غالب: رگوں میں دوڑنے پھرنے کے ہم نہیں قائل جو آنکھ ہی سے نہ ٹپکے وہ لہو کیا ہے میں: صحن میں دوڑنے پھرنے کے ہم نہیں قائل جو ساس ہی کو نہ پٹکے، وہ بہو کیا ہے