غدار کون؟

غدار کون؟
دورنگی چھوڑے دے یک رنگ ہوجا

سراسر موم ہو جا یا سراسر سنگ ہوجا
اردو ہماری قومی زبان ہے ۔ تاریخ شاہد ہے کہ جو قومیں اپنی قومی زبان کو چھوڑ دیتی ہیں ۔ وہ کبھی ترقی نہیں کرسکتیں،ہمارا ملک جو بنا اس کے آئین میں تو درج ہو کہ اردو ہماری قومی زبان ہے۔ اور عملی طور پر غداری کیوں ؟
کیا غدا ری کے سر پر سینگھ ہوتے ہیں؟اپنی قومی زبان کو چھوڑ کر اپنی زبان سے بے وفائی کر کے انگریزی کو فروغ دینا کیا غداری نہیں ۔
سب سے بڑا لعنتی غدار وطن ہے جو اپنی قومی زبان سے عملی طور پر نفر ت کرے ۔
اگر انگلش ہی ترقی کا معیا ر ہے تو انگریز کا صفائی کرنے والا بھنگی ، چوڑھا ،خاکروب تیرے پروفیسرو ں ، تیرے ان انگلش میڈیم سیاستدانوں سے زیادہ انگلش بول سکتا ہے۔
اللہ کی قسم جب میں آپ بھائیوں کی ذاتی طور پر اتنی اردو سے محبت دیکھتا ہوں۔ تو خوشی سے آنسونکل پڑتے ہیں۔
میرے بھائیوں،انگلش کو سیکھو ضرور لیکن صرف رابطے کیلئے۔
اگر آپ جیسے مخلص بھائی نہ ہوتے تو اردو کا آج نیٹ پر وہ مقام نہ ہوتا ۔
آج سے ایک عہد کرو۔ کہ ہم کسی سائٹ کو فروغ نہیں دیں گے سوائے اپنی اردو سائٹ کے ۔انگریز نے تو بنائی فیس بک اور اس کو اتنا رسپونس ملے اور ہماری قومی زبان کی سائٹ پر ہم نہ آئیں یہ کتنی بڑی غداری ہے؟
آئو میرے بھائیو آج سب پاکستانی بھائی ملکر اپنے پیارے وطن کی سائٹس کو سجائیں ان کی ٹریفک بڑھائیں۔ فیس بک ہو یا یو ٹیوب ان سب پر لعنت بھیجیں۔ اور چین و جاپان کی طرح کسی بھی کتاب چاہے دنیا کی کسی بھی زبان کی ہو، سائنس کی ہویا کمپیوٹر پروگرامنگ کی ان کا اردو ترجمہ کریں۔
فطری طو ر پر ہر انسان پہلے اپنی مادری زبان میں سوچتا ہے پھر اسکو کسی اور زبان میں ترجمہ کرتا ہے۔اس سے بھی انرجی ضائع ہوتی ہے۔اردو اتنی فصیح الالبلیغ زبان ہے کہ ہم اندازہ نہیں کر سکتے۔
پہلے غدار ِ اردو اعتراض کرتے تھے کہ اردو کمپیوٹر پر سپورٹ نہیں ہے اب وہ بھی مسلہ حل ہوا ۔تو پھر سوچنے لگے کہ کہیں ہماری غلامانہ ذہنیت کے وائرس پر حب الوطنی کا اینٹی وائرس انسٹال نہ ہو جائے۔پھر اعتراض کرنے لگے۔
تو بھائیوں ہم کو اب فیصلہ کرنا ہے کہ یا تو اردو کواپنانا ہےیا انگلش کو
 

محمداحمد

لائبریرین
اردو سے محبت کا مطلب دوسری زبانوں سے نفرت نہیں ہے۔

پھر انگریزی تو بین الاقوامی زبان ہے سو اُس کی تحصیل تو بے حد ضروری ہے۔ سو اردو سے بھی محبت کیجے اور اگر کوئی اور زبان بھی آپ کو اچھی لگتی ہے تو بھی کوئی حرج نہیں ہے ۔ اس سے اردو کی محبت میں کوئی فرق نہیں پڑتا۔
 

