الف عین
لائبریرین
بہت باتیں ہو چکی ہیں۔ اور تقریباً سب سے ہی میں متفق ہوں۔ قوافی تو درست ہیں۔ البتہ کچھ کا استعمال غلط ہے، جیسے گریزاں گریز کی جگہ۔ جو خود مجھے بھی کھٹکا، اور جو تجویز کر رہا ہوں، وہ ذیل میں:
اس شعر کی اصلا یوں کی جائے تو؟
اظہارِ تمنا کا سلیقہ گو نہیں ہے
الفاظ کو لیکن پسِ عنواں نہیں کرتے
اظہارِ تمنا کا سلیقہ تو نہیں ہے
اظہارکو لیکن پسِ عنواں نہیں کرتے
اور اس شعر کو نکال ہی دیں، کوئی اتنا اہم خیال بھی نہیں کہ اس پر ’سر‘ کھپایا جائے۔ اگرچہ ’سر‘ کو آسانی سے بدلا جا سکتا ہے
سیکھا ہے یہ سر خونِ جگر اپنا جلا کر
فانی پہ کبھی جان کو قرباں نہیں کرتے
اس شعر کی اصلا یوں کی جائے تو؟
اظہارِ تمنا کا سلیقہ گو نہیں ہے
الفاظ کو لیکن پسِ عنواں نہیں کرتے
اظہارِ تمنا کا سلیقہ تو نہیں ہے
اظہارکو لیکن پسِ عنواں نہیں کرتے
اور اس شعر کو نکال ہی دیں، کوئی اتنا اہم خیال بھی نہیں کہ اس پر ’سر‘ کھپایا جائے۔ اگرچہ ’سر‘ کو آسانی سے بدلا جا سکتا ہے
سیکھا ہے یہ سر خونِ جگر اپنا جلا کر
فانی پہ کبھی جان کو قرباں نہیں کرتے