لیڈر ہو نے کی بات لامحالہ اختلاف کی جائے ہی گی۔حقیقی لیڈر شپ کا فقدان دراصل ایسے لیڈروں کے پنپنے کا ذریعہ ہے ۔ ہر شخص کو سوچنے اور اثر قبول کرنے کی فطری آزادی ہے اس میں خط فاصل کھینچنے پر آپ کبھی متفق نہیں ہو سکتے ۔سر، یہ تو مسالک کے فقہی مسائل کے اختلافات کا فرق ہے جس کا ہم نے تذکرہ ہی نہیں کیا۔۔۔
ہم تو خود آپ سے وہ بنیاد سمجھنا چاہ رہے ہیں جس کی بنا پر دین اور غیر دین کا پرچار کرنے والوں کا فرق سمجھ میں آجائے!!!
صاحب جن اشخاص کی تقلید لاکھوں لوگ کرتے ہوں اور وہ کلمہ گو بھی ہوں انہیں مسلمان مذہبی لیڈر نہ ماننے والے ہم آپ کون ہوتے ہیں بھلا۔لیڈر ہو نے کی بات لامحالہ اختلاف کی جائے ہی گی۔حقیقی لیڈر شپ کا فقدان دراصل ایسے لیڈروں کے پنپنے کا ذریعہ ہے ۔ ہر شخص کو سوچنے اور اثر قبول کرنے کی فطری آزادی ہے اس میں خط فاصل کھینچنے پر آپ کبھی متفق نہیں ہو سکتے ۔
شکریہ فہیم یاد آوری کے لیے۔ سفر نصیب پڑھےمدت ہو گئی سو مذکورہ سیاق و سباق تو میرے ذہن میں نہیں آیا، اور اس نام کی کوئی شخصیت بھی ذہن میں نہیں آئی مگر یہ کہ قرۃ العین حیدر والی حیدر فیملی کے بہت سے افرادر پروفیسرز، ڈاکٹرز، سائنسدان، سول سروس آفیسرز وغیرہ تھے اور ان کا کافی تذکرہ انہوں نے اپنی ضخیم خود نوشت "کارِ جہاں دراز ہے" میں کیا ہے، مشکل یہ ہے کہ اسے پڑھے بھی دہائیاں گزر گئیں لیکن میرے پاس کہیں پڑی ضرور ہے۔ایک غیر متعلقہ سوال ہے کہ۔
مختار مسعود کی کتاب ‘سفر نصیب‘ میں انہوں نے اپنے ایک استاد ‘ڈاکٹر ایل۔ کے۔ حیدر‘ کا ذکر کیا ہے۔
لیکن نیٹ پر مجھے کہیں ان کے متعلق کچھ معلومات نہیں مل سکیں۔
آپ کو کچھ علم ہے ان کے بارے میں؟
شکریہ وارث بھائی۔شکریہ فہیم یاد آوری کے لیے۔ سفر نصیب پڑھےمدت ہو گئی سو مذکورہ سیاق و سباق تو میرے ذہن میں نہیں آیا، اور اس نام کی کوئی شخصیت بھی ذہن میں نہیں آئی مگر یہ کہ قرۃ العین حیدر والی حیدر فیملی کے بہت سے افرادر پروفیسرز، ڈاکٹرز، سائنسدان، سول سروس آفیسرز وغیرہ تھے اور ان کا کافی تذکرہ انہوں نے اپنی ضخیم خود نوشت "کارِ جہاں دراز ہے" میں کیا ہے، مشکل یہ ہے کہ اسے پڑھے بھی دہائیاں گزر گئیں لیکن میرے پاس کہیں پڑی ضرور ہے۔
الہدیٰ کی شہرت یافتہ ڈاکٹر فرحت ہاشمی کینیڈا گئیں۔ وہاں انہوں نے مستقل قیام کے لئے جدوجہد کی۔ عدالتوں میں مقدمہ کیا مگر کینیڈا حکومت نے رہنے کی اجازت نہ دی۔ ایک اطلاع کے مطابق انہوں نے بارڈر کراس کر کے امریکہ جانے کی کوشش کی مگر کامیاب نہ ہو سکیں۔
لیڈر ہو نے کی بات لامحالہ اختلاف کی جائے ہی گی۔حقیقی لیڈر شپ کا فقدان دراصل ایسے لیڈروں کے پنپنے کا ذریعہ ہے ۔ ہر شخص کو سوچنے اور اثر قبول کرنے کی فطری آزادی ہے اس میں خط فاصل کھینچنے پر آپ کبھی متفق نہیں ہو سکتے ۔
