غزل برائے اصلاح۔

صریر

محفلین
الف عین
سید عاطف علی
ظہیراحمدظہیر
یاسر شاہ
شکیب
محترم اساتذہ کرام، محفل پر پہلی غزل پیش کی ہے۔ آپ سے اصلاح کی درخواست ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
راہ میں دل رُک رُک جاتا ہے
کوچہءِ جاناں جب آتا ہے

باتوں باتوں میں دل لے کر
کہتے ہو، مجھے کیا آتا ہے

جس پر آے اِس کی مرضی
زور نہ دل پر چل پاتا ہے

توڑ کے دل اب خود روتے ہو
یہ رشتہ کیا کہلاتا ہے

کیا یہ دِل دِل کر رکّھا ہے
دِل دِل سے دِل بھر جاتا ہے

دیکھ کے تیری سِتم شعاری
آسمان بھی شرماتا ہے

چھوڑ دے بُلبل نغمہ سراٸ
آٸ خِزاں، گل مرجھاتا ہے

سن کے صرِیر اب دھڑکن اپنی
آپ ہی دل یہ گھبراتا ہے
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
 

الف عین

لائبریرین
ویسے کوئی بڑا سقم تو نہیں ہے، لیکن روانی بہتر ہو سکتی ہے، جیسے
باتوں باتوں میں دل لے کر
کو
باتوں باتوں میں لے کر دل
اس سے تنافر بھی ختم ہو جاتا ہے
اور
زور نہ دل پر چل پاتا ہے
کو
دل پرزور نہ چل پاتا ہے
البتہ یہ بات پھر بھی کہی جا سکتی ہے کہ کیا یہ دِل دِل کر رکّھا ہے؟
 

صریر

محفلین
ویسے کوئی بڑا سقم تو نہیں ہے، لیکن روانی بہتر ہو سکتی ہے، جیسے
باتوں باتوں میں دل لے کر
کو
باتوں باتوں میں لے کر دل
اس سے تنافر بھی ختم ہو جاتا ہے
اور
زور نہ دل پر چل پاتا ہے
کو
دل پرزور نہ چل پاتا ہے
اصلاح کے لئے بہت بہت شکریہ استاد محترم!!
اصلاح کے مطابق، میں نے اپنی بیاض میں ان دونوں مصرعوں کی تصحیح کر لی ہے۔
 

صریر

محفلین
البتہ یہ بات پھر بھی کہی جا سکتی ہے کہ کیا یہ دِل دِل کر رکّھا ہے؟
جی استاد محترم، مطلع سے لے اگلے اشعار تک، دل کا موضوع ہی دل میں آ رہا تھا، اس لئے خود ہی یہ شعر کہ دیا۔
ان شاء اللہ، آٸندہ غزلوں میں، نئے اور متنوع معانی کی کوشش کروں گا۔
 
Top