گُلِ یاسمیں

لائبریرین
اتنے ٹھگنے ہیں اس کے سامنے ہم
دیکھ کر اس نے قد لڑائی کی
یہ آپ کی فکر کو تازیانہ لگانے کے لیے آمد ہوئی ہے ۔دوڑنا دوڑانا آپ کا کام ہے ۔
محمد احمد بھائی! آپ کی وسعت قلبی سے پیشگی معذرت کے ساتھ ۔
اب تو محفل جمے ہی جمے لڑائی کی
ہم چائے کا مگ ہاتھ میں لئے ریفری بن جاتے ہئں
 

یاسر شاہ

محفلین
غزل

ایک دن، اک عدد لڑائی کی
اور بصد شدّ و مد لڑائی کی

جب نہ رستہ فرار کا پایا
تب بصد ردّ و کد لڑائی کی

رشک کرتے رہے مقابل پر
اور ورائے حسد لڑائی کی

بڑھ گیا اعتماد اپنے پر
جب نہ پہنچی رسد، لڑائی کی

آج آئی تھی صلح کی تجویز
وہ بھی کی ہم نے رد، لڑائی کی

اِس کی خاطر الجھ گئے اُس سے
بر بِنائے مدد لڑائی کی

ہر کسی سے نہیں لڑے ہم بھی
دیکھ کر نیک و بد، لڑائی کی

اب تو احمدؔ خدا خدا کیجے
کوئی ہوتی ہے حد لڑائی کی

محمد احمدؔ
احمد بھائی بہت خوب۔مجھے بھی آپ کی غزل سنجیدہ سے زیادہ شگفتہ لگی۔

اپنے شعر پہ معذرت کہ متعصبانہ تھا ،رپورٹ کر دی ہے۔اللہ مجھے معاف کرے آمین۔
 

محمداحمد

لائبریرین
احمد بھائی بہت خوب۔
بہت شکریہ یاسر بھائی!
مجھے بھی آپ کی غزل سنجیدہ سے زیادہ شگفتہ لگی۔
ہاہاہاہا!

اچھی بات ہے۔ سنجیدہ ہوتی تو پھر سر ور پھٹ جاتے۔ :) :)

اللہ مجھے معاف کرے آمین۔

آمین!

خوش رہیے۔
 
Top