غزل برائے اصلاح ، بس تری باتیں کی ہیں

سمر رضوی

محفلین
اساتذہ کرام الف عین صاحب، محمد ریحان قریشی صاحب، راحیل فاروق سید عاطف علی

جب سے دیکھا ہے تجھے، بس تری باتیں کی ہیں
بس میں تھی بس نہ مرے، بس تری باتیں کی ہیں
ہونگے کچھ کارِ جہاں، کارِ خرد، کارِ جنوں
ہے یہی کام مجھے، بس تری باتیں کی ہیں
معجزہ ہے کہ کھلے پھول خزاں موسم میں
جب بھی گلشن میں گئے،بس تری باتیں کی ہیں
کوئی سمجھا تجھے بت، کوئی خدا کوئی صنم
بن ترا نام لئے، بس تری باتیں کی ہیں
جب بھی محفل میں رقیبوں کی کبھی بیٹھے ہیں
کوئی رنجش نہ گلے، بس ترے باتیں کی ہیں
گفتگو چاند سے شب بھر یوں رہی ہے اکثر
دونوں خاموش رہے بس تیری باتیں کی ہیں
حسنِ لیلی سے سوا حسن ترا ہے واللہ
جب بھی مجنوں سے ملے بس تری باتیں کی ہیں
بس میں جب تک تھا ترا نام چھپایا سب سے
اور جب ہو گئے بے بس تری باتیں کی ہیں
اور کیا کرتے نمازوں میں بھلا رب سے کلام
دونوں عاشق تھے ترے بس تری باتیں کی ہیں
بات کرنے کا سلیقہ نہ لب و لہجہ کمال
وقت بھی تھم کے سنے، بس تری باتیں کی ہیں
جانے شاعر کیوں سمجھتے ہیں مجھے لوگ سمر
میں نے کب شعر کہے، بس تری باتیں کی ہیں
 
سمر بھائی، آپ اچھے شعر کہہ رہے ہیں ماشاءاللہ۔ چھوٹی موٹی غلطیوں پہ آہستہ آہستہ خود قابو پا لیں گے۔ مجھے کوئی خاص رائے دینے کی ضرورت محسوس نہیں ہوئی۔ باقی احباب یقیناً مفصل جراحی فرما دیں گے۔
میری جانب سے صرف داد! :):):)
 

سمر رضوی

محفلین
سمر بھائی، آپ اچھے شعر کہہ رہے ہیں ماشاءاللہ۔ چھوٹی موٹی غلطیوں پہ آہستہ آہستہ خود قابو پا لیں گے۔ مجھے کوئی خاص رائے دینے کی ضرورت محسوس نہیں ہوئی۔ باقی احباب یقیناً مفصل جراحی فرما دیں گے۔
میری جانب سے صرف داد! :):):)
برادر، حوصلہ افزائی کیلئے بہت بہت شکریہ، کوشش کرتا رہوں گا کہ اپنے اشعار میں کچھ بہتری لا سکوں، باقی احباب کی جراحی کا منتظر ہوں۔
 
بہت عمدہ جناب
بہت عمدگی سے طویل ردیف کو نبھایا ہے.

جتنی بسیں اس غزل میں ہیں، آپ سمر ٹرانسپورٹ سسٹم شروع کر سکتے ہیں. :)
 

الف عین

لائبریرین
اوہو، یہ دو دھاگوں میں پروئی ہوئی غزل ہے۔ دوسری جگہ میں بھی Bus کے بارے میں غلط فہمی کی بات لکھ چکا ہوں
 
استادِ محترم، بہتر ہوتا کہ مکمل پوسٹ مارٹم فرمادیتے
استادِ محترم نے آپ کی دوسری لڑی میں پوسٹ مارٹم کیا ہے. :)

واہ واہ، اچھی غزل کہی ہے۔ بس دو ایک مصرعوں میں مجھے خامی محسوس ہوئی÷
بس میں تھی بس نہ مرے، بس تری باتیں کی ہیں
شاید مراد جو ہے، وہ نثر میں یوں ہو گی کہ بس، میرے بس میں نہیں تھا (کہ کچھ اور کرتا)، بس تری۔۔۔۔
لیکن الفاظ سے لگتا ہے کہ محترمہ Bus میں بیٹھ کر جا رہی تھیں جس پر آپ کا بس نہیں چل سکا!!!

