محمد تابش صدیقی
منتظم
اتنی سی، زندگی میں ریاضت نہ ہو سکی
اک غم کو بھول جانے کی عادت نہ ہو سکی
کچھ دیر جلتا رہتا ہواؤں کے رو برو
گھر کے دیے سے اتنی مروت نہ ہو سکی
اس کم وفا نے زخم وہ بخشا کہ اس کے بعد
ہم سے تو ساری عمر محبت نہ ہو سکی
وہ بھی سمجھ سکا نہ مری وحشتوں کا حال
مجھ سے بھی اپنے غم کی وضاحت نہ ہو سکی
سوچو تو پور پور تھکن سے ہے چور چور
دیکھو تو طے ذرا سی مسافت نہ ہو سکی
٭٭٭
محمود غزنوی
اک غم کو بھول جانے کی عادت نہ ہو سکی
کچھ دیر جلتا رہتا ہواؤں کے رو برو
گھر کے دیے سے اتنی مروت نہ ہو سکی
اس کم وفا نے زخم وہ بخشا کہ اس کے بعد
ہم سے تو ساری عمر محبت نہ ہو سکی
وہ بھی سمجھ سکا نہ مری وحشتوں کا حال
مجھ سے بھی اپنے غم کی وضاحت نہ ہو سکی
سوچو تو پور پور تھکن سے ہے چور چور
دیکھو تو طے ذرا سی مسافت نہ ہو سکی
٭٭٭
محمود غزنوی