فرحان محمد خان
محفلین
غزل
آنکھ کس کے واسطے دریا کریں
سینہ آخر کس لیے صحرا کریں
آپ سے اک مشورہ درکار ہے
ایک ہنگامہ کہیں برپا کریں؟
کچھ نہیں پاسِ تواضع کو اگر
آؤ تھوڑی دیر ہم جھگڑا کریں
حل طلب کچھ تو ہو اپنے سامنے
کیوں نہ کوئی مسئلہ پیدا کریں
جو ہوا تھا طور پر یا ان کے گھر
اس کا چرچا حضرتِ موسیٰ کریں
ان دنوں آتا ہے دل میں کچھ خیال
پارسائی کا بھی ہم دعویٰ کریں
آتے جاتے ہیں یہاں لوگ اور بھی
مالکِ دل آپ ہیں سمجھا کریں
آپ سے جب بے وفائی ہم نے کی
جس طرح چاہیں ہمیں رسوا کریں
آپ کے پہلو میں جب دل ہی نہیں
آپ سے کس بات کا شکوہ کریں
کر چکے دنیا سے سمجھوتا بھی جب
اور جینے کے لیے ہم کیا کریں
آنکھ کس کے واسطے دریا کریں
سینہ آخر کس لیے صحرا کریں
آپ سے اک مشورہ درکار ہے
ایک ہنگامہ کہیں برپا کریں؟
کچھ نہیں پاسِ تواضع کو اگر
آؤ تھوڑی دیر ہم جھگڑا کریں
حل طلب کچھ تو ہو اپنے سامنے
کیوں نہ کوئی مسئلہ پیدا کریں
جو ہوا تھا طور پر یا ان کے گھر
اس کا چرچا حضرتِ موسیٰ کریں
ان دنوں آتا ہے دل میں کچھ خیال
پارسائی کا بھی ہم دعویٰ کریں
آتے جاتے ہیں یہاں لوگ اور بھی
مالکِ دل آپ ہیں سمجھا کریں
آپ سے جب بے وفائی ہم نے کی
جس طرح چاہیں ہمیں رسوا کریں
آپ کے پہلو میں جب دل ہی نہیں
آپ سے کس بات کا شکوہ کریں
کر چکے دنیا سے سمجھوتا بھی جب
اور جینے کے لیے ہم کیا کریں
رات کے پچھلے پہر دل نے کہا
آؤ یادوں کے دریچے وا کریں
آپ کی خوشبو بسی ہے روح میں
آپ چاہیں جس طرح پردہ کریں
حسبِ خواہش کارِ دنیا دو ہی ہیں
ہم انھیں یا وہ ہمیں دیکھا کریں
چائے والے نے گلی وہ چھوڑ دی
چائے کا اب کس لیے خرچہ کریں
چائے سگریٹ کے ہیں پیسے جیب میں
پھر بھلا دنیا کی کیوں پروا کریں
فرحان محمد خان
آؤ یادوں کے دریچے وا کریں
آپ کی خوشبو بسی ہے روح میں
آپ چاہیں جس طرح پردہ کریں
حسبِ خواہش کارِ دنیا دو ہی ہیں
ہم انھیں یا وہ ہمیں دیکھا کریں
چائے والے نے گلی وہ چھوڑ دی
چائے کا اب کس لیے خرچہ کریں
چائے سگریٹ کے ہیں پیسے جیب میں
پھر بھلا دنیا کی کیوں پروا کریں
فرحان محمد خان
آخری تدوین: