غزل برائے اصلاح ::: جس جگہ پر جا لگی وہ ہی کنارہ ہو گيا :::

ایک محفل میں ابراہیم ذوق صاحب کا یہ مصرع غزل کے لیے پیش کیا گیا تھا- ایک ناقص سی کاوش پر احباب کی نظر شفقت درکار ہے۔


"جس جگہ پر جا لگی وہ ہی کنارہ ہو گيا"
بعد الفت ہم پہ بھی یہ آشکارہ ہوگیا
درد ہجراں سے تعلق اب ہمارا ہوگیا
آنکھ اٹھتے ہی قیامت خیزیاں برپا ہوئیں
زلف ہٹتے ہی قیامت کا نظارہ ہو گیا
عمر گزری بیٹھ کے منڈیر پہ گنتے رہے
اک نگاہ نا ز سے کتنا خسارہ ہوگیا
جان بھی تو جسم بھی، یہ روح و قالب بھی ترے
عشق کے سودے میں دیکھو سب تمہارا ہوگیا
یوں نہ ہم نے موند لی تھی وقت آخر چشم تر
وقت آخر جاتے جاتے اک اشارہ ہو گیا
کاش کہ پردے میں رہتا تا قیام بزم حشر
اک جھلک سے کل جہاں یہ پارہ پارہ ہوگیا
گر کلیم اللہ سا "رب ارنی" ہم کہیں
دیکھنا پھر قلب مضطر طور سارا ہو گیا
نفس کی پوجا نہ کر کے زیست کے مندر میں میں
کس طرح سے قد سیوں کا استعارہ ہو گیا
بیٹھ کے ہم کشتی ء الفت میں دیکھیں گے حسن
"جس جگہ پر جا لگی وہ ہی کنارہ ہو گیا"
(حسن محمود جماعتی)
 

عباد اللہ

محفلین
خوب غزل ہے بھیا
آپ نے جہاں ٹیگ کیا ہے وہ غزل کو ڈھونڈنے میں معانت کے لئے ہے
احباب کو یہاں کمنٹ باکس میں ٹیگ کر دیجئے
 

نور وجدان

لائبریرین
بعد الفت ہم پہ بھی یہ آشکارہ ہوگیادرد ہجراں سے تعلق اب ہمارا ہوگیا

آپ کا کلام بہت خوبصورت ہے مگر کچھ چیزیں اس کی خوبصورتی کو بحثیت قاری خراب کر رہی ہیں ۔ جیسے بھرتی کے الفاظ '' بھی یا اب، ہم پہ ۔۔۔ ۔۔۔
آنکھ اٹھتے ہی قیامت خیزیاں برپا ہوئیںزلف ہٹتے ہی قیامت کا نظارہ ہو گیا

یہ شعر بہت اچھا ہے ۔ ماشاء اللہ بہت خوب لکھا ہے ۔اللہ تعالیٰ آپ کے قلم کو مزید رواں کرے ۔۔اگر ہوسکے تو پہلے مصرعے میں قیامت خیزیاںکا متبادل لکھ لیں تاکہ ایک شعر میں دو متضاد تراکیب اس کی خوبصورتی کو مزید ابھار دیں

جان بھی تو جسم بھی، یہ روح و قالب بھی ترےعشق کے سودے میں دیکھو سب تمہارا ہوگیا

یہاں جان شاید روح اور جسم بھی شاید قالب کے لیے ۔۔۔ آپ بہتر جانتے ہیں اس کو

یوں نہ ہم نے موند لی تھی وقت آخر چشم تروقت آخر جاتے جاتے اک اشارہ ہو گیا
شاید یہاں پر ابلاغ آڑے آرہا ہے ۔

کاش کہ پردے میں رہتا تا قیام بزم حشراک جھلک سے کل جہاں یہ پارہ پارہ ہوگیا

زبردست شعر مگر کاش کے پردے میں '' یہ '' سے مراد کیا ہے اس کو سمجھ نہ پائی
گر کلیم اللہ سا "رب ارنی" ہم کہیںدیکھنا پھر قلب مضطر طور سارا ہو گیا
رب ارنی میں '' رب'' مشدد ہے شاید ۔۔


بیٹھ کے ہم کشتی ء الفت میں دیکھیں گے حسن"جس جگہ پر جا لگی وہ ہی کنارہ ہو گیا"

جا لگنے کا کیا معانی ہوگا کچھ بتا پائیں

آپ کا کلام بہت اچھا ہے ۔ بہت اچھے مضامین باندھے ہیں ۔ بحثیت قاری کہیں پڑھنے میں دشواری ہوئی ۔ جس کا ذکر کیا ہے ۔۔اللہ تعالیٰ زور قلم کریں اور زیادہ
 
آپ کا کلام بہت خوبصورت ہے مگر کچھ چیزیں اس کی خوبصورتی کو بحثیت قاری خراب کر رہی ہیں ۔ جیسے بھرتی کے الفاظ '' بھی یا اب، ہم پہ ۔۔۔ ۔۔۔
سب سے پہلے آپ کی رہنمائی کا بہت بہت شکریہ۔ دراصل میری اردو بہت اچھی نہیں لہذا میں چاہ کر بھی یہ زائد الفاظ بیشتر کلاموں میں سے آج تک ختم نہ کرپایا۔ اس کے لئے "شدید رہنمائی کی ضرورت ہے۔


یہ شعر بہت اچھا ہے ۔ ماشاء اللہ بہت خوب لکھا ہے ۔اللہ تعالیٰ آپ کے قلم کو مزید رواں کرے ۔۔اگر ہوسکے تو پہلے مصرعے میں قیامت خیزیاںکا متبادل لکھ لیں تاکہ ایک شعر میں دو متضاد تراکیب اس کی خوبصورتی کو مزید ابھار دیں

اگر یہاں آپ رہنمائی فرما دیں متبادل یا مترادف۔


یہاں جان شاید روح اور جسم بھی شاید قالب کے لیے ۔۔۔ آپ بہتر جانتے ہیں اس کو
جی آپ نے درست فرمایا، یہ شدت دینے کے لیے (الفاظ کی کمی آڑے آ گئی)

شاید یہاں پر ابلاغ آڑے آرہا ہے ۔
مزید وضاحت اور رہنمائی فرما دیں۔


زبردست شعر مگر کاش کے پردے میں '' یہ '' سے مراد کیا ہے اس کو سمجھ نہ پائی
اس کی وضاحت میں اپنا راز کھولنا پڑ جائے گا۔ اگر پردے میں رہے تو۔۔۔۔
رب ارنی میں '' رب'' مشدد ہے شاید ۔۔
جی بالکل۔ تھوڑی مزید رہنمائی فرما دیں۔



جا لگنے کا کیا معانی ہوگا کچھ بتا پائیں
یہ ابراہیم ذوق کا مصرع ہے۔ معنی سے تو میں بھی نا بلد ہوں۔

آپ کا کلام بہت اچھا ہے ۔ بہت اچھے مضامین باندھے ہیں ۔ بحثیت قاری کہیں پڑھنے میں دشواری ہوئی ۔ جس کا ذکر کیا ہے ۔۔اللہ تعالیٰ زور قلم کریں اور زیادہ
 

الف عین

لائبریرین
کچھ باتیں عزیزہ نور نے کہہ ہی دی ہیں، جب ابلاغ ہی نہیں ہو گا کہ کہنا کیا چاہ رہے ہیں تو مشورہ بھی نہیں دیا جا سکتا درستی کا۔
یہاں شاید ’توُ تم کے لئے ہے؟
جان بھی تو جسم بھی، یہ روح و قالب بھی ترے
اگر یہ درست ہو تو یوں زیادہ رواں ہو سکتا ہے
جسم و جاں تیرے ہی ہیں، اور روح و قالب بھی ترے
اگرچہ یہاں تنافر کا عیب بھی ہے۔
 
کچھ باتیں عزیزہ نور نے کہہ ہی دی ہیں، جب ابلاغ ہی نہیں ہو گا کہ کہنا کیا چاہ رہے ہیں تو مشورہ بھی نہیں دیا جا سکتا درستی کا۔
یہاں شاید ’توُ تم کے لئے ہے؟
جان بھی تو جسم بھی، یہ روح و قالب بھی ترے
اگر یہ درست ہو تو یوں زیادہ رواں ہو سکتا ہے
جسم و جاں تیرے ہی ہیں، اور روح و قالب بھی ترے
اگرچہ یہاں تنافر کا عیب بھی ہے۔
سر شفقت کے لیے بہت شکریہ۔
مصرع پہلے سے زیادہ بہتر اور موزوں ہے-
(جسم و جاں تیرے ہی ہیں، اور روح و قالب بھی ترے)
"جب ابلاغ ہی نہیں ہو گا کہ کہنا کیا چاہ رہے ہیں تو مشورہ بھی نہیں دیا جا سکتا درستی کا" کی وضاحت فرما دیں۔
 

سید عاطف علی

لائبریرین
منڈیر کو مفعول کے وزن پر استعمال کیا گیا ہے ۔ اسے عموما فعول کے وزن پر لایا جا نا چاہیئے۔ اگر چہ مجھے توذاتی طورایسا برتنا کچھ غلط بھی نہیں لگتا ہے شعر میں ۔۔۔البتہ خیال رکھا جائے تو بات ہی نہ ہو ۔ ۔ اسے شاید نون معلنہ کہتے ہیں ۔۔۔۔دوسرے یہ کہ منڈیر پر تو کوےبیٹھے ہیں ۔
مجھے لگتا ہے کہ رب ارنی میں "سا" کے فوراََ بعد ایک سلیبل کی کمی ہے ۔۔۔اور اگر مصرع کو درست سمجھا جائے تو ۔رب ارنی ۔ کو ۔ربی ارینی ۔پڑھنا پڑرہا ہے جو ادبی مزاج کی لطافت پر گراں محسوس ہورہا ہے۔
ایک جگہ تو اور تمہارا کی اسلوبی شتر گربگی بھی قابل ذکر ہے۔۔۔قیامت خیزی والی بات محترمہ نور سعدیہ شیخ کی اچھی ہے۔
بہر حال کچھ نکات کے با وجود غزل بہت اچھی لگی۔ حسن محمود جماعتی ۔
 
آخری تدوین:
منڈیر کو مفعول کے وزن پر استعمال کیا گیا ہے ۔ اسے عموما فعول کے وزن پر لایا جا نا چاہیئے۔ اگر چہ مجھے توذاتی طورایسا برتنا کچھ غلط بھی نہیں لگتا ہے شعر میں البتہ خیال رکھا جائے تو بات ہی نہ ہو ۔ ۔ اسے شاید نون معلنہ کہتے ہیں ۔۔۔۔دوسرے یہ کہ منڈیر پر تو کوےبیٹھے ہیں ۔
مجھے لگتا ہے کہ رب ارنی میں "سا" کے فوراََ بعد ایک سلیبل کی کمی ہے ۔۔۔اور اگر مصرع کو درست سمجھا جائے تو ۔رب ارنی ۔ کو ۔ربی ارینی ۔پڑھنا پڑرہا ہے جو ادبی مزاج کی لطافت پر گراں محسوس ہورہا ہے۔
ایک جگہ تو اور تمہارا کی اسلوبی شتر گربگی بھی قابل ذکر ہے۔۔۔قیامت خیزی والی بات محترمہ نور سعدیہ شیخ کی اچھی ہے۔
بہر حال کچھ نکات کے با وجود غزل بہت اچھی لگی۔ حسن محمود جماعتی ۔
آپ کی نظر عنایت پر بے حد شکریہ۔ جن اغلاط کی نشاندہی کی گئی ہے، ان پر اصلاح ارشاد فرما دیں گے تو نابینا گلی کے نکر تک تو پہنچ ہی جائے گا۔
 
Top