غزل برائے اصلاح "فاعلن فاعلن فاعلن فاعلن"

اے خدا یہ بتا تو کہاں میں کہاں
عرش تیرا جہاں فرش میرا مکاں

آج سوچا کہ تو بھی ہے آخر کہیں
پر مری آنکھوں کے پردوں سے ہے نہاں

اپنی پَہْچاں کی خاطر بنایا ہے جب
ہو کبھی تو خدائے ھم پہ بھی عیاں

جب یہ کون و مکاں حاصلِ کن ترا
کیوں یہ ہر سو ہیں مولا ترے ہی نشاں

میں تو گستاخ ہوں تو ہے مولِا جہاں
حمد کیسے ہو مجھ سے ہو تیری بیاں
استادِ محترم جناب الف عین
 
آخری تدوین:

الف عین

لائبریرین
اے خدا یہ بتا تو کہاں میں کہاں
عرش تیرا جہاں فرش میرا مکاں
۔۔مطلع تو درست ہے

آج سوچا کہ تو بھی ہے آخر کہیں
پر مری آنکھوں کے پردوں سے ہے نہاں
÷÷آج سوچا‘ کیا بھرتی کا نہیں؟
آنکھوں اور پردوں کا ’وں‘ دونوں کا اسقاط ہو رہا ہے۔مصرع بدلیں

اپنی پَہْچاں کی خاطر بنایا ہے جب
ہو کبھی تو خدائے ھم پہ بھی عیاں
÷÷پہچان ہندی لفظ ہے۔ ’پہچاں‘ بنانا غلط ہے۔شعر سمجھ بھی نہیں سکا۔ دوسرا مصرع بحر سے کارج ہے۔

جب یہ کون و مکاں حاصلِ کن ترا
کیوں یہ ہر سو ہیں مولا ترے ہی نشاں
÷÷جب ہر شے اسی کے کن سے بنی ہے تو ظاہر ہے کہ اسی کے نشاں ہوں گے۔ اس میں تعجب کی کیا بات؟

میں تو گستاخ ہوں تو ہے مولِا جہاں
حمد کیسے ہو مجھ سے ہو تیری بیاں
÷÷پہلا مصرع سمجھ نہیں سکا۔ دوسرے مصرع میں ’ہو‘ دو بار کیوں؟
 
اے خدا یہ بتا تو کہاں میں کہاں
عرش تیرا جہاں فرش میرا مکاں

سوچتا ہوں میں تُو بھی ہے آخر کہیں
پر مری آنکھ کے پردے سے ہے نہاں

جب یہ کون و مکاں حاصلِ کن ترا
کیوں نہ ہوں ہر سو مولا ترے پھر نشاں

میں جو گستاخ ہوں میرے مولا ترا
حمد ہو ہی نہیں سکتی مجھ سے بیاں



اے خدا یہ بتا تو کہاں میں کہاں
عرش تیرا جہاں فرش میرا مکاں
۔۔مطلع تو درست ہے

آج سوچا کہ تو بھی ہے آخر کہیں
پر مری آنکھوں کے پردوں سے ہے نہاں
÷÷آج سوچا‘ کیا بھرتی کا نہیں؟
آنکھوں اور پردوں کا ’وں‘ دونوں کا اسقاط ہو رہا ہے۔مصرع بدلیں

اپنی پَہْچاں کی خاطر بنایا ہے جب
ہو کبھی تو خدائے ھم پہ بھی عیاں
÷÷پہچان ہندی لفظ ہے۔ ’پہچاں‘ بنانا غلط ہے۔شعر سمجھ بھی نہیں سکا۔ دوسرا مصرع بحر سے کارج ہے۔

جب یہ کون و مکاں حاصلِ کن ترا
کیوں یہ ہر سو ہیں مولا ترے ہی نشاں
÷÷جب ہر شے اسی کے کن سے بنی ہے تو ظاہر ہے کہ اسی کے نشاں ہوں گے۔ اس میں تعجب کی کیا بات؟

میں تو گستاخ ہوں تو ہے مولِا جہاں
حمد کیسے ہو مجھ سے ہو تیری بیاں
÷÷پہلا مصرع سمجھ نہیں سکا۔ دوسرے مصرع میں ’ہو‘ دو بار کیوں؟
 

الف عین

لائبریرین
پر مری آنکھ کے پردے سے ہے نہاں
اس میں اب بھی روانی کی کمی ہے، پردے کی ے کے اسقاط کی وجہ سے، اور شروع کے ’پر‘ کے باعث، محض آنکھ رکھیں اور ’پر‘ کو مگر سے بدلیں۔ الفاظ کی نشست بدل کر پھر کہیں۔ آخری دو اشعار کی روانی بھی بہتر کرنے کی ضرورت ہے۔ اور مفہوم بھی۔ مثلاً آخری شعر میں حمد کرنے سے تم کو کون روک سکتا ہے؟
 
اور مری آنکھ سے ہو مگر تم نہاں
کیوں مری آنکھ سے ہے مگر توُ نہاں
میری تو آنکھ سے ہو مگر تم نہاں


اس میں اب بھی روانی کی کمی ہے، پردے کی ے کے اسقاط کی وجہ سے، اور شروع کے ’پر‘ کے باعث، محض آنکھ رکھیں اور ’پر‘ کو مگر سے بدلیں۔ الفاظ کی نشست بدل کر پھر کہیں۔ آخری دو اشعار کی روانی بھی بہتر کرنے کی ضرورت ہے۔ اور مفہوم بھی۔ مثلاً آخری شعر میں حمد کرنے سے تم کو کون روک سکتا ہے؟
 

الف عین

لائبریرین
اور مری آنکھ سے ہو مگر تم نہاں
کیوں مری آنکھ سے ہے مگر توُ نہاں
میری تو آنکھ سے ہو مگر تم نہاں
تم تو استعمال نہیں کیا جا سکتا، شتر گربہ ہو جائے گا۔ یا دوسرے مصرع میں بھی تم لانا پڑے گا۔
تو مگر ہے بصارت سے میری نہاں
مصرع اک دم ذہن میں آ گیا ہے۔
 
Top