محمد اظہر نذیر
محفلین
راہ چلتے ملا تھا، جدا سا لگا
شخص وہ اجنبی تھا، بھلا سا لگا
میں پیاسا نہیں ہوں ادا کا مگر
اُسکو دیکھا تو وہ، خوش ادا سا لگا
وہ مرا کچھ نہیں تھا، نہ جانے کیوں
ہاں مگر جیسے دوست نما سا لگا
میں بھی تو خفا تھا دوستوں سے کئی
ساری دنیا ہی سے وہ خفا سا لگا
مشترک بات کچھ تو گماں میں آئی
مجھکو وہ بھی اگر دِل جلا سا لگا
جس کو دیکھو پرستار اظہر جبھی
اُسکو جانا تو جیسے پیا سا لگا
شخص وہ اجنبی تھا، بھلا سا لگا
میں پیاسا نہیں ہوں ادا کا مگر
اُسکو دیکھا تو وہ، خوش ادا سا لگا
وہ مرا کچھ نہیں تھا، نہ جانے کیوں
ہاں مگر جیسے دوست نما سا لگا
میں بھی تو خفا تھا دوستوں سے کئی
ساری دنیا ہی سے وہ خفا سا لگا
مشترک بات کچھ تو گماں میں آئی
مجھکو وہ بھی اگر دِل جلا سا لگا
جس کو دیکھو پرستار اظہر جبھی
اُسکو جانا تو جیسے پیا سا لگا
اساتزہ کرام،
صریر خامہء وارث میں ایک بحر دیکھی " بحر متدارک" اسی کی مشق کرتے ہوے یہ کچھ وارد ہو گیا، فرصت میں دیکھیے تو صحیع بھی ہے یا نہیں
ممنون
اظہر