جبرائیل کنگ111
معطل
غدار کون؟
دورنگی چھوڑے دے یک رنگ ہوجا
سراسر موم ہو جا یا سراسر سنگ ہوجا
اردو ہماری قومی زبان ہے ۔ تاریخ شاہد ہے کہ جو قومیں اپنی قومی زبان کو چھوڑ دیتی ہیں ۔ وہ کبھی ترقی نہیں کرسکتیں،ہمارا ملک جو بنا اس کے آئین میں تو درج ہو کہ اردو ہماری قومی زبان ہے۔ اور عملی طور پر غداری کیوں ؟
کیا غدا ری کے سر پر سینگھ ہوتے ہیں؟اپنی قومی زبان کو چھوڑ کر اپنی زبان سے بے وفائی کر کے انگریزی کو فروغ دینا کیا غداری نہیں ۔
سب سے بڑا لعنتی غدار وطن ہے جو اپنی قومی زبان سے عملی طور پر نفر ت کرے ۔
اگر انگلش ہی ترقی کا معیا ر ہے تو انگریز کا صفائی کرنے والا بھنگی ، چوڑھا ،خاکروب تیرے پروفیسرو ں ، تیرے ان انگلش میڈیم سیاستدانوں سے زیادہ انگلش بول سکتا ہے۔
اللہ کی قسم جب میں آپ بھائیوں کی ذاتی طور پر اتنی اردو سے محبت دیکھتا ہوں۔ تو خوشی سے آنسونکل پڑتے ہیں۔
میرے بھائیوں،انگلش کو سیکھو ضرور لیکن صرف رابطے کیلئے۔
اگر آپ جیسے مخلص بھائی نہ ہوتے تو اردو کا آج نیٹ پر وہ مقام نہ ہوتا ۔
آج سے ایک عہد کرو۔ کہ ہم کسی سائٹ کو فروغ نہیں دیں گے سوائے اپنی اردو سائٹ کے ۔انگریز نے تو بنائی فیس بک اور اس کو اتنا رسپونس ملے اور ہماری قومی زبان کی سائٹ پر ہم نہ آئیں یہ کتنی بڑی غداری ہے؟
آئو میرے بھائیو آج سب پاکستانی بھائی ملکر اپنے پیارے وطن کی سائٹس کو سجائیں ان کی ٹریفک بڑھائیں۔ فیس بک ہو یا یو ٹیوب ان سب پر لعنت بھیجیں۔ اور چین و جاپان کی طرح کسی بھی کتاب چاہے دنیا کی کسی بھی زبان کی ہو، سائنس کی ہویا کمپیوٹر پروگرامنگ کی ان کا اردو ترجمہ کریں۔
فطری طو ر پر ہر انسان پہلے اپنی مادری زبان میں سوچتا ہے پھر اسکو کسی اور زبان میں ترجمہ کرتا ہے۔اس سے بھی انرجی ضائع ہوتی ہے۔اردو اتنی فصیح الالبلیغ زبان ہے کہ ہم اندازہ نہیں کر سکتے۔
پہلے غدار ِ اردو اعتراض کرتے تھے کہ اردو کمپیوٹر پر سپورٹ نہیں ہے اب وہ بھی مسلہ حل ہوا ۔تو پھر سوچنے لگے کہ کہیں ہماری غلامانہ ذہنیت کے وائرس پر حب الوطنی کا اینٹی وائرس انسٹال نہ ہو جائے۔پھر اعتراض کرنے لگے۔
تو بھائیوں ہم کو اب فیصلہ کرنا ہے کہ یا تو اردو کواپنانا ہےیا انگلش کو
دورنگی چھوڑے دے یک رنگ ہوجا
سراسر موم ہو جا یا سراسر سنگ ہوجا
اردو ہماری قومی زبان ہے ۔ تاریخ شاہد ہے کہ جو قومیں اپنی قومی زبان کو چھوڑ دیتی ہیں ۔ وہ کبھی ترقی نہیں کرسکتیں،ہمارا ملک جو بنا اس کے آئین میں تو درج ہو کہ اردو ہماری قومی زبان ہے۔ اور عملی طور پر غداری کیوں ؟
کیا غدا ری کے سر پر سینگھ ہوتے ہیں؟اپنی قومی زبان کو چھوڑ کر اپنی زبان سے بے وفائی کر کے انگریزی کو فروغ دینا کیا غداری نہیں ۔
سب سے بڑا لعنتی غدار وطن ہے جو اپنی قومی زبان سے عملی طور پر نفر ت کرے ۔
اگر انگلش ہی ترقی کا معیا ر ہے تو انگریز کا صفائی کرنے والا بھنگی ، چوڑھا ،خاکروب تیرے پروفیسرو ں ، تیرے ان انگلش میڈیم سیاستدانوں سے زیادہ انگلش بول سکتا ہے۔
اللہ کی قسم جب میں آپ بھائیوں کی ذاتی طور پر اتنی اردو سے محبت دیکھتا ہوں۔ تو خوشی سے آنسونکل پڑتے ہیں۔
میرے بھائیوں،انگلش کو سیکھو ضرور لیکن صرف رابطے کیلئے۔
اگر آپ جیسے مخلص بھائی نہ ہوتے تو اردو کا آج نیٹ پر وہ مقام نہ ہوتا ۔
آج سے ایک عہد کرو۔ کہ ہم کسی سائٹ کو فروغ نہیں دیں گے سوائے اپنی اردو سائٹ کے ۔انگریز نے تو بنائی فیس بک اور اس کو اتنا رسپونس ملے اور ہماری قومی زبان کی سائٹ پر ہم نہ آئیں یہ کتنی بڑی غداری ہے؟
آئو میرے بھائیو آج سب پاکستانی بھائی ملکر اپنے پیارے وطن کی سائٹس کو سجائیں ان کی ٹریفک بڑھائیں۔ فیس بک ہو یا یو ٹیوب ان سب پر لعنت بھیجیں۔ اور چین و جاپان کی طرح کسی بھی کتاب چاہے دنیا کی کسی بھی زبان کی ہو، سائنس کی ہویا کمپیوٹر پروگرامنگ کی ان کا اردو ترجمہ کریں۔
فطری طو ر پر ہر انسان پہلے اپنی مادری زبان میں سوچتا ہے پھر اسکو کسی اور زبان میں ترجمہ کرتا ہے۔اس سے بھی انرجی ضائع ہوتی ہے۔اردو اتنی فصیح الالبلیغ زبان ہے کہ ہم اندازہ نہیں کر سکتے۔
پہلے غدار ِ اردو اعتراض کرتے تھے کہ اردو کمپیوٹر پر سپورٹ نہیں ہے اب وہ بھی مسلہ حل ہوا ۔تو پھر سوچنے لگے کہ کہیں ہماری غلامانہ ذہنیت کے وائرس پر حب الوطنی کا اینٹی وائرس انسٹال نہ ہو جائے۔پھر اعتراض کرنے لگے۔
تو بھائیوں ہم کو اب فیصلہ کرنا ہے کہ یا تو اردو کواپنانا ہےیا انگلش کو