ہمارے طالب علمانہ حیثیت سے کیے گئے سوال کا جواب کسی نے نہیں دیا کہ کس حیثیت سے پرکھا جائے کہ یہ شخص دین کی بات کررہا ہے یا دین سے گمراہ کررہا ہے...صاحب جن اشخاص کی تقلید لاکھوں لوگ کرتے ہوں اور وہ کلمہ گو بھی ہوں انہیں مسلمان مذہبی لیڈر نہ ماننے والے ہم آپ کون ہوتے ہیں بھلا۔
یہاں یہ سوال تو بر محل نہیں ھے ۔ ظاہر ہے آپ کے ہر فیصلے کی بنیاد آپ کی عقل (اور علمی شعور جو عقل ہی کا مرھون منت ہے) ہے۔ یہاں بھی آپ اسی خدا داد صلاحیت سے فیصلہ کریں گے جس طرح اور امور میں کرتے ہیں۔ہمارے طالب علمانہ حیثیت سے کیے گئے سوال کا جواب کسی نے نہیں دیا
فتح اللہ گولن
دینی امور میں محض عقل اور شعور کا فیصلہ مفید ہوتا یے یا دین کی کچھ بنیادی باتیں بھی درکار ہوتی ہیں؟؟؟یہاں یہ سوال تو بر محل نہیں ھے ۔ ظاہر ہے آپ کے ہر فیصلے کی بنیاد آپ کی عقل (اور علمی شعور جو عقل ہی کا مرھون منت ہے) ہے۔ یہاں بھی آپ اسی خدا داد صلاحیت سے فیصلہ کریں گے جس طرح اور امور میں کرتے ہیں۔
مذہبی رہنما کی بات ہورہی تھی اس لیے ہم نے اس کی تعریف جاننے کی کوشش کی ہے!!!یہاں یہ سوال تو بر محل نہیں ھے
دین کی بنیادی باتوں کی حقیقی سمجھ ، اصول و مبادی اور ان کے لیے حفظ ِمراتب وغیرہ سب دراصل عقل ہی کے کام ہیں ۔عقل کو اصل دین کی تعلیم سے روشن اور سلیم رخ پر رکھنا البتہ انسان کی آزمائش ہے۔ اس میں آراء کا مکمل اتفاق یقینا نا ممکنات میں سے ہے ۔دینی امور میں محض عقل اور شعور کا فیصلہ مفید ہوتا یے یا دین کی کچھ بنیادی باتیں بھی درکار ہوتی ہیں؟؟؟
ہر کوئی اپنی تعریف وضع کرنے کا اختیار رکھتا ہے ۔ مذہبی رہنما کا تعین بھی اپنی عقلی سطح سے کیا جاتا ہے ۔مذہبی رہنما کی بات ہورہی تھی اس لیے ہم نے اس کی تعریف جاننے کی کوشش کی ہے!!!
اب بات کچھ کچھ واضح ہورہی ہے...عقل کو اصل دین کی تعلیم سے روشن اور سلیم رخ پر رکھنا البتہ انسان کی آزمائش ہے۔
دین کی وہ بنیادی باتیں کیا کیا ہیں؟؟؟دین کی بنیادی باتوں کی حقیقی سمجھ۔
کیا یہ تعریف وضع کرنے کے کچھ قواعد یا اصول ہیں؟؟؟ہر کوئی اپنی تعریف وضع کرنے کا اختیار رکھتا ہے ۔ مذہبی رہنما کا تعین بھی اپنی عقلی سطح سے کیا جاتا ہے ۔
کچھ کچھ واضح نہیں بلکہ یہ اظہر من الشمس ہے ۔اب بات کچھ کچھ واضح ہورہی ہے...
ابھی زیادہ واضح اس لیے نہیں ہورہی کہ دین کی ان بنیادی باتوں کی وضاحت نہیں ہوئی!!!کچھ کچھ واضح نہیں بلکہ یہ اظہر من الشمس ہے ۔
سیدھی سی بات ہے ۔قد تبین الرشد من الغی ۔ابھی زیادہ واضح اس لیے نہیں ہورہی کہ دین کی ان بنیادی باتوں کی وضاحت نہیں ہوئی!!!
یہ تو دین پر عمل کرنا ہوگیا۔۔۔سیدھی سی بات ہے ۔قد تبین الرشد من الغی ۔
لیکن سمجھ نہیں آیا کہ دین کی کونسی بات (بلکہ بنیادی بات) واضح نہیں لگتی آپ کو ،ایک خدا کو ماننا ۔ سچ بولنا ۔پورا تولنا( یعنی امانت میں خیانت نہ کرنا)،کسی کو بے جا دکھ نہ پہنچانا ، خدا کے بندوں کے ساتھ رحمدلی سے گزر بسر کرنا ۔خدا کا ہر فرستادہ یہی بتانے آیا اور یہی دکھاکر گیا۔ یہی عین دین ہے۔