غزل برائے اصلاح (فاعلن فاعلن فاعلن فاعلن

فیضان قیصر

محفلین
سکھ، نصارا ،مسلمان مرتے گئے
سب ھی تجھ پہ مری جان مرتے گئے
شہرِ دل میں بپا زلزلے کے سبب
ایک اک کرکے ارمان مرتے گئے
خانئہ دل تو آسیب کا مارا تھا
اس میں ٹھرے جو مہمان مرتے گئے
زندگی کے سفر میں ہی فیضان جی
ہم نے دیکھا کہ انسان مرتے گئے
 

الف عین

لائبریرین
سکھ، نصارا ،مسلمان مرتے گئے
سب ھی تجھ پہ مری جان مرتے گئے
۔۔اوہو یہی وجہ ہے کہ ہندوستان کے ہندو ترقی کر رہے ہیں کہ وہ مرنے سے محفوظ ہیں!!!
قافیہ بندی کی رو سے درست۔ لیکن مذہب کی بنیاد پر محض تین زمرے گنانا غلط۔۔

شہرِ دل میں بپا زلزلے کے سبب
ایک اک کرکے ارمان مرتے گئے
۔۔۔ درست

خانئہ دل تو آسیب کا مارا تھا
اس میں ٹھرے جو مہمان مرتے گئے
۔۔غالباً ’ٹھہرے‘ لکھنا تھا،درست شعر ہے۔ لیکن سب کو مارنے کی کیا ضرورت ہے!

زندگی کے سفر میں ہی فیضان جی
ہم نے دیکھا کہ انسان مرتے گئے
۔۔اس میں کوئی خاص بات نہیں، محض بھرتی کا شعر ہے، ویسے ہی مختصر سے چار اشعار تھے، ان میں بھی ایسا اضافہ؟
 
Top