دونوں خاموش رہے بس تیری باتیں کی ہیں
÷÷خاموش رہ کر باتیں؟ اس کو یوں کہو تو
اور کچھ کہہ نہ سکے، بس تری۔۔۔

بات کرنے کا سلیقہ نہ لب و لہجہ کمال
÷÷÷ ’لب و لہجہ کمال‘ میں بات مکمل نہیں ہو رہی ہے۔ نہ سلیقہ ہے، نہ لب و لہجہ، اور نہ کمال، شاہد یہ کہنا چاہا ہے۔ ایک عدد لفظ کم کر کے واضح کر سکتے ہیں۔
جیسے
بات کرنے کا سلیقہ ہے ، نہ لہجہ نہ کمال
بات کرنے کا سلیقہ ہی مرا ہے نہ کمال وغیرہ وغیرہ
 

سمر رضوی

محفلین
استادِ محترم نے آپ کی دوسری لڑی میں پوسٹ مارٹم کیا ہے. :)
پہلے تو نشاندہی کا شکریہ اور معذرت کہ دو لڑیاں ارسال ہو گئی تھیں سو ایک کو نظر انداز کردیا تھا اب وہ میری دسترس میں نہیں ہے اس لئے اس پہ ہونے والے تبصرے سے محروم رہا
میں اسکا جواب یہیں ارسال کر دیتا ہوں
 

سمر رضوی

محفلین
اوہو، یہ دو دھاگوں میں پروئی ہوئی غزل ہے۔ دوسری جگہ میں بھی Bus کے بارے میں غلط فہمی کی بات لکھ چکا ہوں
جناب بس کے تین معنی ایک مصرعہ میں استعمال کرنے کی کوشش کی ہے بس بمعنی رک جانا یا ختم کرنا جیسے بس کر دیں، بس بمعنی اختیار اور بس بمعنی فقط یا صرف سو مصرعہ کونثر میں یوں کہہ سکتے ہیں کہ رکنا میرے اختیار میں نہ تھا سو فقط تیری باتیں کی ہیں۔ مصرعہ یوں بھی ہوسکتا تھا کہ بس نہ تھی بس میں مرے، بس تری باتیں کی ہیں
دونوں خاموش رہے بس تری باتیں کی ہیں
خامشی کی بھی زباں ہوتی ہے ! لیکن آپ کی رائے صائب ہے اور زیادہ واضع ہو رہا ہے شعر سو اسے یونہی کہہ دیتے ہیں کہ اور کچھ کہہ نہ سکے بس تری باتیں کی ہیں
بات کرنے کا سلیقہ نہ لب و لہجہ کمال میں کہنا چاہ رہا تھا کہ نہ بات کرنے کا سلیقہ نہ ہی لب و لہجہ ہی کمال کا ہے، اس یوں بھی کر سکتے ہیں اگر مناسب لگے
بات کرنے کے نہ آداب، سلیقہ نہ کمال
 

سید عاطف علی

لائبریرین
بس میں تھی بس نہ مرے، بس تری باتیں کی ہیں
یہ مصرع لفظی ترتیب کی وجہ سے شعر کو کمزور کر رہا ہے۔
خزاں موسم کی ترکیب کچھ کمزور ہے۔اس طویل بحر میں مناسب ترکیب ہونی چاہیئے۔
بس میں جب تک تھا ترا نام چھپایا سب سے
اور جب ہو گئے بے بس تری باتیں کی ہیں
دونوں مصرعوں کا ربط بہتر ہو سکتا ہے۔
اور کیا کرتے نمازوں میں بھلا رب سے کلام
دونوں عاشق تھے ترے بس تری باتیں کی ہیں
کچھ واضح نہیں ہو مجھ پر تخیل ۔
بات کرنے کا سلیقہ نہ لب و لہجہ کمال
وقت بھی تھم کے سنے، بس تری باتیں کی ہیں
یہ شعر بھی مجموعی طور پر ذرا اسلوب کی کمزوری کا شکار ہے۔
 

سمر رضوی

محفلین
یہ مصرع لفظی ترتیب کی وجہ سے شعر کو کمزور کر رہا ہے۔
اس کو اگر یوں کر لیں
بس نہ بس میں مرے، بس تری باتیں کی ہیں
خزاں موسم کی ترکیب کچھ کمزور ہے۔اس طویل بحر میں مناسب ترکیب ہونی چاہیئے۔
پھول کھلتے ہوئے دیکھے ہیں خزاں کی رت میں
دونوں مصرعوں کا ربط بہتر ہو سکتا ہے۔
بس میں میرے تھا جہاں تک میں رہا ہوں خاموش
کچھ واضح نہیں ہو مجھ پر تخیل ۔
نعتیہ شعر ہے کہ خدا اور میں دونوں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے عاشق تھے
یہ شعر بھی مجموعی طور پر ذرا اسلوب کی کمزوری کا شکار ہے۔
کہنا چاہ رہا تھا کہ نہ مجھے بات کرنے سلیقہ آتا ہے نہ کمال کا لب و لہجہ ہے بس تری بات کی تو وقت نے بھی رک کر سنی ہیںکہنا چاہ رہا تھا کہ نہ مجھے بات کرنے سلیقہ آتا ہے نہ کمال کا لب و لہجہ ہے بس تری بات کی تو وقت نے بھی رک کر سنی ہیںکہنا چاہ رہا تھا کہ نہ مجھے بات کرنے سلیقہ آتا ہے نہ کمال کا لب و لہجہ ہے بس تری بات کی تو وقت نے بھی رک کر سنی ہیں
آپ حضرات کی رہنمائی رہی تو بہتر کرنے کی کوشش کروں گا
 
Top