غامدی صاحب بھی امریکہ منتقل ہو گئے

سید عاطف علی

لائبریرین
سر، یہ تو مسالک کے فقہی مسائل کے اختلافات کا فرق ہے جس کا ہم نے تذکرہ ہی نہیں کیا۔۔۔
ہم تو خود آپ سے وہ بنیاد سمجھنا چاہ رہے ہیں جس کی بنا پر دین اور غیر دین کا پرچار کرنے والوں کا فرق سمجھ میں آجائے!!!
لیڈر ہو نے کی بات لامحالہ اختلاف کی جائے ہی گی۔حقیقی لیڈر شپ کا فقدان دراصل ایسے لیڈروں کے پنپنے کا ذریعہ ہے ۔ ہر شخص کو سوچنے اور اثر قبول کرنے کی فطری آزادی ہے اس میں خط فاصل کھینچنے پر آپ کبھی متفق نہیں ہو سکتے ۔
 
لیڈر ہو نے کی بات لامحالہ اختلاف کی جائے ہی گی۔حقیقی لیڈر شپ کا فقدان دراصل ایسے لیڈروں کے پنپنے کا ذریعہ ہے ۔ ہر شخص کو سوچنے اور اثر قبول کرنے کی فطری آزادی ہے اس میں خط فاصل کھینچنے پر آپ کبھی متفق نہیں ہو سکتے ۔
صاحب جن اشخاص کی تقلید لاکھوں لوگ کرتے ہوں اور وہ کلمہ گو بھی ہوں انہیں مسلمان مذہبی لیڈر نہ ماننے والے ہم آپ کون ہوتے ہیں بھلا۔
 

فہیم

لائبریرین

ایک غیر متعلقہ سوال ہے کہ۔
مختار مسعود کی کتاب ‘سفر نصیب‘ میں انہوں نے اپنے ایک استاد ‘ڈاکٹر ایل۔ کے۔ حیدر‘ کا ذکر کیا ہے۔
لیکن نیٹ پر مجھے کہیں ان کے متعلق کچھ معلومات نہیں مل سکیں۔
آپ کو کچھ علم ہے ان کے بارے میں؟
 

محمد وارث

لائبریرین
ایک غیر متعلقہ سوال ہے کہ۔
مختار مسعود کی کتاب ‘سفر نصیب‘ میں انہوں نے اپنے ایک استاد ‘ڈاکٹر ایل۔ کے۔ حیدر‘ کا ذکر کیا ہے۔
لیکن نیٹ پر مجھے کہیں ان کے متعلق کچھ معلومات نہیں مل سکیں۔
آپ کو کچھ علم ہے ان کے بارے میں؟
شکریہ فہیم یاد آوری کے لیے۔ سفر نصیب پڑھےمدت ہو گئی سو مذکورہ سیاق و سباق تو میرے ذہن میں نہیں آیا، اور اس نام کی کوئی شخصیت بھی ذہن میں نہیں آئی مگر یہ کہ قرۃ العین حیدر والی حیدر فیملی کے بہت سے افرادر پروفیسرز، ڈاکٹرز، سائنسدان، سول سروس آفیسرز وغیرہ تھے اور ان کا کافی تذکرہ انہوں نے اپنی ضخیم خود نوشت "کارِ جہاں دراز ہے" میں کیا ہے، مشکل یہ ہے کہ اسے پڑھے بھی دہائیاں گزر گئیں لیکن میرے پاس کہیں پڑی ضرور ہے۔ :)
 

فہیم

لائبریرین
شکریہ فہیم یاد آوری کے لیے۔ سفر نصیب پڑھےمدت ہو گئی سو مذکورہ سیاق و سباق تو میرے ذہن میں نہیں آیا، اور اس نام کی کوئی شخصیت بھی ذہن میں نہیں آئی مگر یہ کہ قرۃ العین حیدر والی حیدر فیملی کے بہت سے افرادر پروفیسرز، ڈاکٹرز، سائنسدان، سول سروس آفیسرز وغیرہ تھے اور ان کا کافی تذکرہ انہوں نے اپنی ضخیم خود نوشت "کارِ جہاں دراز ہے" میں کیا ہے، مشکل یہ ہے کہ اسے پڑھے بھی دہائیاں گزر گئیں لیکن میرے پاس کہیں پڑی ضرور ہے۔ :)
شکریہ وارث بھائی۔
یاد تو آپ ہمیشہ ہی رہتے ہیں۔ بس آپ کو تنگ کبھی کبھی ہی کرتے ہیں:)
ایل کے حیدر کا ذکر مختار مسعود نے سفر نصیب کے دوسرے حصے کے پہلے خاکے ‘پس انداز‘ میں کیا ہے۔
image.jpg
 

ظہیراحمدظہیر

لائبریرین
الہدیٰ کی شہرت یافتہ ڈاکٹر فرحت ہاشمی کینیڈا گئیں۔ وہاں انہوں نے مستقل قیام کے لئے جدوجہد کی۔ عدالتوں میں مقدمہ کیا مگر کینیڈا حکومت نے رہنے کی اجازت نہ دی۔ ایک اطلاع کے مطابق انہوں نے بارڈر کراس کر کے امریکہ جانے کی کوشش کی مگر کامیاب نہ ہو سکیں۔

