حسیب احمد حسیب
محفلین
غریب کا بچہ !
جی یہ وہ غریب کا بچہ نہیں جو واقعی غریب کا بچہ ہوتا ہے کیونکہ غریب کے بچے کا تذکرہ آخر کون کرے گا اور اسکا فائدہ بھی کیا بلکہ غریب کا بھی کیا فائدہ بجز اسکے کہ وہ کسی ہنگامے ، طوفان اور فساد کی نظر ہو جاوے یا بیچارہ عید کی خوشی میں سمندر پر نہاتے ہوے انتظامی بدحالی کی وجہ سے سمندر کا رزق ہو جاوے اور الزام اسکی جہالت پر ڈال دیا جائے ........ ہنہ غریب کا بچہ "
ہاں ہمارے لوگ غریب کی بچیوں کی طرف ضرور راغب ہوتے ہیں نرم دل انسانیت پسند جو ٹھہرے ویسے غریب کی بچی کی پرواز ہوتی بہت اونچی ہے اب اپنی لالہ کو ہی لےلیجے جسکا ملال پوری دنیا کو ہے .......
یہ وہ غریب کا بچہ ہے جسے یہ لقب دوستوں کی طرف سے دیا جاتا ہے ...
آپ کسی ہوٹل میں جائیں اور کسی ایک ساتھی کے پاس کم پیسے نکل آئیں تو اسکے دوست اسے پانچ انگلیاں دکھاتے ہوے کہتے ہیں ہنہ غریب کا بچہ...
اگر آپ کے حلقہ احباب میں کوئی بیروزگار ہے اور دوستوں کی عیاشیوں کے ساتھ قدم ملا کر چلنا اسکیلئے ممکن نہیں تو پھر وہی پھبتی چل غریب کا بچہ....
کسی دیندار آدمی کی شادی ہو اور سادی ہو تو خاندان کے دوستوں کی طرف سے پھبتی ابے غریب کے بچے کچھ خرچہ ہی کر لیتا اور اس غریب کے بچے کی کھسیانی ہنسی .....
کبھی کبھی یہ لقب کسی خسیس کو شرم دلانے کیلئے بھی استعمال ہوتا ہے جو ہمیشہ دوستوں سے دعوتیں اڑا کر اپنی خالی جیب دکھا دے اور دوست کہیں " ابے غریب کے بچے "
ایک مسلہ بلکہ قومی مسلہ یہ بھی ہے کہ ان غریبوں کے بچے ہوتے بھی بہت ہیں یہ بچے دو ہی اچھے کے مقولے کو مانتے تو ہیں لیکن دس میں سے دو کو چن کر .....
بلکہ ایسا لگتا ہے کہ یہ بھی کوئی یہودی سازش ہے کہ غریب کی غربت اور اسکے بچے کو تضحیک کی علامت بنا دیا گیا کبھی یہ کسی نے نہیں کہا ارے او " امیر کے بچے "
لیکن اگر غور کیا جاوے تو یقین کیجئے اس غریب کے بچے کے بغیر ہماری قوم ہماری قومیت اور ہماری قوت کا بھٹہ ہی بیٹھ جاوے کیونکہ یہی غریب کا بچہ قوم ہے یہ قومیت کا مارا ہے اور یہی ہماری قوت کی بھٹیوں کا ایندھن بھی ہے .....
ہر جگہ غریب کا بچہ ہے یہ مسجد کا موزن ہو یا اگلی صفوں پر لڑنے والا سپاہی یہ مجاہد فی سبیل الله ہو یا مل کا مزدور یا پھر کوئی لنڈورا سڑک چھاپ روڈ ماسٹری کرنے والا یہ ہر جگہ ہے اور یہ ہر طرح ہے ....
کیونکہ یہ ہے ایک
" غریب کا بچہ "
حسیب احمد حسیب
جی یہ وہ غریب کا بچہ نہیں جو واقعی غریب کا بچہ ہوتا ہے کیونکہ غریب کے بچے کا تذکرہ آخر کون کرے گا اور اسکا فائدہ بھی کیا بلکہ غریب کا بھی کیا فائدہ بجز اسکے کہ وہ کسی ہنگامے ، طوفان اور فساد کی نظر ہو جاوے یا بیچارہ عید کی خوشی میں سمندر پر نہاتے ہوے انتظامی بدحالی کی وجہ سے سمندر کا رزق ہو جاوے اور الزام اسکی جہالت پر ڈال دیا جائے ........ ہنہ غریب کا بچہ "
ہاں ہمارے لوگ غریب کی بچیوں کی طرف ضرور راغب ہوتے ہیں نرم دل انسانیت پسند جو ٹھہرے ویسے غریب کی بچی کی پرواز ہوتی بہت اونچی ہے اب اپنی لالہ کو ہی لےلیجے جسکا ملال پوری دنیا کو ہے .......
یہ وہ غریب کا بچہ ہے جسے یہ لقب دوستوں کی طرف سے دیا جاتا ہے ...
آپ کسی ہوٹل میں جائیں اور کسی ایک ساتھی کے پاس کم پیسے نکل آئیں تو اسکے دوست اسے پانچ انگلیاں دکھاتے ہوے کہتے ہیں ہنہ غریب کا بچہ...
اگر آپ کے حلقہ احباب میں کوئی بیروزگار ہے اور دوستوں کی عیاشیوں کے ساتھ قدم ملا کر چلنا اسکیلئے ممکن نہیں تو پھر وہی پھبتی چل غریب کا بچہ....
کسی دیندار آدمی کی شادی ہو اور سادی ہو تو خاندان کے دوستوں کی طرف سے پھبتی ابے غریب کے بچے کچھ خرچہ ہی کر لیتا اور اس غریب کے بچے کی کھسیانی ہنسی .....
کبھی کبھی یہ لقب کسی خسیس کو شرم دلانے کیلئے بھی استعمال ہوتا ہے جو ہمیشہ دوستوں سے دعوتیں اڑا کر اپنی خالی جیب دکھا دے اور دوست کہیں " ابے غریب کے بچے "
ایک مسلہ بلکہ قومی مسلہ یہ بھی ہے کہ ان غریبوں کے بچے ہوتے بھی بہت ہیں یہ بچے دو ہی اچھے کے مقولے کو مانتے تو ہیں لیکن دس میں سے دو کو چن کر .....
بلکہ ایسا لگتا ہے کہ یہ بھی کوئی یہودی سازش ہے کہ غریب کی غربت اور اسکے بچے کو تضحیک کی علامت بنا دیا گیا کبھی یہ کسی نے نہیں کہا ارے او " امیر کے بچے "
لیکن اگر غور کیا جاوے تو یقین کیجئے اس غریب کے بچے کے بغیر ہماری قوم ہماری قومیت اور ہماری قوت کا بھٹہ ہی بیٹھ جاوے کیونکہ یہی غریب کا بچہ قوم ہے یہ قومیت کا مارا ہے اور یہی ہماری قوت کی بھٹیوں کا ایندھن بھی ہے .....
ہر جگہ غریب کا بچہ ہے یہ مسجد کا موزن ہو یا اگلی صفوں پر لڑنے والا سپاہی یہ مجاہد فی سبیل الله ہو یا مل کا مزدور یا پھر کوئی لنڈورا سڑک چھاپ روڈ ماسٹری کرنے والا یہ ہر جگہ ہے اور یہ ہر طرح ہے ....
کیونکہ یہ ہے ایک
" غریب کا بچہ "
حسیب احمد حسیب