فراز غزل۔ فضا بے ابر شاخیں بے ثمر ہیں

فرحت کیانی

لائبریرین
فضا بے ابر شاخیں بے ثمر ہیں
پرندوں سے شجر محروم تر ہیں

کوئی موسم قرینے کا نہ آیا
ہواؤں کے سخن نا معتبر ہیں

تری قربت کے لمحے پھول جیسے
مگر پھولوں کی عمریں مختصر ہیں

بہت سے زخم تیرے نام کے تھے
اسی باعث بہت سے چارہ گر ہیں

پڑے ہیں قربتوں میں فاصلے وہ
کہ جو نزدیک تر تھے دُور تر ہیں

شبِ افسوس کے بُجھتے چراغو
ذرا ٹھہرو کہ ہم بھی رات بھر ہیں

فراز اپنا مقدر سنگساری
ہمیں اس عہد کے آئینہ گر ہیں


احمد فراز
 
Top