فیضان قیصر
محفلین
سکھ، نصارا ،مسلمان مرتے گئے
سب ھی تجھ پہ مری جان مرتے گئے
شہرِ دل میں بپا زلزلے کے سبب
ایک اک کرکے ارمان مرتے گئے
خانئہ دل تو آسیب کا مارا تھا
اس میں ٹھرے جو مہمان مرتے گئے
زندگی کے سفر میں ہی فیضان جی
ہم نے دیکھا کہ انسان مرتے گئے
سب ھی تجھ پہ مری جان مرتے گئے
شہرِ دل میں بپا زلزلے کے سبب
ایک اک کرکے ارمان مرتے گئے
خانئہ دل تو آسیب کا مارا تھا
اس میں ٹھرے جو مہمان مرتے گئے
زندگی کے سفر میں ہی فیضان جی
ہم نے دیکھا کہ انسان مرتے گئے