ایم اے راجا
محفلین
ہنگامہ ہے کیوں برپا تھوڑی سی جو پی لی ہے
ڈاکہ، تو نہیں ڈالا، چوری، تو نہیں کی ہے
ڈاکہ، تو نہیں ڈالا، چوری، تو نہیں کی ہے
نا تجربہ کاری سے واعظ کی یہ باتیں ہیں
اس رنگ کو کیا جانے، پوچھو تو کبھی پی ہے؟
اس رنگ کو کیا جانے، پوچھو تو کبھی پی ہے؟
اس مے سے نہیں مطلب، دل جس سے ہے بیگانہ
مقصود ہے اس مے سے دل ہی میں جو کھنچتی ہے
مقصود ہے اس مے سے دل ہی میں جو کھنچتی ہے
ہر ذرہ چمکتا ہے انوارِ الٰہی سے
ہر سانس یہ کہتی ہے ہم ہیں تو خدا بھی ہے
ہر سانس یہ کہتی ہے ہم ہیں تو خدا بھی ہے
سورج میں لگے دھبہ فطرت کے کرشمے ہیں
بت ہم کو کہیں کافر، اللہ کی مرضی ہے
بت ہم کو کہیں کافر، اللہ کی مرضی ہے
اکبر الہ آبادی