غزل برائے اصلاح : شاید تمہیں لگے ، یہ فسانے کی بات ہے

اشرف علی

محفلین
غزل ( اصلاح و ترمیم کے بعد )

اشرف میاں کے شعر سنانے کی بات ہے !
یعنی سبھی کے ہوش اڑانے کی بات ہے

وہ آئیں گے ، وہ آئیں گے ، وہ آئیں گے ضرور
کیسے نہ آئیں گے کہ جب آنے کی بات ہے

اک گھنٹہ بھی ہُوا نہیں آئے ہوئے ابھی
اور آپ کی زبان پہ جانے کی بات ہے !

وہ بات مَیں بتاؤں بھلا کس طرح تمہیں
جو بات ہر کسی سے چھپانے کی بات ہے

اس نے کہا کہ پیار تو ہوتا ہے ایک بار
میں نے کہا یہ پچھلے زمانے کی بات ہے

شبنم کا قطرہ ، اور وہ بھی اس کے ہونٹ پر ؟
پانی میں یہ تو آگ لگانے کی بات ہے !

اچھا ! تو ملنے اب نہیں آؤ گے تم کبھی
اچھا ! تو یہ بھی ہنس کے بتانے کی بات ہے ؟

برسوں سے کر رہا ہوں کسی کا مَیں انتظار
شاید تمہیں لگے ، یہ فسانے کی بات ہے

سب کو بتاؤں کس لیے؟مجھ کو ہے کس سے پیار
اشرف ! بتاؤ ، کیا یہ بتانے کی بات ہے ؟
پذیرائی کے لیے شکر گزار ہوں محترم ایس ایس ساگر صاحب
اللّٰہ آپ کو شاد و سلامت رکھے ،آمین ۔
 

صابرہ امین

لائبریرین
میں نے تو پہلے ہی کہا تھا !

ویسے بہت دن ہو گئے آپ کی کوئی نئی غزل پڑھے ہوئے !
سب خیریت ؟
جى بس رشتہ داروں ميں شادياں اور گھر آئے مہمانوں کے باعث بالکل وقت نہيں مل رہا۔ ان شا اللہ کچھ دنوں کے بعد حاضر ہوتى ہوں۔ ياد رکھنے کا شکريہ :rose: :rose: :rose:
 
Top