غزل-آئے کسی کے جی میں نہ جو وہ گماں ہیں ہم

آئے کسی کے جی میں نہ جو وہ گماں ہیں ہم
سنتی ہے دیکھتی ہے جو ایسی زباں ہیں ہم

اظہارِ ہست کرنے سے ہم بے نیاز ہیں
رہتے پرے عدم سے ہیں خود اک جہاں ہیں ہم

ہم خوب جانتے ہیں رموزِ حیات کو
دیکھو گے جب بھی بر سرِ نوکِ سناں ہیں ہم

ایسا نہیں کے محرمِ رازِ دہر ہیں بس
مخلوق صد ہزار کے بھی رازداں ہیں ہم

چلتے ہیں اس لیے کہ رہے تندرست جاں
منزل جو خود ہے اپنی وہی کارواں ہیں ہم

عالم کو چھوڑ یارتو گم ہو کے ہم میں دیکھ
لاکھوں جہاں ہیں ہم میں کہ اک کہکشاں ہیں ہم

مفعول فاعلات سے ہیں بے خبر مگر
رکھتے ،جو ہیلیم سی ہے، طبعِ رواں ہیں ہم

اب بھاگتا ہے سایہ بھی خورشید کی طرف
رہ سکتا کون پاس ہے آتش بجاں ہیں ہم

ریحانِ بے مثال کو کرتے رہو تلاش
جو کچھ عیاں ہے اس کے ہی اندر نہاں ہیں ہم
 
آخری تدوین:

الف عین

لائبریرین
فنی غلطی تو ایک ہی ہے۔
ایسا نہیں کے محرمِ رازِ دہر ہیں بس
دہر بر وزن درد ہوتا ہے، بر وزن بدن نہیں۔ یہاں بھی جہاں کہو۔
کچھ اشعار میں دو لختی کی کیفیت ہے یا واضح نہیں۔
یہ روانی کا طالب ہے
رہ سکتا کون پاس ہے آتش بجاں ہیں ہم
 
ماشا اللہ خوب غزل ہے۔ ایک مبتدی کی نظر سے ایک دو بات عرض کرنا چاہوںگا۔ جنہیں آپ نظر انداز بھی کر سکتے ہیں۔
اپنی رائے اقتباس میں شامل کر دی ہے۔
آئے کسی کے جی میں نہ جو وہ گماں ہیں ہم
سنتی ہے دیکھتی ہے جو ایسی زباں ہیں ہم
میرے خیال میں شاید یہ صورت زیادہ رواں ہے:
جو دیکھتی ہے سنتی ہے ایسی زباں ہیں ہم


اظہارِ ہست کرنے سے ہم بے نیاز ہیں
رہتے پرے عدم سے ہیں خود اک جہاں ہیں ہم
شعر کچھ سمجھ نہیں آیا۔ آپ شاید کچھ روشنی ڈال سکیں۔

ہم خوب جانتے ہیں رموزِ حیات کو
دیکھو گے جب بھی بر سرِ نوکِ سناں ہیں ہم
آپ شاید رمزِ حیات کہنا چاہ رہے تھے ؟

چلتے ہیں اس لیے کہ رہے تندرست جاں
منزل جو خود ہے اپنی وہی کارواں ہیں ہم
منزل جو اپنی خود ہے وہی کارواں ہیں ہم

عالم کو چھوڑ یارتو گم ہو کے ہم میں دیکھ
لاکھوں جہاں ہیں ہم میں کہ اک کہکشاں ہیں ہم
لاکھوں جہاں ہیں جس میں وہ اک کہکشاں ہیں ہم

مفعول فاعلات سے ہیں بے خبر مگر
رکھتے ،جو ہیلیم سی ہے، طبعِ رواں ہیں ہم
ہیلیم کی سی طبع رواں کا مطلب؟ یہ ہیلیم کی کون سی خصوصیت ہے؟ سائنسی اعتبار سے؟

اب بھاگتا ہے سایہ بھی خورشید کی طرف
رہ سکتا کون پاس ہے آتش بجاں ہیں ہم
کچھ ابہام لگا مجھے۔ سایہ خورشید کی جانب کیسے بھاگ سکتا ہے؟ ویسے اگر آپ خورشید سے بہترہیں بھی تو بھلا خورشید کا سایہ کہاں ہوتا ہے جو آپ کا ہوگا؟

ریحانِ بے مثال کو کرتے رہو تلاش
جو کچھ عیاں ہے اس کے ہی اندر نہاں ہیں ہم
جو کچھ عیاں ہے اس میں، وہیں پر نہاں ہیں ہم
خوبصورت غزل کے لئے ایک بار پھر دلی داد قبول کریں۔
شکریہ
 
بہت نوازش جناب ہیلیم دراصل سوپر فلویڈ ہےلیکویڈ اگر ہو۔ سایہ ویسے سورج سے دور بھاگتا ہے لیکن ہماری گرمی کی وجہ سے اب وہ سورج کے پاس جا کر پناہ حاصل کرتا رمز والی بات پر غور کروں گا ۔
 
Top