محمد عظیم الدین
محفلین
سبھی الجھنوں کا مٹانا پڑے گا
تمھیں خود ہی محفل میں آنا پڑے گا
بھروسہ وفا سے نہ اٹھ جائے دیکھو
جو وعدہ کیا ہے نبھانا پڑے گا
ہمارے لیے رنج سارے بھلا کر
تمھیں بزم میں مسکرانا پڑے گا
غمِ عاشقی کو سمجھنے کی خاطر
محبت کی راہوں میں آنا پڑے گا
سبھی پوچھتے ہیں یہ رشتہ ہمارا
کہو گے کہ مجھ کو بتانا پڑے گا
رقیبوں سے محفل بھری ہے تمہاری
ہمیں رقصِ بسمل دکھانا پڑے گا
فراقِ صنم کا جو بھڑکا ہے شعلہ
اسے آنسؤں سے بجھانا پڑے گا
تمھیں خود ہی محفل میں آنا پڑے گا
بھروسہ وفا سے نہ اٹھ جائے دیکھو
جو وعدہ کیا ہے نبھانا پڑے گا
ہمارے لیے رنج سارے بھلا کر
تمھیں بزم میں مسکرانا پڑے گا
غمِ عاشقی کو سمجھنے کی خاطر
محبت کی راہوں میں آنا پڑے گا
سبھی پوچھتے ہیں یہ رشتہ ہمارا
کہو گے کہ مجھ کو بتانا پڑے گا
رقیبوں سے محفل بھری ہے تمہاری
ہمیں رقصِ بسمل دکھانا پڑے گا
فراقِ صنم کا جو بھڑکا ہے شعلہ
اسے آنسؤں سے بجھانا پڑے گا