محمد حفیظ الرحمٰن
محفلین
غزل
از : شعیب بن عزیز
اب اداس پھرتے ہو سردیوں کی شاموں میں
اِس طرح تو ہوتا ہے اِس طرح کے کاموں میں
اب تو اس کی یادوں کے میکدے میسر ہیں
پھر سکون ڈھونڈو گے ساغروں میں جاموں میں
دوستی کا دعویٰ کیا عاشقی سے کیا مطلب
میں ترے فقیروں میں میں ترے غلاموں میں
جِس طرح شعیب اس کا نام چن لیا تم نے
اس نے بھی ہے چن رکھا ایک نام ناموں میں
از : شعیب بن عزیز
اب اداس پھرتے ہو سردیوں کی شاموں میں
اِس طرح تو ہوتا ہے اِس طرح کے کاموں میں
اب تو اس کی یادوں کے میکدے میسر ہیں
پھر سکون ڈھونڈو گے ساغروں میں جاموں میں
دوستی کا دعویٰ کیا عاشقی سے کیا مطلب
میں ترے فقیروں میں میں ترے غلاموں میں
جِس طرح شعیب اس کا نام چن لیا تم نے
اس نے بھی ہے چن رکھا ایک نام ناموں میں