غزل برائے اصلاح: ساتھی تو کہاں حسین و جمیل رہ گئی

سر الف عین و دیگر اساتذہ سے اصلاح کی درخواست ہے۔
افاعیل: فاعلات فاعلن فاعلات فاعلن
یا
فاعلن مفاعلن فاعلن مفاعلن

ہاتھ میں محبتوں کی سبیل رہ گئی
ساتھی تو کہاں حسین و جمیل رہ گئی

دل یہ ٹوٹ تو گیا ، دھڑکنیں کہاں رکیں
اک ترے ملن کی خواہش طویل رہ گئی

پھر سے رت بدل گئی ، اڑ گئیں وہ تتلیاں
پھر سے وادیوں میں ویران جھیل رہ گئی

وہ ذہن پہ نقش تصویر بھی اتر گئی
ایک یادوں کی چھبی ہوئی کیل رہ گئی

اک قدم پہ جسم سے جسم مل گئے مگر
دو دلوں کی دوری پھر چند میل رہ گئی

شکریہ۔۔۔
 

الف عین

لائبریرین
یہ زمین بھی دو لخت ہے۔ ہر حصے میں کم از کم لفظ ٹوٹنا نہیں چاہیے
نو جمیل، ہش طویل، ران جھیل، غلط ہیں۔
ہوئی فعو ہوتا ہے یہ کہیں لکھ چکا ہوں ۔فاع نہیں
 
یہ زمین بھی دو لخت ہے۔ ہر حصے میں کم از کم لفظ ٹوٹنا نہیں چاہیے
نو جمیل، ہش طویل، ران جھیل، غلط ہیں۔
ہوئی فعو ہوتا ہے یہ کہیں لکھ چکا ہوں ۔فاع نہیں
یہ سر غزل 2016 کی لکھی ہوئی ہے ۔ میں نے دوبارہ چیک نہیں کیا۔۔۔ اسے درست کرنے کی کوشش کرتا ہوں۔
 
سر الف عین اب نظر ثانی کریں۔

ہاتھ میں محبتوں کی سبیل رہ گئی
ساتھی تو کہاں حسیں اور جمیل رہ گئی

دل یہ ٹوٹ تو گیا ، دھڑکنیں کہاں رکیں
اک ملن کی آرزو تھی طویل رہ گئی

پھر سے رت بدل گئی ، اڑ گئیں وہ تتلیاں
پھر سے وادیوں میں اک تنہا جھیل رہ گئی

جو ذہن پہ نقش تھی فوٹو بھی اتر گئی
یادوں کی چھبی ہوئی ایک کیل رہ گئی

اک قدم پہ جسم سے جسم مل گئے مگر
دو دلوں کی دوری پھر چند میل رہ گئی
 
آخری تدوین:

الف عین

لائبریرین
ذہن کا وزن فعو نہیں فاع ہے۔
میں دیکھ چکا تھا لیکن سوچا کہ قافیے کی غلطیاں دور ہونے کا انتظار کیا جائے!
ہاتھ میں محبتوں کی سبیل رہ گئی
ساتھی تو کہاں حسیں اور جمیل رہ گئی
/// مطلع نہیں سمجھ سکا۔ سبیل مراد راستہ؟

دل یہ ٹوٹ تو گیا ، دھڑکنیں کہاں رکیں
اک ملن کی آرزو تھی طویل رہ گئی
/// طویل رہنا محاورہ نہیں۔ اگر مان بھی لیا جائے تو 'تھی' کا رعلق پہلے نصف سے ہے اور 'طویل' دوسرے نصف۔
اک ملن کی آرزو تھی، جو طویل رہ گئی
بہتر ہو گا۔ مفاعلن کو مفاعلات کیا جا سکتا ہے

پھر سے رت بدل گئی ، اڑ گئیں وہ تتلیاں
پھر سے وادیوں میں اک تنہا جھیل رہ گئی
/// ٹھیک۔ لیکن یہاں بھی اسی کا فائدہ اٹھا کر رواں بنایا جا سکتا ہے 'ایک اکیلی' کر کے۔

جو ذہن پہ نقش تھی فوٹو بھی اتر گئی
یادوں کی چھبی ہوئی ایک کیل رہ گئی
/// ذہن پر جو نقش تھا/تھی کہو تو تلفظ درست ہو جاتا ہے۔ نقش تصویر کی طرح نہیں ہوتا جسے جب چاہے ٹانگ یا اتارا جا سکے۔ یہاں 'دیوار' استعمال کیا جا سکتا ہے ۔ چھبی، ہندی کا عکس کے معنی میں لفظ یا 'چبھی' کی غلط املا؟

