محمد خلیل الرحمٰن
محفلین
غزل
محمد خلیل الرحمٰن
لوڈ شیڈنگ اس قدر ہے اس نگر میں دوستو!
اب چراغاں کرلیا ہے اپنے گھر میں دوستو!
ھائے گھی مہنگا ہوا ہے، اب پراٹھے چھوڑ کر
گھی چراغوں میں جلا ہے میرے گھر میں دوستو!
’’گو ذراسی بات پر برسوں کے یارانے گئے‘‘
لوگ پہچانے گئے ہیں اس سفر میں دوستو!
شوق منزل کا تھا لیکن رہنما کوئی نہ تھا
کِس قدر بھٹکے ہیں اس راہِ خضر میں دوستو!
قدر اُس گندُم کی روٹی کی نہ پوچھے اب کوئی
جِس نے ڈالا گردشِ شام و سحر میں دوستو!
منزلِ مقصود ہر پتھر کو سمجھے ہم خلیلؔ
سنگِ میل آتے گئے جب رہ گزر میں دوستو!
محمد خلیل الرحمٰن
لوڈ شیڈنگ اس قدر ہے اس نگر میں دوستو!
اب چراغاں کرلیا ہے اپنے گھر میں دوستو!
ھائے گھی مہنگا ہوا ہے، اب پراٹھے چھوڑ کر
گھی چراغوں میں جلا ہے میرے گھر میں دوستو!
’’گو ذراسی بات پر برسوں کے یارانے گئے‘‘
لوگ پہچانے گئے ہیں اس سفر میں دوستو!
شوق منزل کا تھا لیکن رہنما کوئی نہ تھا
کِس قدر بھٹکے ہیں اس راہِ خضر میں دوستو!
قدر اُس گندُم کی روٹی کی نہ پوچھے اب کوئی
جِس نے ڈالا گردشِ شام و سحر میں دوستو!
منزلِ مقصود ہر پتھر کو سمجھے ہم خلیلؔ
سنگِ میل آتے گئے جب رہ گزر میں دوستو!