محمدارتضیٰ آسی
محفلین
غُرفہِ قلبِ صنم کھٹکھٹا کے دیکھ سکوں
میں اپنے خواب حقیقت بنا کے دیکھ سکوں
مرے مزاج کی سرگوشیاں یہ کہتی ہیں
کوئی تو ہو میں جسے مسکرا کے دیکھ سکوں
کوئی تو شب ہو میسر وصال ہو نہ فراق
فقط میں سامنے اسکو بٹھا کے دیکھ سکوں
ہے اسکی چشم سمندر کی وسعتوں سے بحال
تو اپنے ہونٹ پہ ساحل بنا کے دیکھ سکوں
نہ اسکے قد کو گوارا زوالِ قامت ہے
نہ مجھ میں تاب کہ نظریں اٹھا کے دیکھ سکوں
محمد ارتضیٰ آسیؔ
میں اپنے خواب حقیقت بنا کے دیکھ سکوں
مرے مزاج کی سرگوشیاں یہ کہتی ہیں
کوئی تو ہو میں جسے مسکرا کے دیکھ سکوں
کوئی تو شب ہو میسر وصال ہو نہ فراق
فقط میں سامنے اسکو بٹھا کے دیکھ سکوں
ہے اسکی چشم سمندر کی وسعتوں سے بحال
تو اپنے ہونٹ پہ ساحل بنا کے دیکھ سکوں
نہ اسکے قد کو گوارا زوالِ قامت ہے
نہ مجھ میں تاب کہ نظریں اٹھا کے دیکھ سکوں
محمد ارتضیٰ آسیؔ
آخری تدوین: