے۔ کبھی جھوٹ نہیں بولا کبھی کسی کو اس شخص نے دغا اور فریب نہیں دیا۔ کبھی کسی کا حق نہیں مارا۔ کبھی مسلمان قوم میں فساد برپا نہیں کیا۔ :)
لیکن کفر بکا

"ہم کو معلوم ہے جنت کی حقیقت لیکن"
"دل کے خوش رکھنے کو غالب یہ خیال اچھا ہے"
 

sani moradabadi

محفلین
شعر گوئی مجھ پر غالب رہتی ہے
اور شعر گوئی میں غالب کا مرید ہوں

"فکرِ انساں پر تری ہستی سے یہ روشن ہوا"
"ہے پرِ مرغِ تخیل کی رسائی تا کجا"
(اقبال)

لیکن جیسا کہ مفتی ہوں تو مذہبی حیثیت سے غالب میری نظر میں درست نہیں ہے(جیسا کہ غالب کے بہت سے اشعار اس پر دال ہیں)

"ثانئ غالب کہو یا غالبِ ثانی مجھے"
(فقیر سعادت علی ثانی مرادآبادی) :D
 
Top