محمد ریحان قریشی
محفلین
کٹتے ہیں شب و روز تو اب کوئے بتاں میں
بہتر نہیں ہے اس سے تو جا کوئی جہاں میں
اک آہ نہ کی خوب جلا دل ہے مزے میں
پر لطف سی اک آگ تو ہے سوزِ نہاں میں
تعریفِ رخِ یار کا ہو جائے ادا حق
حق نے نہیں رکھی ہے یہ طاقت ہی زباں میں
موجود ہر اک ذرے میں قوت تو ہے اتنی
پل بھر میں بدل دے جو کہ شہروں کو نشاں میں
یہ گردشِ عالم تو ہے نغموں پہ مرے رقص
عالم ہے گرفتار مرے سحرِ بیاں میں
دنیا میں ہی ریحان بہت سے ہیں ستارے
کچھ ہیں زمیں میں کچھ ہیں مگر بحرِ رواں میں
محمد ریحان قریشی
بہتر نہیں ہے اس سے تو جا کوئی جہاں میں
اک آہ نہ کی خوب جلا دل ہے مزے میں
پر لطف سی اک آگ تو ہے سوزِ نہاں میں
تعریفِ رخِ یار کا ہو جائے ادا حق
حق نے نہیں رکھی ہے یہ طاقت ہی زباں میں
موجود ہر اک ذرے میں قوت تو ہے اتنی
پل بھر میں بدل دے جو کہ شہروں کو نشاں میں
یہ گردشِ عالم تو ہے نغموں پہ مرے رقص
عالم ہے گرفتار مرے سحرِ بیاں میں
دنیا میں ہی ریحان بہت سے ہیں ستارے
کچھ ہیں زمیں میں کچھ ہیں مگر بحرِ رواں میں
محمد ریحان قریشی