محمدارتضیٰ آسی
محفلین
سنو میں خاک ہوتا جا رہا ہوں
حدِ افلاک ہوتا جا رہا ہوں
شرارت اسکی آنکھوں میں ہے ایسی
کہ میں چالاک ہوتا جا رہا ہوں
وظیفے میں اسے پڑھتا ہوں ہر شب
قسم سے پاک ہوتا جا رہا ہوں
گزرتی جا رہی ہے سانس اور میں
پسِ ادراک ہوتا جا رہا ہوں
عجب اک خوف ہے مجھ کو یہ آسی
بہت بے باک ہوتا جا رہا ہوں
محمد ارتضٰی آسی
حدِ افلاک ہوتا جا رہا ہوں
شرارت اسکی آنکھوں میں ہے ایسی
کہ میں چالاک ہوتا جا رہا ہوں
وظیفے میں اسے پڑھتا ہوں ہر شب
قسم سے پاک ہوتا جا رہا ہوں
گزرتی جا رہی ہے سانس اور میں
پسِ ادراک ہوتا جا رہا ہوں
عجب اک خوف ہے مجھ کو یہ آسی
بہت بے باک ہوتا جا رہا ہوں
محمد ارتضٰی آسی