محمد وارث
لائبریرین
آ ہی جائے سحر خموشی سے
ڈھونڈ لے میرا در خموشی سے
کیجیئے ہم پہ کچھ کرم اپنا
کہہ رہی ہے نظر خموشی سے
چند لمحے جو پاس بیٹھے تھے
کر گئے ہیں اثر خموشی سے
رات کی سن رہا ہوں سرگوشی
دیکھتا ہوں قمر خموشی سے
بات ہولے سے چل نکلتی ہے
پھیلتی ہے خبر خموشی سے
دیکھ طوفان سب پرندے ہی
بند کرتے ہیں پر خموشی سے
منتظر ہیں مکیں مکاں دونوں
دل میں جائیں اتر خموشی سے
شور ہم کو عذاب لگتا ہے
زندگی ہو بسر خموشی سے
کچھ تو کہیئے کہ ہم پشیماں ہیں
آنکھ کیجے نہ تر خموشی سے
رہزنوں کو خبر نہیں دینی
کاٹنا ہے سفر خموشی سے
بند پائیں کہیں نہ دروازہ
لوٹیئے اپنے گھر خموشی سے
(ڈاکٹر سہیل ملک)
ڈھونڈ لے میرا در خموشی سے
کیجیئے ہم پہ کچھ کرم اپنا
کہہ رہی ہے نظر خموشی سے
چند لمحے جو پاس بیٹھے تھے
کر گئے ہیں اثر خموشی سے
رات کی سن رہا ہوں سرگوشی
دیکھتا ہوں قمر خموشی سے
بات ہولے سے چل نکلتی ہے
پھیلتی ہے خبر خموشی سے
دیکھ طوفان سب پرندے ہی
بند کرتے ہیں پر خموشی سے
منتظر ہیں مکیں مکاں دونوں
دل میں جائیں اتر خموشی سے
شور ہم کو عذاب لگتا ہے
زندگی ہو بسر خموشی سے
کچھ تو کہیئے کہ ہم پشیماں ہیں
آنکھ کیجے نہ تر خموشی سے
رہزنوں کو خبر نہیں دینی
کاٹنا ہے سفر خموشی سے
بند پائیں کہیں نہ دروازہ
لوٹیئے اپنے گھر خموشی سے
(ڈاکٹر سہیل ملک)