الف عین

لائبریرین
یہ ذکر اردو محفل ہے یا ذکر اردو؟ فیس بک یا گوگل اردو میں نہیں ہیں؟ اردو سے ایسی محبت ہے تو ونڈوز بھی اردو میں استعملا کر رہے ہیں بھائی جبرئیل؟
 

ساجد

محفلین
سچ پوچھیں گے ؟ اردو سے محبت بہت ہے لیکن اردو کے ساتھ جو سلوک ہو رہا ہے اور طبقہ اشرافیہ جس طرح اس سے اغماض برت کر طبقاتی نظام کے پنجے گاڑے بیٹھا ہے ، اگر اس کا کوئی مداوا نہیں ہے تو پھر ، انگریزی کو پاکستان کی قومی زبان قرار دے دیا جائے ۔ کم از کم طبقاتی نظام پر چوٹ لگے گی اور دفتری امور میں عوام کا فہم بہتر ہو گا ۔
 

قیصرانی

لائبریرین
غدار کون؟
دورنگی چھوڑے دے یک رنگ ہوجا

سراسر موم ہو جا یا سراسر سنگ ہوجا
اردو ہماری قومی زبان ہے ۔ تاریخ شاہد ہے کہ جو قومیں اپنی قومی زبان کو چھوڑ دیتی ہیں ۔ وہ کبھی ترقی نہیں کرسکتیں،ہمارا ملک جو بنا اس کے آئین میں تو درج ہو کہ اردو ہماری قومی زبان ہے۔ اور عملی طور پر غداری کیوں ؟
کیا غدا ری کے سر پر سینگھ ہوتے ہیں؟اپنی قومی زبان کو چھوڑ کر اپنی زبان سے بے وفائی کر کے انگریزی کو فروغ دینا کیا غداری نہیں ۔
سب سے بڑا لعنتی غدار وطن ہے جو اپنی قومی زبان سے عملی طور پر نفر ت کرے ۔
اگر انگلش ہی ترقی کا معیا ر ہے تو انگریز کا صفائی کرنے والا بھنگی ، چوڑھا ،خاکروب تیرے پروفیسرو ں ، تیرے ان انگلش میڈیم سیاستدانوں سے زیادہ انگلش بول سکتا ہے۔
اللہ کی قسم جب میں آپ بھائیوں کی ذاتی طور پر اتنی اردو سے محبت دیکھتا ہوں۔ تو خوشی سے آنسونکل پڑتے ہیں۔
میرے بھائیوں،انگلش کو سیکھو ضرور لیکن صرف رابطے کیلئے۔
اگر آپ جیسے مخلص بھائی نہ ہوتے تو اردو کا آج نیٹ پر وہ مقام نہ ہوتا ۔
آج سے ایک عہد کرو۔ کہ ہم کسی سائٹ کو فروغ نہیں دیں گے سوائے اپنی اردو سائٹ کے ۔انگریز نے تو بنائی فیس بک اور اس کو اتنا رسپونس ملے اور ہماری قومی زبان کی سائٹ پر ہم نہ آئیں یہ کتنی بڑی غداری ہے؟
آئو میرے بھائیو آج سب پاکستانی بھائی ملکر اپنے پیارے وطن کی سائٹس کو سجائیں ان کی ٹریفک بڑھائیں۔ فیس بک ہو یا یو ٹیوب ان سب پر لعنت بھیجیں۔ اور چین و جاپان کی طرح کسی بھی کتاب چاہے دنیا کی کسی بھی زبان کی ہو، سائنس کی ہویا کمپیوٹر پروگرامنگ کی ان کا اردو ترجمہ کریں۔
فطری طو ر پر ہر انسان پہلے اپنی مادری زبان میں سوچتا ہے پھر اسکو کسی اور زبان میں ترجمہ کرتا ہے۔اس سے بھی انرجی ضائع ہوتی ہے۔اردو اتنی فصیح الالبلیغ زبان ہے کہ ہم اندازہ نہیں کر سکتے۔
پہلے غدار ِ اردو اعتراض کرتے تھے کہ اردو کمپیوٹر پر سپورٹ نہیں ہے اب وہ بھی مسلہ حل ہوا ۔تو پھر سوچنے لگے کہ کہیں ہماری غلامانہ ذہنیت کے وائرس پر حب الوطنی کا اینٹی وائرس انسٹال نہ ہو جائے۔پھر اعتراض کرنے لگے۔
تو بھائیوں ہم کو اب فیصلہ کرنا ہے کہ یا تو اردو کواپنانا ہےیا انگلش کو
اچھا، تو یہ تھا وہ شہرہ آفاق کالم، جس کے چرچے تعارف کے زمرے میں ہو رہے تھے :thinking:
 

قیصرانی

لائبریرین
غدار کون؟
دورنگی چھوڑے دے یک رنگ ہوجا

سراسر موم ہو جا یا سراسر سنگ ہوجا
اردو ہماری قومی زبان ہے ۔ تاریخ شاہد ہے کہ جو قومیں اپنی قومی زبان کو چھوڑ دیتی ہیں ۔ وہ کبھی ترقی نہیں کرسکتیں،ہمارا ملک جو بنا اس کے آئین میں تو درج ہو کہ اردو ہماری قومی زبان ہے۔ اور عملی طور پر غداری کیوں ؟
کیا غدا ری کے سر پر سینگھ ہوتے ہیں؟اپنی قومی زبان کو چھوڑ کر اپنی زبان سے بے وفائی کر کے انگریزی کو فروغ دینا کیا غداری نہیں ۔
سب سے بڑا لعنتی غدار وطن ہے جو اپنی قومی زبان سے عملی طور پر نفر ت کرے ۔
اگر انگلش ہی ترقی کا معیا ر ہے تو انگریز کا صفائی کرنے والا بھنگی ، چوڑھا ،خاکروب تیرے پروفیسرو ں ، تیرے ان انگلش میڈیم سیاستدانوں سے زیادہ انگلش بول سکتا ہے۔
اللہ کی قسم جب میں آپ بھائیوں کی ذاتی طور پر اتنی اردو سے محبت دیکھتا ہوں۔ تو خوشی سے آنسونکل پڑتے ہیں۔
میرے بھائیوں،انگلش کو سیکھو ضرور لیکن صرف رابطے کیلئے۔
اگر آپ جیسے مخلص بھائی نہ ہوتے تو اردو کا آج نیٹ پر وہ مقام نہ ہوتا ۔
آج سے ایک عہد کرو۔ کہ ہم کسی سائٹ کو فروغ نہیں دیں گے سوائے اپنی اردو سائٹ کے ۔انگریز نے تو بنائی فیس بک اور اس کو اتنا رسپونس ملے اور ہماری قومی زبان کی سائٹ پر ہم نہ آئیں یہ کتنی بڑی غداری ہے؟
آئو میرے بھائیو آج سب پاکستانی بھائی ملکر اپنے پیارے وطن کی سائٹس کو سجائیں ان کی ٹریفک بڑھائیں۔ فیس بک ہو یا یو ٹیوب ان سب پر لعنت بھیجیں۔ اور چین و جاپان کی طرح کسی بھی کتاب چاہے دنیا کی کسی بھی زبان کی ہو، سائنس کی ہویا کمپیوٹر پروگرامنگ کی ان کا اردو ترجمہ کریں۔
فطری طو ر پر ہر انسان پہلے اپنی مادری زبان میں سوچتا ہے پھر اسکو کسی اور زبان میں ترجمہ کرتا ہے۔اس سے بھی انرجی ضائع ہوتی ہے۔اردو اتنی فصیح الالبلیغ زبان ہے کہ ہم اندازہ نہیں کر سکتے۔
پہلے غدار ِ اردو اعتراض کرتے تھے کہ اردو کمپیوٹر پر سپورٹ نہیں ہے اب وہ بھی مسلہ حل ہوا ۔تو پھر سوچنے لگے کہ کہیں ہماری غلامانہ ذہنیت کے وائرس پر حب الوطنی کا اینٹی وائرس انسٹال نہ ہو جائے۔پھر اعتراض کرنے لگے۔
تو بھائیوں ہم کو اب فیصلہ کرنا ہے کہ یا تو اردو کواپنانا ہےیا انگلش کو
اس کا ایک ہی جواب ہے۔ مادری زبان اور قومی زبان میں فرق ہے۔ اگر انگریز ملک کا انگریز خاکروب انگریزی بولتا ہے تو اس لئے کہ وہ اس کی مادری اور قومی زبان ہے۔ آپ بتائیے کہ اردو کتنے فیصد پاکستانیوں اور کتنے فیصد انڈین اور دیگر افراد کی مادری زبان ہے؟
 