اک قدم پہ جسم سے جسم مل گئے مگر
دو دلوں کی دوری پھر چند میل رہ گئی
۔۔۔ درست
 
میں دیکھ چکا تھا لیکن سوچا کہ قافیے کی غلطیاں دور ہونے کا انتظار کیا جائے!
ہاتھ میں محبتوں کی سبیل رہ گئی
ساتھی تو کہاں حسیں اور جمیل رہ گئی
/// مطلع نہیں سمجھ سکا۔ سبیل مراد راستہ؟

دل یہ ٹوٹ تو گیا ، دھڑکنیں کہاں رکیں
اک ملن کی آرزو تھی طویل رہ گئی
/// طویل رہنا محاورہ نہیں۔ اگر مان بھی لیا جائے تو 'تھی' کا رعلق پہلے نصف سے ہے اور 'طویل' دوسرے نصف۔
اک ملن کی آرزو تھی، جو طویل رہ گئی
بہتر ہو گا۔ مفاعلن کو مفاعلات کیا جا سکتا ہے

پھر سے رت بدل گئی ، اڑ گئیں وہ تتلیاں
پھر سے وادیوں میں اک تنہا جھیل رہ گئی
/// ٹھیک۔ لیکن یہاں بھی اسی کا فائدہ اٹھا کر رواں بنایا جا سکتا ہے 'ایک اکیلی' کر کے۔

جو ذہن پہ نقش تھی فوٹو بھی اتر گئی
یادوں کی چھبی ہوئی ایک کیل رہ گئی
/// ذہن پر جو نقش تھا/تھی کہو تو تلفظ درست ہو جاتا ہے۔ نقش تصویر کی طرح نہیں ہوتا جسے جب چاہے ٹانگ یا اتارا جا سکے۔ یہاں 'دیوار' استعمال کیا جا سکتا ہے ۔ چھبی، ہندی کا عکس کے معنی میں لفظ یا 'چبھی' کی غلط املا؟

اک قدم پہ جسم سے جسم مل گئے مگر
دو دلوں کی دوری پھر چند میل رہ گئی
۔۔۔ درست
اوکے سر شکریہ محمد تابش صدیقی ۔۔۔
سر الف عین پہلی بار اس طرح کی بحر سے واسطہ پڑا ہے۔ میرا سر اردو ادب سے کوالیفیکیشن کے لحاظ سے دور دور تک کوئی واسطہ نہیں رہا۔ اب سوچ رہا ہوں اردو میں پرائیویٹ ماسٹر کر لیا جائے۔
اسے مزید بہتر کرنے کی کوشش کرتا ہوں۔
 
آخری تدوین:
میں دیکھ چکا تھا لیکن سوچا کہ قافیے کی غلطیاں دور ہونے کا انتظار کیا جائے!
ہاتھ میں محبتوں کی سبیل رہ گئی
ساتھی تو کہاں حسیں اور جمیل رہ گئی
/// مطلع نہیں سمجھ سکا۔ سبیل مراد راستہ؟

دل یہ ٹوٹ تو گیا ، دھڑکنیں کہاں رکیں
اک ملن کی آرزو تھی طویل رہ گئی
/// طویل رہنا محاورہ نہیں۔ اگر مان بھی لیا جائے تو 'تھی' کا رعلق پہلے نصف سے ہے اور 'طویل' دوسرے نصف۔
اک ملن کی آرزو تھی، جو طویل رہ گئی
بہتر ہو گا۔ مفاعلن کو مفاعلات کیا جا سکتا ہے

پھر سے رت بدل گئی ، اڑ گئیں وہ تتلیاں
پھر سے وادیوں میں اک تنہا جھیل رہ گئی
/// ٹھیک۔ لیکن یہاں بھی اسی کا فائدہ اٹھا کر رواں بنایا جا سکتا ہے 'ایک اکیلی' کر کے۔

