الف عین
لائبریرین
غزل
عکس کوئی آنکھ میں ابھرے، لہو میں پھیل جائے
پھر دھنک احساس منظر دشتِ ہوٗ میں پھیل جائے
کن رتوں کا کرب لے آئی ہے چشمِ گریہ ناک
یوں نہ ہو زہراب یہ خاکِ نمو میں پھیل جائے
بیکراں موجِ سخن میں حرفِ جاں یوں گُم ہوا
اک دھنک تحریر جیسے آبِ جو میں پھیل جائے
خاک و خوں کا ہر تغیّر دیدۂ امکاں میں رکھ
اک صدا رہ رہ کے ابھرے، نجدِ ہوٗ میں پھیل جائے
پھر طلسمی خاک اجملؔ وقت کی گردش میں ہے
پھر جنوں کی گرد شہرِ آرزو میں پھیل جائے
کبیر اجمل
عکس کوئی آنکھ میں ابھرے، لہو میں پھیل جائے
پھر دھنک احساس منظر دشتِ ہوٗ میں پھیل جائے
کن رتوں کا کرب لے آئی ہے چشمِ گریہ ناک
یوں نہ ہو زہراب یہ خاکِ نمو میں پھیل جائے
بیکراں موجِ سخن میں حرفِ جاں یوں گُم ہوا
اک دھنک تحریر جیسے آبِ جو میں پھیل جائے
خاک و خوں کا ہر تغیّر دیدۂ امکاں میں رکھ
اک صدا رہ رہ کے ابھرے، نجدِ ہوٗ میں پھیل جائے
پھر طلسمی خاک اجملؔ وقت کی گردش میں ہے
پھر جنوں کی گرد شہرِ آرزو میں پھیل جائے
کبیر اجمل