اسد

محفلین
اس کا ایک ہی جواب ہے۔ مادری زبان اور قومی زبان میں فرق ہے۔ اگر انگریز ملک کا انگریز خاکروب انگریزی بولتا ہے تو اس لئے کہ وہ اس کی مادری اور قومی زبان ہے۔ آپ بتائیے کہ اردو کتنے فیصد پاکستانیوں اور کتنے فیصد انڈین اور دیگر افراد کی مادری زبان ہے؟
تقریباً ساڑھے سات فیصد پاکستانیوں کی اور تقریباً پانچ فیصد ہندوستانیوں کی۔
اگر سرائیکی اور ہندکو زبانوں کو پنجابی میں شامل کر لیا جائے تو پاکستان کی تقریباً ساٹھ فیصد آبادی کی مادری زبان پنجابی ہے۔
پاکستان کے لئے مادری زبان اور قومی زبان کے علاوہ سرکاری زبان کا حوالہ دینا بھی ضروری ہے۔
... تاریخ شاہد ہے کہ جو قومیں اپنی قومی زبان کو چھوڑ دیتی ہیں ۔ وہ کبھی ترقی نہیں کرسکتیں ...
واضح کریں کہ 'زبان چھوڑنے' سے آپ کی کیا مراد ہے؟ زبان بولنی چھوڑ دینا یا اس زبان میں تعلیم حاصل کرنا چھوڑ دینا۔ تاریخ جتنے ممالک کی شاہد ہے ان میں سے کتنوں میں قومی زبان ملک میں (پاکستان میں اردو کی طرح) چوتھے درجے پر تھی؟ میرے خیال میں تو پنجابیوں نے اپنی زبان کے بجائے ایک 'غیر' زبان 'اردو' میں تعلیم حاصل کر کے باقی پاکستانیوں کی نسبت زیادہ ترقی کی ہے اور اگر وہ مزید ترقی کرنا چاہتے ہیں تو انہیں بین الاقوامی زبان انگلش میں تعلیم حاصل کرنی چاہئیے۔

سوال: اردو کی حمایت میں ایسے ملکوں کی مثالیں کیوں دی جاتی ہیں جہاں اکثریت کی ایک ہی زبان ہوتی ہے جو کہ قومی زبان بھی ہوتی ہے؟ یہ تو دھوکا دینے والی بات ہے۔ سوئٹزرلینڈ کی مثال مکمل معلومات کے ساتھ دیں۔ ویسے تو دور جانے کی ضرورت نہیں ہے ہندوستان تو پاس ہی ہے، وہاں کے ممبر اسی فورم پر موجود ہیں۔ وہاں کی مثال مکمل معلومات کے ساتھ کیوں نہیں دی جاتی، خصوصاً 1964 میں جو کچھ ہوا۔

