علی فاروقی
محفلین
سُن اے حکیمِ ملت و پیغمبرِ نجات
میرے دیارِ قلب میں کعبہ نہ سومنات
اِک پیشہ عشق تھا سو عوّض مانگ مانگ کر
رُسوا اُسے بھی کر گئ سوداگروں کی ذات
ڈرتا ہوں یوں کہ سچ ہی نکلتے ہیں پیش تر
اس کاروبارِ شوق میں دل کے توّہِمَات
محویّتِ نشاط میں قُربت کے سو قَرن
ٹوٹی ہوئ رگوں سے جدائ کی ایک رات
تیرے غموں سے ایک بڑا فائدہ ہوا
ہم نے سمیٹ لی دلِ مضطر میں کائنات
اس راہِ شوق میں میرے ناتجربہ ِشناس
غیروں سے ڈر نہ ڈر مگر اپنوں سے احتیاط
میرے دیارِ قلب میں کعبہ نہ سومنات
اِک پیشہ عشق تھا سو عوّض مانگ مانگ کر
رُسوا اُسے بھی کر گئ سوداگروں کی ذات
ڈرتا ہوں یوں کہ سچ ہی نکلتے ہیں پیش تر
اس کاروبارِ شوق میں دل کے توّہِمَات
محویّتِ نشاط میں قُربت کے سو قَرن
ٹوٹی ہوئ رگوں سے جدائ کی ایک رات
تیرے غموں سے ایک بڑا فائدہ ہوا
ہم نے سمیٹ لی دلِ مضطر میں کائنات
اس راہِ شوق میں میرے ناتجربہ ِشناس
غیروں سے ڈر نہ ڈر مگر اپنوں سے احتیاط