کاشف اسرار احمد
محفلین
استاد محترم جناب الف عین سر.۔۔۔ اصلاح کے لئے ایک غزل پیش کر رہا ہوں ۔۔۔۔
بحر رمل مثمن مخبون محذوف
فاعلاتن فعلاتن فعلاتن فعلن
خوش سلیقے سے اگر اِن کو نبھاتے جاتے !
رسمی رشتے بھی کوئی شکل تو پاتے جاتے !
حوصلے ضبط کے ایسے بھی رہے داد رسو
آتشِ دل کے مزے لیتے، بجھاتے جاتے !
پھر فلک، دانہءِ گندم وہ میسّر نہ ہوئے !
ورنہ پھر ہنستے ہوئے خلد لٹاتے جاتے !
اس کے لہجہ نے ارادہ مرا زنجیر کیا
روٹھ کے ورنہ جدھر جاتا مناتے جاتے !
تشنہ پیمانِ وفا یاد نہ کر تے اس کے
اپنا بھولا کوئی وعدہ ہی نبھاتے جاتے !
عَہدِ رفتہ سے ہے منسوب ملالِ عمری
کاش ہم کوچہءِ جاناں میں نہ آتے جاتے !
کیا مِلا نوچ کے چہروں سے نقابیں کاشف ؟
رشتہءِ جور و جفا تھا ہی، نبھاتے جاتے !
سیّد کاشف
بحر رمل مثمن مخبون محذوف
فاعلاتن فعلاتن فعلاتن فعلن
خوش سلیقے سے اگر اِن کو نبھاتے جاتے !
رسمی رشتے بھی کوئی شکل تو پاتے جاتے !
حوصلے ضبط کے ایسے بھی رہے داد رسو
آتشِ دل کے مزے لیتے، بجھاتے جاتے !
پھر فلک، دانہءِ گندم وہ میسّر نہ ہوئے !
ورنہ پھر ہنستے ہوئے خلد لٹاتے جاتے !
اس کے لہجہ نے ارادہ مرا زنجیر کیا
روٹھ کے ورنہ جدھر جاتا مناتے جاتے !
تشنہ پیمانِ وفا یاد نہ کر تے اس کے
اپنا بھولا کوئی وعدہ ہی نبھاتے جاتے !
عَہدِ رفتہ سے ہے منسوب ملالِ عمری
کاش ہم کوچہءِ جاناں میں نہ آتے جاتے !
کیا مِلا نوچ کے چہروں سے نقابیں کاشف ؟
رشتہءِ جور و جفا تھا ہی، نبھاتے جاتے !
سیّد کاشف
آخری تدوین: