سید اسد معروف
محفلین
غصے کے عالم میں لکھی گئی 2015 کی آخری
غزل
اس عاجزی پہ ہو کے پشیمان ایک دن
برپا کروں گا حشر کا سامان ایک دن
کردے گا آکے سامنے حیران ایک دن
مجھ میں چھپا ہوا کوئی شیطان ایک دن
اک اور ضرب تک ہے مری ذات کا سکوت
کردوں گا صور پھونک کے حیران ایک دن
اے کاش ان لبوں پہ جمی سرد خامشی
بن جائے پیش خیمہءِ طوفان ایک دن
اندر سے کاٹ کھائے گا میرے وجود کو
ناکام خواہشات کا سرطان ایک دن
تنہائیوں کی بھیڑ میں لے جائے گا ہمیں
آگے نکلتے رہنے کا رجحان ایک دن
حد سے بڑھا جو درد تو اکسیر ہو گیا
ہنسنے لگا میں ہو کے پریشان ایک دن
منسوب ہیں اسی سے مری سب کہانیاں
بدلوں گا ہر فسانے کا عنوان ایک دن
محفل میں سارے لوگ بہت باشعور ہیں
پہنچے گا مجھ تلک بھی یہ فیضان ایک دن
+++++++++++++
کردے گا سارے شہر کو ویران ایک دن
ایثار اور خلوص کا فقدان ایک دن
الجھیں گے بے سبب جو حکم ران ایک دن
مسند پہ بیٹھ جائے گا دربان ایک دن
مخمور ہے وہ جوشِ عقیدت سے اس قدر
حد سے گزر نہ جائے ثنا خوان ایک دن
غزل
اس عاجزی پہ ہو کے پشیمان ایک دن
برپا کروں گا حشر کا سامان ایک دن
کردے گا آکے سامنے حیران ایک دن
مجھ میں چھپا ہوا کوئی شیطان ایک دن
اک اور ضرب تک ہے مری ذات کا سکوت
کردوں گا صور پھونک کے حیران ایک دن
اے کاش ان لبوں پہ جمی سرد خامشی
بن جائے پیش خیمہءِ طوفان ایک دن
اندر سے کاٹ کھائے گا میرے وجود کو
ناکام خواہشات کا سرطان ایک دن
تنہائیوں کی بھیڑ میں لے جائے گا ہمیں
آگے نکلتے رہنے کا رجحان ایک دن
حد سے بڑھا جو درد تو اکسیر ہو گیا
ہنسنے لگا میں ہو کے پریشان ایک دن
منسوب ہیں اسی سے مری سب کہانیاں
بدلوں گا ہر فسانے کا عنوان ایک دن
محفل میں سارے لوگ بہت باشعور ہیں
پہنچے گا مجھ تلک بھی یہ فیضان ایک دن
+++++++++++++
کردے گا سارے شہر کو ویران ایک دن
ایثار اور خلوص کا فقدان ایک دن
الجھیں گے بے سبب جو حکم ران ایک دن
مسند پہ بیٹھ جائے گا دربان ایک دن
مخمور ہے وہ جوشِ عقیدت سے اس قدر
حد سے گزر نہ جائے ثنا خوان ایک دن