اساتذہ کرام الف عین صاحب، محمد ریحان قریشی صاحب، راحیل فاروق سید عاطف علی
جب سے دیکھا ہے تجھے، بس تری باتیں کی ہیں
بس میں تھی بس نہ مرے، بس تری باتیں کی ہیں
ہونگے کچھ کارِ جہاں، کارِ خرد، کارِ جنوں
ہے یہی کام مجھے، بس تری باتیں کی ہیں
معجزہ ہے کہ کھلے پھول خزاں موسم میں
جب بھی گلشن میں گئے،بس تری باتیں کی ہیں
کوئی سمجھا تجھے بت، کوئی خدا کوئی صنم
بن ترا نام لئے، بس تری باتیں کی ہیں
جب بھی محفل میں رقیبوں کی کبھی بیٹھے ہیں
کوئی رنجش نہ گلے، بس ترے باتیں کی ہیں
گفتگو چاند سے شب بھر یوں رہی ہے اکثر
دونوں خاموش رہے بس تیری باتیں کی ہیں
حسنِ لیلی سے سوا حسن ترا ہے واللہ
جب بھی مجنوں سے ملے بس تری باتیں کی ہیں
بس میں جب تک تھا ترا نام چھپایا سب سے
اور جب ہو گئے بے بس تری باتیں کی ہیں
اور کیا کرتے نمازوں میں بھلا رب سے کلام
دونوں عاشق تھے ترے بس تری باتیں کی ہیں
بات کرنے کا سلیقہ نہ لب و لہجہ کمال
وقت بھی تھم کے سنے، بس تری باتیں کی ہیں
جانے شاعر کیوں سمجھتے ہیں مجھے لوگ سمر
میں نے کب شعر کہے، بس تری باتیں کی ہیں
جب سے دیکھا ہے تجھے، بس تری باتیں کی ہیں
بس میں تھی بس نہ مرے، بس تری باتیں کی ہیں
ہونگے کچھ کارِ جہاں، کارِ خرد، کارِ جنوں
ہے یہی کام مجھے، بس تری باتیں کی ہیں
معجزہ ہے کہ کھلے پھول خزاں موسم میں
جب بھی گلشن میں گئے،بس تری باتیں کی ہیں
کوئی سمجھا تجھے بت، کوئی خدا کوئی صنم
بن ترا نام لئے، بس تری باتیں کی ہیں
جب بھی محفل میں رقیبوں کی کبھی بیٹھے ہیں
کوئی رنجش نہ گلے، بس ترے باتیں کی ہیں
گفتگو چاند سے شب بھر یوں رہی ہے اکثر
دونوں خاموش رہے بس تیری باتیں کی ہیں
حسنِ لیلی سے سوا حسن ترا ہے واللہ
جب بھی مجنوں سے ملے بس تری باتیں کی ہیں
بس میں جب تک تھا ترا نام چھپایا سب سے
اور جب ہو گئے بے بس تری باتیں کی ہیں
اور کیا کرتے نمازوں میں بھلا رب سے کلام
دونوں عاشق تھے ترے بس تری باتیں کی ہیں
بات کرنے کا سلیقہ نہ لب و لہجہ کمال
وقت بھی تھم کے سنے، بس تری باتیں کی ہیں
جانے شاعر کیوں سمجھتے ہیں مجھے لوگ سمر
میں نے کب شعر کہے، بس تری باتیں کی ہیں