عینی مروت
محفلین
بیتے دنوں میں لکھی گئی اپنی ایک غزل کیساتھ حاضر ہوں، بزرگوں سے رہنمائی کی درخواست ہے
یہ مرے ضبط کا آنسو تھا نکلتا کیسے
آبلہ روح پہ تھا جسم پہ ملتا کیسے
رفتہ رفتہ ہوئی سیراب تھی دل کی دھرتی
دیکھ پھر درد کا پودہ نہ نکلتا کیسے
طائرِ شوق تجھے حسرتِ پرواز بھی کیوں
تو کہ مانوس قفس سے تھا مچلتا کیسے
مرضِ محرومی کی کیا کرتے دوا آہوں سے
وقتِ آخر بھی یہ دل خوں نہ اگلتا کیسے
یہ مری ذات تھی یا ذرۂ بےنام و نشاں
ایک عقدہ تھا کسی اور پہ کھلتا کیسے
عینی الفاظ تھے نشتر تھے کہ انگارے تھے
ورنہ لاوہ ترے جذبوں کا ابلتا کیسے
یہ مرے ضبط کا آنسو تھا نکلتا کیسے
آبلہ روح پہ تھا جسم پہ ملتا کیسے
رفتہ رفتہ ہوئی سیراب تھی دل کی دھرتی
دیکھ پھر درد کا پودہ نہ نکلتا کیسے
طائرِ شوق تجھے حسرتِ پرواز بھی کیوں
تو کہ مانوس قفس سے تھا مچلتا کیسے
مرضِ محرومی کی کیا کرتے دوا آہوں سے
وقتِ آخر بھی یہ دل خوں نہ اگلتا کیسے
یہ مری ذات تھی یا ذرۂ بےنام و نشاں
ایک عقدہ تھا کسی اور پہ کھلتا کیسے
عینی الفاظ تھے نشتر تھے کہ انگارے تھے
ورنہ لاوہ ترے جذبوں کا ابلتا کیسے