اشرف علی
محفلین
محترم الف عین صاحب ، محترم سید عاطف علی صاحب
محترم یاسر شاہ صاحب ، محترم محمّد احسن سمیع :راحل: صاحب
آداب !
آپ سے اصلاح و رہنمائی کی درخواست ہے ۔
غزل
ہاتھ جوڑوں کہ پاؤں پکڑوں مَیں ؟
اُس کو جانے سے کیسے روکوں مَیں
سامنے کاش تو نظر آئے !
اپنی آنکھوں کو جب بھی کھولوں مَیں
ہاتھ ، چھونے کو کہہ رہا ہے مگر
دل کا کہنا ہے ، صرف دیکھوں مَیں
میرے گھر میں کوئی نہیں ہے آج
فون کر کے اُسے بُلا لوں مَیں ؟
اُن کے گالوں کو جب نہیں چھیڑا
اُن کے ہونٹوں کو کیسے چوموں مَیں
مجھ کو اب نیند بھی نہیں آتی !
خواب کب تک تمہارے دیکھوں مَیں ؟
جس سے تم پیار کرتے ہو اشرف !
اُس کو بچپن سے چاہتا ہوں مَیں
محترم یاسر شاہ صاحب ، محترم محمّد احسن سمیع :راحل: صاحب
آداب !
آپ سے اصلاح و رہنمائی کی درخواست ہے ۔
غزل
ہاتھ جوڑوں کہ پاؤں پکڑوں مَیں ؟
اُس کو جانے سے کیسے روکوں مَیں
سامنے کاش تو نظر آئے !
اپنی آنکھوں کو جب بھی کھولوں مَیں
ہاتھ ، چھونے کو کہہ رہا ہے مگر
دل کا کہنا ہے ، صرف دیکھوں مَیں
میرے گھر میں کوئی نہیں ہے آج
فون کر کے اُسے بُلا لوں مَیں ؟
اُن کے گالوں کو جب نہیں چھیڑا
اُن کے ہونٹوں کو کیسے چوموں مَیں
مجھ کو اب نیند بھی نہیں آتی !
خواب کب تک تمہارے دیکھوں مَیں ؟
جس سے تم پیار کرتے ہو اشرف !
اُس کو بچپن سے چاہتا ہوں مَیں