مجھے نہیں معلوم کہ یہ محمد اظہارالحق صاحب دو ٹکے کے صحافی ہیں یا ان کی قیمت ذرا سی زیادہ ہے لیکن ڈاکٹر فرحت ہاشمی صاحبہ (حفظہا اللہ) کے بارے میں ان کا تبصرہ درست نہیں ہے ۔ افسوس کی بات ہے کہ پاکستان میں "صحافیوں" نے صحافت کا معیار اس قدر گرادیا ہے کہ اب خبر اور ذاتی رائے کا فرق تک مٹ کر رہ گیا ہے ۔ بغیر کسی تحقیق اور چھان بین کے جو چاہے لکھ دیا جاتا ہے ۔ قلم کو لاٹھی کی طرح استعمال کیا جارہا ہے ۔
جو کچھ ان صاحب نے ڈاکٹر صاحب کے بارے میں لکھا ہے وہ ٹھیک نہیں ہے ۔ خواتین کی اسلامی تعلیم کے سلسلے میں ڈاکٹر صاحب کی مجددانہ مساعی کے بارے میں تو پوری ایک کتاب لکھی جاسکتی ہے۔ آپ اور آپ کے رفقاء کی انتھک کوششوں کی وجہ سے مغرب میں بالخصوص اور کئی اسلامی ممالک میں بالعموم خواتین کیلئے اسلامی تعلیم کے متعدد پروگرام جاری ہوئے ہیں اور ان کے مثبت اثرات اگلی کئی دہائیوں میں اسلامی دنیا میں ظاہر ہوں گے ۔ ان کی بیٹی اور داماد کینیڈا کے شہری ہیں اور ٹورونٹو میں الہدٰی انسٹیٹیوٹ چلاتے ہیں ۔ ڈاکٹر صاحبہ اور ان کے شوہر ڈاکٹر ادریس ہر سال تین چار ماہ کے لئے اس انسٹیٹیوٹ میں آکر پڑھاتے ہیں اور بقیہ وقت اسلام آباد اور دنیا کے دیگر شہروں میں درس و تدریس کرتے ہیں ۔ اور جو بات امریکہ کا بارڈر کراس کرنے کے متعلق ہے وہ جھوٹ اور کردار کشی ہے ۔ امریکا میں ایک طبقہ اسلام اور مسلمانوں کے بڑھتے ہوئے اثر سے بہت خائف ہے اور ڈاکٹر صاحبہ کی طرح کی کلیدی شخصیات کے لئے کردار کشی اور منفی تشہیر کا ہتھیار اپناتا ہے ۔ انہیں اور ان کے انسٹیٹیوٹ کو بدنام کرنے کی کئی کوششیں کیا جاچکی ہیں ۔ اللہ کریم ڈاکٹر صاحبہ، ان کے رفقاء اور ان کے اداروں کو اپنی امان میں رکھے اور ان کی تعلیمی کوششوں کو بار آور فرمائے ۔ آمین ۔
 

سید عمران

محفلین
لیڈر ہو نے کی بات لامحالہ اختلاف کی جائے ہی گی۔حقیقی لیڈر شپ کا فقدان دراصل ایسے لیڈروں کے پنپنے کا ذریعہ ہے ۔ ہر شخص کو سوچنے اور اثر قبول کرنے کی فطری آزادی ہے اس میں خط فاصل کھینچنے پر آپ کبھی متفق نہیں ہو سکتے ۔
صاحب جن اشخاص کی تقلید لاکھوں لوگ کرتے ہوں اور وہ کلمہ گو بھی ہوں انہیں مسلمان مذہبی لیڈر نہ ماننے والے ہم آپ کون ہوتے ہیں بھلا۔
ہمارے طالب علمانہ حیثیت سے کیے گئے سوال کا جواب کسی نے نہیں دیا کہ کس حیثیت سے پرکھا جائے کہ یہ شخص دین کی بات کررہا ہے یا دین سے گمراہ کررہا ہے...
اگر محض کلمہ گو ہونا یا کثیر تعداد میں عوام کا اس کے پیچھے ہونا دینی معیار ہے تو کیا ذوالخویصرہ تمیمی، واصل بن عطا، حسن بن صباح اور غلام احمد قادیانی وغیرہ کو بھی دینی رہنما تسلیم کیا جاسکتا ہے؟؟؟
 

سید عاطف علی

لائبریرین
ہمارے طالب علمانہ حیثیت سے کیے گئے سوال کا جواب کسی نے نہیں دیا
یہاں یہ سوال تو بر محل نہیں ھے ۔ ظاہر ہے آپ کے ہر فیصلے کی بنیاد آپ کی عقل (اور علمی شعور جو عقل ہی کا مرھون منت ہے) ہے۔ یہاں بھی آپ اسی خدا داد صلاحیت سے فیصلہ کریں گے جس طرح اور امور میں کرتے ہیں۔
 