نوٹ: میری مادری زبان اردو ہے۔
 

محمداحمد

لائبریرین
پاکستان کی قومی زبان اردو اسی لیے ہے کہ یہاں کثیر اللسانی اقوام آباد ہیں ۔ اور ان سب اقوام میں آپس میں رابطے کی زبان اردو ہے۔

میرا خیال ہے کہ پاکستان کے لوگوں کی اکثریت اردو بول اور سمجھ سکتی ہے شاید اسی لئے اسے ماضی میں قومی زبان کا درجہ دیا گیا تھا۔

شاید اوپر دیا گیا کالم کچھ جذباتی قسم کا ہے اسی لئے باقی لوگ بھی جذباتی ہو رہے ہیں۔
 

ذیشان رسول

محفلین
انگلش نہ سیکھتے تو محترم آج کمپیوٹر پر وہ مقام نہ ہوتا ۔ٹھیک ہے اردو ہماری قومی زبان ہے لیکن اس کا یہ بھی مطلب نہیں ہے کہ دوسری ترقی یافتہ زبانیں چھوڑ دی جائیں۔
آقا صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ علم حاصل کر و خواہ تمھیں چین ہی کیوں نہ جانا پڑے
تو ظاہر ہے چینی زبا ن عربی زبان تو نہیں ہوسکتی ۔ معذرت کے ساتھ محترم بھائی کہنے کی جسارت کر رہا ہوں۔ کہ اگر انگریز قوم نے ترقی کی ہے تو ہم کو بھی ترقی کرنی چاہیے اور بات آگئی زبان کی تو زبانیں بھی علم سیکھنے میں معاون ثابت ہوتیں ہیں۔کوئی قوم یہ تو رہی کہ اپنا علم کسی اور زبان میں منتقل کر دے۔ اب ظاہر بات ہے کہ اگر ہم کو زمانہ کے ہم آہنگ چلنا ہےتو جدید زبانیں سیکھنی ہوں گی۔
ورنہ آج سے 50 سال پہلے بھی گدھا ریڑھی کھینچتا تھا اب بھی ریڑھی کھینچ رہا ہے اور شاید آخر تک ریڑھی ہی کھینچتا رہے۔
بین القوامی زبان نہ سیکھیں گے تو ہم اپنا موقف کس طرح ظاہر کرسکیں گے۔ ہم جدید تعلیمات کس طرح حاصل کر سکیں گے۔
میں تو گدھے پالنے والا ہوں۔ کوئی گستاخی ہو گئی ہو تو معاف کر دینا۔
میری قومی زبان بھی اردو ہے مجھے بھی اردو سے محبت ہے اردو بذات خود کئی زبان کا مرکب ہے اور تمام زبانو ں سے محبت کرتی ہے
 

ch farhan hussain

محفلین
اس کا ایک ہی جواب ہے۔ مادری زبان اور قومی زبان میں فرق ہے۔ اگر انگریز ملک کا انگریز خاکروب انگریزی بولتا ہے تو اس لئے کہ وہ اس کی مادری اور قومی زبان ہے۔
آپ بتائیے
کس نے کہا انگلینڈ کی مثال لے لیں سارے ملک میں انگریزی مادری زبان تو نہیں ہے اور سارے انگلینڈین انگریز نہیں ہوتے مگر آپس میں بہت سی باتیں کامن ہونے کی وجہ سے ایک قوم ہیں بلکل اسی طرخ پاکستان میں اردو تمام زبانوں کے الفاظ پر مشتمل ہے اور فطری طور قومی زبان بھی وہی ہوتی‎ ‎ہے جو سارے ملک میں سمجھی جاتی ہو
کہ اردو کتنے
فیصد پاکستانیوں اور کتنے فیصد انڈین اور دیگر افراد کی مادری زبان ہے؟
 
Top