محمد احسن سمیع راحلؔ
محفلین
ظہیر بھائی ایک تو معذرت جیسی بات کرکے خدارا شرمندہ نہ کیا کیجیے ۔۔۔راحل بھائی ، دخل در معقولات کے لئے انتہائی معذرت خواہ ہوں ۔ لیکن آپ کی بات پڑھ کر ایک نکتے کی وضاحت کئے بغٖیر رہ نہیں سکتا ۔ امید ہے اس بدتہذیبی پر مجھے معاف فرمائیں گے۔
یاسر بھائی کی بات میں وزن ہے ۔ معاصر اردو میں بو کا لفظ جب مفرد استعمال ہوتا ہے تو عام طور پر اس کے معنی ناگوار بو کے لئے جاتے ہیں ۔ یاسر نے اس بات کو مثال سے واضح بھی کیا ہے ۔ لیکن جب یہی لفظ کسی چیز کے ساتھ مخصوص کردیا جائے تو پھر اس کے معنی تخصیص کے مطابق ہوں گے ۔ بوئے گل ، بوئے کباب ، بوئے بہار ، بوئے شراب ، بوئے زہر ، بوئے آرزو ، بوئے خوں ، بوئے نفرت اور اسی قسم کی ان گنت تراکیب میں بو کے معنی اس کے مضاف الیہ سے متعین ہوں گے ۔
علوی صاحب ، آپ کی بات درست ہے کہ نذر اور خار کے پس منظر میں یہاں بو کے معنی بدبو نہیں لئے جائیں گے ۔ لیکن نذرِ بو کے معنی خوشبو بھی تو نہیں لئے جاسکتے ۔ وجہ وہی ہے جو یاسر بھائی نے لکھی ۔ ویسے یہاں نذرِ بو کے بجائے اگر بوئے گل کہا جائے تو کیا مضائقہ ہے ۔ قاری کو زیادہ سوچ بچار کی ضرورت نہیں پڑے گی ۔ بات بالکل براہِ راست ہوجائے گی ۔
آئی تھی سُو ئے خار ہوا بوئے گل لیے
افسوس ، کم نصیب کا دامن ہی تنگ تھا
بے شک ایسا کرنے سے نذر اور تنگیِ دامن کی رعایت جاتی رہتی ہے اور بوئے گل لیے میں معمولی عیبِ تنافر بھی ہے لیکن میری ناقص رائے میں نذرِ بو سے پیدا ہونے والے تاثر کی نسبت یہ بندش زیادہ گوارا ہے ۔
اگر نذر اور دامن کی رعایت بھی برقرار رکھنا ہو تو پھر ایک صورت یہ بھی ہوسکتی ہے:
لائی تھی سوئے خار ہوا نذرِ بوئے گل
افسوس کم نصیب کا دامن ہی تنگ تھا
جناب علوی صاحب ، اس دخل در معقولات کے لئے میں آپ سے پیشگی معذرت خوا ہ ہوں ۔ اگر آپ احباب اس نکتے پر پہلے ہی سے گفتگو نہ کررہے ہوتے تو بخدا میری جرات نہیں تھی کہ یہ تجویز دیتا۔ امید ہے آپ درگزر فرمائیں گے ۔
اس اچھی غزل کے اشعار پر آپ کو ایک دفعہ پھر داد و تحسین!
بصد احترام مگر یہاں ذرا سے اختلاف کی جرات کر رہا ہوں ۔۔۔ میری ناچیز رائے میں یہاں کنفیوژن صرف شعر کے ماحول اور سیاق و سباق کو نظر انداز کرنے کی صورت میں ہی پیدا ہو سکتاہے ۔۔۔ جبکہ مجھے جیسے ایک اوسط درجے کا ذوق رکھنے والے قاری کے لیے بھی مصرعے کی بنت اور شعر کا ماحول دیکھتے ہوئے اندازہ لگانا مشکل نہیں کہ یہاں پھول کی خوشبو کی ہی بات ہو رہی ہے ۔۔۔ آپ کی تجاویز حسب معمول نہایت عمدہ ہیں ۔۔۔ مگر یہ بھی تو ہے کہ بہتری کی گنجائش تقریبا ہر شعر اور مصرع میں ہی ہوتی ہے ۔۔۔ سو یہاں بھی ہے ۔۔۔ مگر میں پھر یہی کہوں گا کہ اصل مصرع بھی ناقص نہیں لگتا ۔۔۔
امیدہے کہ آپ میرے اس گستاخانہ اختلاف کو چھوٹے بھائی کی بڑ بڑ سمجھ کر درگزر فرمائیں گے۔ جزاک اللہ۔