آج ایک چھوٹی بحر کی غزل لکھنے کی کوشش کی ہے۔اصلاح کے لئے پیش کرتا ہوں۔ بحر کا تعین بھی کیجئے گا۔ شکریہ۔

جذبات میں جل جائیں
حدت سے پگھل جائیں
ہم تم نہ رہیں باقی
اک نفس میں ڈھل جایئں
اک بحر تخیل ہے
جس سمت نکل جائیں
ایسے نہ مجھے دیکھو
ارماں نہ مچل جائیں
دیکھیں تو بھلا کیسے
سوچیں تو دہل جائیں
وہ تو نہیں بدلیں گے
سو ہم ہی بدل جائیں
کوشش تو کرے کوئی
ممکن ہے بہل جائیں
دیوار کے پار اکثر
ہر پیڑ کے پھل جائیں
ہے وقت بہت نازک
بہتر ہے سنبھل جائیں
بے وجہ عداوت میں
آگے نہ نکل جائیں
 
Top