غزلِ سیّدعابدعلی عابد برمصرعِ حافظ شیرازی۔۔۔ دن ڈھلا، شام ہُوئی، پُھول کہِیں لہرائے

طارق شاہ

محفلین



غزلِ سیّدعابدعلی عابد
برمصرعِ حافظ شیرازی

دن ڈھلا، شام ہُوئی، پُھول کہِیں لہرائے
سانپ یادوں کے مہکتے ہوئے ڈسنے آئے

وہ کڑی دُھوپ کے دن، وہ تپشِ راہِ وفا
وہ سوادِ شبِ گیسُو کے گھنیرے سائے

دولتِ طبعِ سُخن گو، ہے امانت اُس کی
جب تری چشمِ سُخن ساز طلب فرمائے

جُسْتجُوئےغمِ دَوراں کو خِرد نکلی تھی
کہ جُنوں نےغمِ جاناں کے خزینے پائے

سب مجھے مشورۂِ ترکِ وفا دیتے ہیں
اُن کا ایما بھی ہو شامل تو مزہ آجائے

کیا کہوں دل نے کہاں سینت کے رکھا ہے اُسے
نہ کبھی بُھولنے پاؤں، نہ مجھے یاد آئے

میں نے حافِظ کی طرح، طے یہ کِیا ہےعابد
٠بعد ازِیں مے نہ خورم بے کفِ بزم آرائے٠

سیّدعابدعلی عابد
 

طارق شاہ

محفلین
بہت خوب۔ مزیدار شراکت کا شکریہ
جناب خلیل الرحمٰن صاحب
اظہار خیال کے لئے آپ کا ممنون ہوں! بہت خوشی ہوئی کہ پیش کردہ غزل آپ کو پسند آئی

بقیہ اُن احباب کا بھی شکریہ، جنہوں نے غزل پراپنی پسندیدگی کا اظہار کیا، اِس پذیرائی کے لئے ممنون ہوں
تشکّر
 

بھلکڑ

لائبریرین
واہ ۔۔۔۔۔کیا کلام شئیر کیا ہے جناب ۔۔۔مزا آگیا۔۔۔۔

کیا کہوں دل نے کہاں سینت کے رکھا ہے اُسے
نہ کبھی بُھولنے پاؤں، نہ مجھے یاد آئے
واہ ۔۔۔۔انتہائی مشکور ہیں جناب طارق شاہ
 
جُسْتجُوئےغمِ دَوراں کو خِرد نکلی تھی
کہ جُنوں نےغمِ جاناں کے خزینے پائے
واہ واہ ۔۔۔کیا ہی پر لطف کلام ہے ۔ سبھی اشعار خوبصورت ہیں ۔
شکریہ ارسال فرمانے کا ۔
 

طارق شاہ

محفلین
واہ ۔۔۔ ۔۔کیا کلام شئیر کیا ہے جناب ۔۔۔ مزا آگیا۔۔۔ ۔

کیا کہوں دل نے کہاں سینت کے رکھا ہے اُسے
نہ کبھی بُھولنے پاؤں، نہ مجھے یاد آئے
واہ ۔۔۔ ۔انتہائی مشکور ہیں جناب طارق شاہ
واہ

کیا کہوں دل نے کہاں سینت کے رکھا ہے اُسے
نہ کبھی بُھولنے پاؤں، نہ مجھے یاد آئے
جُسْتجُوئےغمِ دَوراں کو خِرد نکلی تھی
کہ جُنوں نےغمِ جاناں کے خزینے پائے
واہ واہ ۔۔۔ کیا ہی پر لطف کلام ہے ۔ سبھی اشعار خوبصورت ہیں ۔
شکریہ ارسال فرمانے کا ۔
تشکّر آپ سب احباب کا اِس پذیرائی اور اظہار خیال پر
بہت خوش رہیں :)
 
Top