یہی بات اگر فیصد میں ہو جائے تو میرا دماغ بھی اس کو محفوظ کر لے۔
موجودہ وقت میں پاکستان میں غربت کی شرح سرکاری طور پہ 24 فیصد کے قریب جبکہ آزاد ذرائع 50 فیصد سے اوپر بتاتے ہیں اب آپ تصور کریں کہ اس کا پیمانہ یومیہ ایک ڈالر آمدنی ہے۔ اگر ڈالر 81 روپے کا ہو تو آپ ہی بتائیے کہ غریب آدمی اپنا اور اپنے خاندان کا پیٹ کیسے پالے گا۔ اوپر سے ہمارے ملک میں غلط منصوبہ بندی اور بے ہنگم آبادیوں کی وجہ سے بیماریوں کی بہتات ہے جو کہ معاشی طور پہ ہمارے لئیے شدید مالی بوجھ کا باعث بنتی ہے۔ پھر مخدوش سیاسی صورت حال اس کو مہمیز دیتی ہے کہ مسائل کے حل کی طرف سرکار توجہ دے ہی نہیں رہی۔
یہ تھا تصویر کا ایک رخ ، دوسرا رخ یہ ہے کہ عوامی اور سرکاری سطح پر ہمارے معاشرے میں فرائض کی ادائیگی میں پہلو تہی اس کا ایک بڑا سبب ہے۔
بہر حال ایک ہلکی سی جھلک میں نے پیش کر دی ہے۔ اگر آپ اس پر کچھ لکھنا چاہیں تو آپ کا بہت شکریہ۔
بعض آزاد ذرائع اسے پچھلے برس 27 فیصد اور اب 38 فیصد بتاتے ہیں ۔۔ خیر بات ہے کہ ختم کیسے ہو ۔۔موجودہ وقت میں پاکستان میں غربت کی شرح سرکاری طور پہ 24 فیصد کے قریب جبکہ آزاد ذرائع 50 فیصد سے اوپر بتاتے ہیں
عارف کریم ، میرے خیال میں غریب بھی فضول خرچی کر جاتے ہیں اور جو اعتدال کا راستہ اختیار کرتے ہیں ان میں امیر بھی شامل ہوتے ہیں۔ مطلب یہ کہ ہم دونوں میں سے کسی ایک طبقے پر یہ بات منطبق نہیں کر سکتے۔ میں خود مڈل کلاس سے تعلق رکھتا ہوں اور دیہات کی مثال دوں تو صرف شادی بیاہ اور ختم کی رسموں پہ شاہ خرچیوں کا اندازہ بخوبی کیا جا سکتا ہے۔ شہروں میں بھی صورت حال اس سے مختلف نہیں۔فضول خرچی تو ظاہر ہے امیر ہی کرتے ہیں۔ جسکے پاس دولت وافر مقدار میں موجود ہو۔ وہ فضول خرچی نہ کرے تو اور کیا غریبوں میں بانٹے؟ فیصلہ انسانی نفسیات پر چھوڑ دیتے ہیں۔