محمداحمد

لائبریرین

ان صاحب کی ایک کتاب (اردو ترجمہ) ہم نے خریدی تھی۔ اور کتاب اپنے عنوان کے اعتبار سے ہمارے لئے پُرکشش تھی۔ لیکن کتاب میں کوئی ایسی بات نہیں تھی کہ جو ہمارے لئے قابلِ قدر ہوتی اور یہ مکمل کتاب ہم سے پڑھی بھی نہیں گئی۔

بعد میں ہمارے علم میں یہ بات آئی کہ یہ صاحب مغرب پرست ہیں اور امریکہ ترک حکومت کے خلاف ان کا پشت پناہ ہے ۔ بعد میں وہ واقعہ بھی پیش آیا کہ جس میں ترک فوج نے طیب اردگان کے خلاف بغاوت کی اور عوامی حمایت کے سبب ناکامی کا منہ دیکھنا پڑا۔

ویسے ہماری رائے یہ ہی ہے کہ مغرب اُن لوگوں کو ہی پناہ دیتا ہے جن کی ترجیحات مغرب کو زیادہ سوٹ کرتی ہیں۔ یا مغرب اُنہیں اپنے مخالفین کے خلاف استعمال کرنے کے لئے پناہ دیتا ہے۔
 

سید عمران

محفلین
یہاں یہ سوال تو بر محل نہیں ھے ۔ ظاہر ہے آپ کے ہر فیصلے کی بنیاد آپ کی عقل (اور علمی شعور جو عقل ہی کا مرھون منت ہے) ہے۔ یہاں بھی آپ اسی خدا داد صلاحیت سے فیصلہ کریں گے جس طرح اور امور میں کرتے ہیں۔
دینی امور میں محض عقل اور شعور کا فیصلہ مفید ہوتا یے یا دین کی کچھ بنیادی باتیں بھی درکار ہوتی ہیں؟؟؟
 

سید عاطف علی

لائبریرین
دینی امور میں محض عقل اور شعور کا فیصلہ مفید ہوتا یے یا دین کی کچھ بنیادی باتیں بھی درکار ہوتی ہیں؟؟؟
دین کی بنیادی باتوں کی حقیقی سمجھ ، اصول و مبادی اور ان کے لیے حفظ ِمراتب وغیرہ سب دراصل عقل ہی کے کام ہیں ۔عقل کو اصل دین کی تعلیم سے روشن اور سلیم رخ پر رکھنا البتہ انسان کی آزمائش ہے۔ اس میں آراء کا مکمل اتفاق یقینا نا ممکنات میں سے ہے ۔
 

سید عمران

محفلین
عقل کو اصل دین کی تعلیم سے روشن اور سلیم رخ پر رکھنا البتہ انسان کی آزمائش ہے۔
اب بات کچھ کچھ واضح ہورہی ہے...
دین کی بنیادی باتوں کی حقیقی سمجھ۔
دین کی وہ بنیادی باتیں کیا کیا ہیں؟؟؟
اور جن کو حقیقی سمجھ حاصل نہ ہو ان کے لیے کیا احکامات ہیں؟؟؟
 

سید عاطف علی

لائبریرین
ابھی زیادہ واضح اس لیے نہیں ہورہی کہ دین کی ان بنیادی باتوں کی وضاحت نہیں ہوئی!!!
سیدھی سی بات ہے ۔قد تبین الرشد من الغی ۔
لیکن سمجھ نہیں آیا کہ دین کی کونسی بات (بلکہ بنیادی بات) واضح نہیں لگتی آپ کو :) ،ایک خدا کو ماننا ۔ سچ بولنا ۔پورا تولنا( یعنی امانت میں خیانت نہ کرنا)،کسی کو بے جا دکھ نہ پہنچانا ، خدا کے بندوں کے ساتھ رحمدلی سے گزر بسر کرنا ۔خدا کا ہر فرستادہ یہی بتانے آیا اور یہی دکھاکر گیا۔ یہی عین دین ہے۔
 

سید عمران

محفلین
سیدھی سی بات ہے ۔قد تبین الرشد من الغی ۔
لیکن سمجھ نہیں آیا کہ دین کی کونسی بات (بلکہ بنیادی بات) واضح نہیں لگتی آپ کو :) ،ایک خدا کو ماننا ۔ سچ بولنا ۔پورا تولنا( یعنی امانت میں خیانت نہ کرنا)،کسی کو بے جا دکھ نہ پہنچانا ، خدا کے بندوں کے ساتھ رحمدلی سے گزر بسر کرنا ۔خدا کا ہر فرستادہ یہی بتانے آیا اور یہی دکھاکر گیا۔ یہی عین دین ہے۔
یہ تو دین پر عمل کرنا ہوگیا۔۔۔
ہم دین کی وہ بنیادی باتیں جاننا چاہ رہے ہیں جس کی بنا پر معلوم ہوسکے کہ دینی رہنمائی کرنے والا اس کا اہل ہے یا نہیں۔۔۔
یہ دین کی باتیں پیش کررہا ہے یا اپنے نفس کی۔۔۔
جنت کی طرف لے جارہا ہے یا کہیں اور!!!
 
Top