جو ذہن پہ نقش تھی فوٹو بھی اتر گئی
یادوں کی چھبی ہوئی ایک کیل رہ گئی
/// ذہن پر جو نقش تھا/تھی کہو تو تلفظ درست ہو جاتا ہے۔ نقش تصویر کی طرح نہیں ہوتا جسے جب چاہے ٹانگ یا اتارا جا سکے۔ یہاں 'دیوار' استعمال کیا جا سکتا ہے ۔ چھبی، ہندی کا عکس کے معنی میں لفظ یا 'چبھی' کی غلط املا؟

اک قدم پہ جسم سے جسم مل گئے مگر
دو دلوں کی دوری پھر چند میل رہ گئی
۔۔۔ درست
سر الف عین

کھو گئیں وہ منزلیں اک سبیل رہ گئی
ساتھی تو کہاں حسیں اور جمیل رہ گئی

دل یہ ٹوٹ تو گیا ، دھڑکنیں کہاں رکیں
اک ملن کی آرزو تھی ، جو طویل رہ گئی

پھر سے رت بدل گئی ، اڑ گئیں وہ تتلیاں
پھر سے وادیوں میں ایک اکیلی جھیل رہ گئی

گھر جو لگائی تھی ، فوٹو بھی اتر گئی
یادوں کی چبھی ہوئی ایک کیل رہ گئی

اک قدم پہ جسم سے جسم مل گئے مگر
دو دلوں کی دوری پھر چند میل رہ گئی
 
آخری تدوین:

الف عین

لائبریرین
فوٹو عام طور پر مذکر مانا جاتا ہے، تصویر مونث ہے۔
مطلع اب بھی واضح نہیں
باقی درست
 
فوٹو عام طور پر مذکر مانا جاتا ہے، تصویر مونث ہے۔
مطلع اب بھی واضح نہیں
باقی درست
ہاتھ میں جلی ہوئی اک قندیل رہ گئی
ساتھی تو کہاں حسیں اور جمیل رہ گئی

گھر جو لگایا تھا ، فوٹو بھی اتر گیا
یادوں کی چبھی ہوئی ایک کیل رہ گئی

اب سر ٹھیک ہے؟؟؟
ایک اکیلی کی تقطیع کی صحیح سے سمجھ نہیں آئی۔
کیا اسکی تقطیع دولخت ہونے کی بجائے اکٹھی نہیں ہو گئی؟
 

الف عین

لائبریرین
گھر میں جو لگایا تھا
کہو نا!
مطلع میں قندیل صرف 'قدیل' تقطیع ہو رہا ہے اگرچہ اب کچھ مطلب برامد ہو رہا ہے
 
گھر میں جو لگایا تھا
کہو نا!
مطلع میں قندیل صرف 'قدیل' تقطیع ہو رہا ہے اگرچہ اب کچھ مطلب برامد ہو رہا ہے
سر ایک اکیلی کی تقطیع کی صحیح سے سمجھ نہیں آئی۔
کیا اسکی تقطیع دولخت ہونے کی بجائے اکٹھی نہیں ہو گئی؟
 
ہاتھ میں جلی ہوئی اک قندیل رہ گئی
ساتھی تو کہاں حسیں اور جمیل رہ گئی

دل یہ ٹوٹ تو گیا ، دھڑکنیں کہاں رکیں
اک ملن کی آرزو تھی ، جو طویل رہ گئی

پھر سے رت بدل گئی ، اڑ گئیں وہ تتلیاں
پھر سے وادیوں میں ایک اکیلی جھیل رہ گئی

گھر میں جو لگایا تھا ، فوٹو بھی اتر گیا
یادوں کی چبھی ہوئی ایک کیل رہ گئی

اک قدم پہ جسم سے جسم مل گئے مگر
دو دلوں کی دوری پھر چند میل رہ گئی
 
سر الف عین یہ اور اشعار کا اضافہ کیا ہے۔

پیار کا گواہ تھا جو ، جب وہی مکر گیا۔
کون سی ہمارے پاس پھر دلیل رہ کئی۔

قتل کر کے ہنستے ہیں مجھ پہ جملے کستے ہیں
یا خدا ابھی بھی کچھ اور ڈھیل رہ گئی؟

آخری دفعہ ملو ، بات پیار کی کریں
پیار کی زندگی اب قلیل رہ گئی۔
 
آخری تدوین:

الف عین

لائبریرین
قندیل کا لکھ چکا ہوں کہ قافیہ غلط ہے۔ یہ مفعول ہے 'علات' نہی۔
نئے اشعار میں ہنستے اور کستے کی ے کا اسقاط اچھا نہیں۔
 
Top