محمد عظیم الدین
محفلین
جناب محترم الف عین صاحب، اور دیگراحباب سے اصلاح کی گذارش ہے۔
مفاعیلن مفاعیلن مفاعیلن مفاعیلن
عجب سی اک کشش پائی شبِ عزلت کے افسوں میں
جو خلوت میں مزہ پایا کہاں محفل کی باتوں میں
یونہی / اچانک نام تیرا آ گیا میرے خیالوں میں
کسے ہے شوق ورنہ جاگنے کا سرد راتوں میں
میرے احساس کو بیدار کرتی ہیں تری نظریں
وگرنہ میں تو بیٹھا ہوں پکڑ کردل کو ہاتھوں میں
جدا ہونے سے بہتر تھا کنارہ عشق سے کرتا
نہ ہوتی ہجر کی راتیں نہ ہوتی یاس آنکھوں میں
نگاہِ شوق کو بے خود کیا تیرے ارادوں نے
خبر مجھ کو نہیں پھر کیا ہوا مدہوش لمحوں میں
دلِ مضطر کی خواہش ہے دکھا دیں وہ ابھی جلوہ
مگر ان کی تمنا ہے رہے یہ راز پردوں میں
بہت بیزار ہوں میں آج کل اپنے مشاغل سے
نہیں لگتا ہے دل میرا یہ اب بیکار باتوں میں
مفاعیلن مفاعیلن مفاعیلن مفاعیلن
عجب سی اک کشش پائی شبِ عزلت کے افسوں میں
جو خلوت میں مزہ پایا کہاں محفل کی باتوں میں
یونہی / اچانک نام تیرا آ گیا میرے خیالوں میں
کسے ہے شوق ورنہ جاگنے کا سرد راتوں میں
میرے احساس کو بیدار کرتی ہیں تری نظریں
وگرنہ میں تو بیٹھا ہوں پکڑ کردل کو ہاتھوں میں
جدا ہونے سے بہتر تھا کنارہ عشق سے کرتا
نہ ہوتی ہجر کی راتیں نہ ہوتی یاس آنکھوں میں
نگاہِ شوق کو بے خود کیا تیرے ارادوں نے
خبر مجھ کو نہیں پھر کیا ہوا مدہوش لمحوں میں
دلِ مضطر کی خواہش ہے دکھا دیں وہ ابھی جلوہ
مگر ان کی تمنا ہے رہے یہ راز پردوں میں
بہت بیزار ہوں میں آج کل اپنے مشاغل سے
نہیں لگتا ہے دل میرا یہ اب بیکار باتوں میں
مطلع میں شاعر کی مراد محفل سے یہ والی محفل ہرگز نہیں