فاخر
محفلین
غ۔۔۔۔۔۔۔زل
افتخاررحمانی (فاخر)
صہبا سمجھ کے اشک کو ہرشام پیتا ہوں
انڈیل کے میں رنج کو ہر شام پیتاہوں
قادر نہیں کہ تجھ کو صدا دوں میں دم بدم
آئینہء ہلال کو ہرشام پیتا ہوں
آواز دے رہا ہے مجھے واعظ شہر
جھٹلا کے اس کے قول کو ہرشام پیتا ہوں
تمثال مے گسار ہے تیری ذات سن
ہونٹوں سے جام ناب کو ہر شام پیتا ہوں
شعلہ نَفس ہو تم ، تو میں شعلہ خیال ہوں
موج شرر و فکر کو ہر شام پیتا ہوں
”حافظ“ کے شعر میں تو ، رباب نہاں میں تو
فاخر میں امتزاج کو ہر شام پیتا ہوں
افتخاررحمانی (فاخر)
صہبا سمجھ کے اشک کو ہرشام پیتا ہوں
انڈیل کے میں رنج کو ہر شام پیتاہوں
قادر نہیں کہ تجھ کو صدا دوں میں دم بدم
آئینہء ہلال کو ہرشام پیتا ہوں
آواز دے رہا ہے مجھے واعظ شہر
جھٹلا کے اس کے قول کو ہرشام پیتا ہوں
تمثال مے گسار ہے تیری ذات سن
ہونٹوں سے جام ناب کو ہر شام پیتا ہوں
شعلہ نَفس ہو تم ، تو میں شعلہ خیال ہوں
موج شرر و فکر کو ہر شام پیتا ہوں
”حافظ“ کے شعر میں تو ، رباب نہاں میں تو
فاخر میں امتزاج کو ہر شام پیتا ہوں