غزل برائے اصلاح -راہ چلتے ملا تھا، جدا سا لگا ۔ از محمد اظہر نذیر

اِس میں قطعٍ کوئی شک نہیں کے اساتذہ قابِلِ ستائش ہیں - بس اپنی فِکر سے مجبور ہوں کہ ماں کی محبت اور اساتذہ کی رہ نمائی میں کوئی امتیاز نہیں سمجھتا- ایک حرف جس نے سکھا دیا وہ بھی اُستاد ہوا اور احترام فرض
بہت شکریہ راجہ صاحب
 
وہ مرا کچھ نہیں تھا، تو تم ہی کہو
کِس لئے مجھ کو اپنا ہُوا سا لگا

اُستادِ محترم،
میری ناقص سمجھ میں اس سے بہتر کچھ سمجھ نہیں آ رھا، درخواست ہے رہ نمائی کی- کہنا یہ چاہا تھا کہ وہ کیوں ایسا لگا کے جیسے اپنا ہو چکا ہو
بے حد ممنون
اظہر
 

الف عین

لائبریرین
مطلب تو میں‌سمجھ چکا ہوں، لیکن اس زمین میں اس کو لانا مشکل لگتا ہے۔ یعنی "سا لگا‘ کی ردیف میں۔
 
Top