میر غزل۔ غافل ہیں ایسے، سوتے ہیں گویا جہاں کے لوگ۔ میر تقی میر

فرحت کیانی

لائبریرین
غافل ہیں ایسے، سوتے ہیں گویا جہاں کے لوگ
حالانکہ رفتنی ہیں سب اس کارواں کے لوگ

فردوس کو بھی آنکھ اٹھا دیکھتے نہیں
کس درجہ سیر چشم ہیں کوئے بتاں کے لوگ

مرتے ہیں اُس کے واسطے یوں تو بہت ولے
کم آشنا ہیں طَور سے اس کامِ جاں کے لوگ

مجنوں و کوہکن نہ تلف عشق میں ہوئے
مرنے پہ جی ہی دیتے ہیں اس خانداں کے لوگ

کیا سہل جی سے ہاتھ اُٹھا بیٹھتے ہیں ہائے
یہ عشق پیشگاں ہیں الٰہی کہاں کے لوگ!

بُت چیز کیا کہ جس کو خُدا مانتے ہیں سب
خوش اعتقاد کتنے ہیں ہندوستاں کے لوگ

منہ تکتے ہی رہے ہیں سدا مجلسوں کے بیچ
گویا کہ میر، محو ہیں میری زباں کے لوگ

میر تقی میر
 

فرخ منظور

لائبریرین
واہ واہ۔ کیا ہی خوبصورت غزل ہے ۔ لگتا ہے آپ میں بھی آج کل فاتح اور میری طرح میر کی روح حلول کر گئی ہے۔ :)
 

محمد وارث

لائبریرین
بہت شکریہ فرحت، لا جواب غزل شیئر کرنے کیلیے!

فردوس کو بھی آنکھ اٹھا دیکھتے نہیں
کس درجہ سیر چشم ہیں کوئے بتاں کے لوگ


مجنوں و کوہکن نہ تلف عشق میں ہوئے
مرنے پہ جی ہی دیتے ہیں اس خانداں کے لوگ

کیا سہل جی سے ہاتھ اُٹھا بیٹھتے ہیں ہائے
یہ عشق پیشگاں ہیں الٰہی کہاں کے لوگ!


واہ واہ واہ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
 

فرحت کیانی

لائبریرین
واہ واہ۔ کیا ہی خوبصورت غزل ہے ۔ لگتا ہے آپ میں بھی آج کل فاتح اور میری طرح میر کی روح حلول کر گئی ہے۔ :)
بہت شکریہ سخنور۔ صحیح پہچانا۔ میں بھی ان دنوں میر کا کلام پڑھ رہی ہوں اور سوچ رہی ہوں کہ پہلے کیوں نہ پڑھا :)

فرخ بھائی لگتا ہے آپ سب کو اپنی نصابی کتب ہاتھ لگ گئی ہیں ان دنوں :happy:
شگفتہ آپ کو کیسے پتہ چلا؟ :ڈ



بہت شکریہ فرحت، لا جواب غزل شیئر کرنے کیلیے!

فردوس کو بھی آنکھ اٹھا دیکھتے نہیں
کس درجہ سیر چشم ہیں کوئے بتاں کے لوگ


مجنوں و کوہکن نہ تلف عشق میں ہوئے
مرنے پہ جی ہی دیتے ہیں اس خانداں کے لوگ

کیا سہل جی سے ہاتھ اُٹھا بیٹھتے ہیں ہائے
یہ عشق پیشگاں ہیں الٰہی کہاں کے لوگ!


واہ واہ واہ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

بہت شکریہ وارث! :)
 

فاتح

لائبریرین
سبحان اللہ! بہت شکریہ فرحت۔ آپ کا انتخاب ہمیشہ ہی لا جواب ہوتا ہے۔
فردوس کو بھی آنکھ اٹھا دیکھتے نہیں
کس درجہ سیر چشم ہیں کوئے بتاں کے لوگ​


فرخ بھائی لگتا ہے آپ سب کو اپنی نصابی کتب ہاتھ لگ گئی ہیں ان دنوں :happy:
نصابی کتب کو زمانۂ طالبعلمی میں تو میں ہاتھ لگاتے ہوئے بھی ڈرتا تھا۔ :grin:
 

نوید صادق

محفلین
کیا سہل جی سے ہاتھ اُٹھا بیٹھتے ہیں ہائے
یہ عشق پیشگاں ہیں الٰہی کہاں کے لوگ!

سبحان اللہ،

میر صاحب کے کیا کہنے ہیں

اُن کی زلفون کے سب اسیر ہوئے۔
 

محمداحمد

لائبریرین
فردوس کو بھی آنکھ اٹھا دیکھتے نہیں
کس درجہ سیر چشم ہیں کوئے بتاں کے لوگ

آپ کا انتخاب ہمہشہ لاجواب ہوتا ہے۔ اور پھر میر صاحب، سورج کو چراغ دکھانے والی بات ہے۔

خوش رہیے۔
 
Top